ہائے اس
چار گرہ کپڑے کی قسمت غالب
ترک پارلیمان کے اسپیکر
مصطفےٰ سینتوپ Mustafa Şentop کا کہنا ہے کہ پارلیمان اور
سرکاری دفاتر میں اسکارف اوڑھنے پر پابندی ختم کرنے کیلئے مجوزہ آئینی ترمیم
پرتمام جماعتوں کا اتفاق ہوگیا ہے۔ چھ سو رکنی پارلیمان کے 366 ارکان نے ترمیمی بل
پر دستخط کردئے ہیں اور خیال ہے کہ قرارداد
دو تہائی ووٹوں سے منطور ہوجائیگی ،
جسکے بعد اسکی توثیق کیلئے استصواب رائے ہوگا۔
اسپیکر صاحب نے توقع ظاہر کی
ہےکہ 14 مئی کو عام انتخابات کیساتھ اس
ترمیم پر ریفرنڈم کرالیا جائیگا۔
ترک آئین کے تحت سرکاری
دفاتر اور پارلیمان میں خواتین کے سرڈھانکنے پر پابندی یے۔
حوالہ: روزنامہ صباح آن لائن
اس سلسلے میں ایک آئینی
بحران اسوقت پیدا ہوا جب 1999 کے انتخابات میں پروفیسر نجم الدین اربکان کی فضیلت
پارٹی کی ٹکٹ پر محترمہ مروہ صفا قاوفجی Merve Safa Kavakcıرکن پارلیمان منتخب ہوگئیں۔
فضیلت پارٹی اسوقت پارلیمان کی تیسری بڑی جماعت تھی۔ جب مروہ حلف اٹھانے پہنچیں تو
وہ اسکارف اوڑھے ہوئے تھیں چنانچہ انھیں دروازے پر روک لیا گیا۔ ڈاکٹر مردہ کو ایک
ماہ کی مہلت دی گئی کہ وہ حجاب اتار کر آئیں اور حلف اٹھالیں۔ مردہ نے اسکارف
اتارنے سے انکار کردیا جس پر نہ صرف
پارلیمان سے انکی رکنیت ختم کردی گئی بلکہ وزارت انصاف نے اس واقعہ کو بنیاد بناتے
ہوئے فضیلت پارٹی پر 'سیکیولر ازم سے عدم وفاداری' کے الزام میں مقدمہ دائر کردیا۔
مارچ 2001 میں فضیلت پارٹی غیر قانونی قرار دیدی گئی۔
مروہ قرآن کی حافظہ ہونے
کیساتھ امریکہ کی موقر جامعہ ہارورڈ Harvard سے پی ایچ ڈی ہیں۔ رکنیت کی
منسوخی پر وہ امریکہ چلی گئیں جہاں انھوں نے جامعہ Howard اور جارج واشنگٹن یونیورسٹی میں درس وتدریس کا سلسلہ شروع
کردیا۔امریکی ٹیلی ویژن کو ایک انٹرویو میں مروہ نے بہت ہی مغموم لہجے میں کہا کہ
انکے حجاب سے امریکی ثقافت کو کوئی خطرہ نہیں اور وہ اسکارف کے ساتھ سارا کام کرتی
ہیں لیکن میرے ملک کے امن کو دو میٹر کے اس کپٖڑے سے سخت خطرہ لاحق ہے۔ ہائے اس
چار گرہ کپڑے کی قسمت غالب
اللہ کا کرنا کہ فضیلت پارٹی کے کالعدم ہونے کے دو سال بعد ایردوان کی قیادت میں اسلام پسند برسراقتدار آگئے اور 2017 میں مروہ پورے وقار کیساتھ ملائیشیا میں ترکیہ کی سفیر مقرر کردی گئیں۔
No comments:
Post a Comment