Tuesday, April 4, 2023

یہودیوں کا تہوارِ نجات Passover

 

یہودیوں کا تہوارِ نجات Passover

 دنیا بھر کے یہودی 5    سے 13 اپریل  تک Passoverکا تہوار منارہے ہیں۔ مسلمانوں کی طرح یہودی  بھی قمری کیلینڈرستعمال کرتے ہیں۔ عبرانی کیلنڈر کے پہلے مہینے نشعان  کی 15 تاریخ کو غروب آفتاب سے شروع ہونے والی Passover تقریبات 7 دن جاری رہینگی، قدامت پسند (Orthodox)8 دن تک Passoverکا اہتمام کرتے ہیں۔

اس تہوار کے بارے میں دورائے پائی جاتی ہے۔

 عرب نژاد یہودیوں کے خیال میں یہ اس عظیم واقعے کی یادگار ہے جب   سمندر کو پھاڑ کر اللہ نے حضرت موسیٰ کی قیادت میں بنی اسرائیل  کو بحر قلزم سےبحفاظت گزارکر انکے  سامنے  فرعون اور اسکےپورے لشکر کو انتہائی ذلت کے ساتھ  غرق کردیا۔یہ عبورِعظیم Passoverکہلاتا ہے۔

 دوسری طرف یہودیوں کے سوادِ اعظم کے خیال میں قصہ کچھ اسطرح ہے کہ  اللہ نے  اہل مصر کو  10 آفتوں میں مبتلا کیا جو دراصل حضرت موسیٰ کیلئے اللہ کی نشانیاں تھیں۔ قرآن میں 9 نشانیوں کا ذکر ہے (سورہ بنی اسرائیل آئت  101)

آخری عذاب سے پہلے اللہ نے حضرت موسیٰ سے فرمایا کہ فلاں رات کو تمہارے دشمن یعنی ہر مصری کا سب سے بڑا بیٹا  مرجائیگا اور سزا صرف انسانوں تک ہی نہیں رہیگی بلکہ انکے جانوروں اور مویشیوں کاپہلا بچہ بھی  اس رات ہلاک ہوگا۔ اسرائیلوں کو ہدائت کی گئی کہ وہ شناخت کیلئے قربان کی گئی بھیڑ کا خون اپنے گھروں کے دروازوں اور دہلیز پر لتھیڑ دیں تاکہ موت کا فرشتہ انھیں چھوڑ کر  (Passover)آگے بڑھ جائے۔

اس روز کی سب سے اہم عبادت  ہر خاندان کی طرف سے ایک بھیڑ یا بکرے کی قربانی ہے۔قربانی کا سارا گوشت اسی  روز ختم کرنا ضروری ہے ۔ اگر خاندان کے افرادایک ہی نشست میں پورا بکرا چٹ نہ کرسکیں تو اسکا بقیہ حصہ پڑوسی یا نادار لوگوں کو دیا جاسکتا ہے لیکن اسے آئندہ کیلئے محفوظ رکھنے کی اجازت نہیں۔اسی کے ساتھ مٹھائی اور انگور کی شراب کے ساتھ مہمانوں کی تواضع کی جاتی ہے۔

حسن اتفاق کہ  حضرت ابراہیم سے  وابستہ تینوں آسمانی مذاہب  کے  مقدس ترین  ایام ایک ہی وقت میں آئے  ہیں  :

·        مسیحیوں کے ایام صوم یا Lentکا یہ آخری ہفتہ ہے ،  جمعہ 7 اپریل کو  مسیحی بھائی Good Fridayاوراتوارکو عیدِ ایسٹر منائینگے۔ Palm Sunday(2اپریل)  سے ایسٹر تک کا عرصہ مسیحیوں کے یہاں بہت مبارک و مقدس سمجھا جاتا ہے۔

·          فرعون سے نجات کی صورت میں اللہ نے بنی اسرائیل پر احسان عظیم فرمایا

·        اور مسلمانوں کیلئے یہ رمضان  المبارک کے ایام ہیں۔

مسیحی احباب  کو Lentکی برکات و عید ایسٹر اور یہودیوں کو Passoverکی  خوشیاں مبارک ہوں۔

دعا کے کہ اللہ تعالیٰ اپنے خلیل  اور انکی نسل میں جنم لینے والے عظیم پیغمبروں   سے موسوم خوشی کے  ان لمحات میں  مظلوم   فلسطینیوں کو نسل پرستوں کے مظالم سے چھٹکارا  عطا کرےاورہماری انفرادی و اجتماعی کوتاہیوں سے صرف نظر کرتے ہوئے ہم پر پھر سے مہربان ہوجائے۔ بیشک ہم  نے اپنی جانوں پر ظلم کیا ہےاور ہم سب اس پر اپنے رب کے حضور شرمندہ ہیں۔

مسرت و تشکر کے اس  موقع  کو اسرائیل کی نسل پرست حکومت نفرت پھیلانے کیلئے استعمال کرنا چاہتی ہے۔ وزیراندرونی سلامتی المعروف   وزیرِ پولیس   اتمار بن  گوئر نے یہودیوں کو   پاس اوور کے ایام میں زیارتِ   Temple Mountکی دعوت دی ہے۔ ٹیمپل ماونٹ جسے   عبرانی  میں  ہرہابیت  (محتر م گھر   والی پہاڑی) کہا جاتا ہے  مسجدِ اقصیٰ کادالان ہے، یہیں گنبدِ صخرا بھی ہے۔ مسلمان اس سارے  کمپاونڈ کو  الحرم الشریف کہتے  ہیں۔ اس پر قبضہ کرتے وقت  1967 میں اسرائیل نے    القدس شریف کی  حیثیت برقرار رکھنے کا وعدہ کیا تھا جو Status Quo معاہدے  کے نام سے   مشہورہے۔ معاہدے کے تحت  القدس شریف میں غیر مسلموں کا داخلہ اوقاف کی اجازت سے مشروط ہے اور زیارت کے لئے آنے والے غیر مسلم یہاں عبادت  نہیں کرسکتے۔

اب وزیرپولیس  فرمارہے ہیں کہ  Status Quo کا وعدہ  غلط تھا۔ مسلمانوں کیلئے مسجداقصیٰ  کا  درجہ مکہ اور مدینہ   کے بعد ہے جبکہ  ہرہابیت  یہودیوں کا مقدس ترین مقام ہے۔ شہہ پاکر  انتہاپسند عناصر وہاں قربانی کی بھیڑیں  ذبح کرنے کا منصوبہ بھی بنارہے  ہیں۔ دالان ِ مسجد کو مذبح  خانہ  بنادینا کہاں کی انسانیت ہے؟؟؟


No comments:

Post a Comment