روئت ہلال
شوال 1444
انشااللہ 29 رمضان المبارک یعنی 20 اپریل کو اہل
پاکستان کی نظریں آسمان پر ہلال تلاش کررہی ہونگی۔ یہ ملاوں پر موسمِ تبرہ کا آغاز
بھی ہوگا کہ 'دنیا چاند پر پہنچ گئی ہے اور ہم ہر مہینے زمین پر کھڑے چاند ڈھونڈھ
رہے ہیں'۔
آج شوال کے چاند پر گفتگو، خالصتاً
سائینسی بنیادوں پر۔ یہ گزارشات ہم پہلے بھی پیش کر چکے ہیں۔احباب کی دلچسپی کیلئے
چند نکات دوبارہ پیش خدمت ہیں۔
سب سے پہلے Visible Lunar Crescent یا
ہلال اور فلکیاتی نئے چاند یعنی Astronomical New Moonکے فرق کو سمجھنے کی اشد ضرورت ہے۔
فلکیاتی نیا چاندفلکیات کی
ایک اصطلاح ہے اور یہ اس لمحے کو کہتے ہیں جس وقت ماہانہ گردش کے دوران چاند سورج
اور زمین کے بیچ میں پہنچ جاتا ہے۔اگر اس وقت چاند سے سورج بالکل چھپ جائے تو سورج
گرہن واقع ہو جاتا ہے۔فلکیانی نیا چانداوسطاًہر 29.530588دن کے بعد طلوع ہوتا ہے۔
اخباروں، کیلنڈروں، جنتریوں اور سب سے بڑھ کر Google میں جو "نیا چاند" درج ہوتا ہے وہ دراصل "فلکیاتی
نیا چاند" ہے
تاہم قمری مہنیوں کا تعین زمین
سے نظر آنے والے چاند سے ہوتا ہے جسے ہلال کہتے ہیں۔ ماہرین فلکیات کے تخمینے میں فلکیاتی
نیاچاند واقع ہونے کے کم از کم 16 گھنٹے ، اور اکثر اس سے کہیں بڑی مدت، مثلا
چوبیس گھنٹے، گزرنے کے بعد وہ ہلال بن کر نظر آنے کے لائق ہوتا ہے۔ ایک اور اہل
پہلو چاند اور سورج کے غروب ہونے کے وقت کا فرق ہے۔عام طور سے غروب آفتاب کے پندرہ
سےبیس منٹ بعد اتنا اندھیرا ہوتا کہ جس میں باریک سا ہلال نظر آسکے۔
"ہلال" کب نظر آئے گا یہ مسئلہ فلکیات داں ابھی تک پوری طرح حل نہیں کر
سکے ہیں۔ تقریبی حل میں تو کافی ترقی ہوئی ہے جیسے یہ کہ کل رات زمین کے فلاں فلاں
علاقوں میں ہلال کے نظر آنے کا امکان قوی ہے۔ مگر یہ ایسا ہی ہے جیسے موسم کی پیش
گوئی ہو۔ ویسا وثوق ابھی میسر نہیں ہے جو دوسرے فلکیاتی مسائل میں ہے۔ مثلاً سورج
ڈوبنے کا وقت کسی مقام اور تاریخ کے لیے سکنڈوں تک صحیح محسوب ہو سکتا ہے۔اسی لئے
نماز سے پہلے ہمیں باہر نکل کر سورج کے مشاہدے کی ضرورت نہیں بلکہ کلائی پر بندھی
گھڑی ہی کافی ہے
اس اصول پر اگر شوال کی روئت
کا جائزہ لیا جائے تو معاملہ کچھ اسطرح ہے
شوال 1444 کے نئے چاند کی ولادت ہفتہ20 اپریل کو کراچی کے وقت کے مطابق صبح 9
بجکر12 منٹ پر متوقع ہے اورجب اس دن چھ بج کر 56 منٹ پر سورج غروب ہوگا اس وقت نئے
نویلے چاند کی عمر 9گھنٹے اور 44 منٹ ہوچکی ہوگی جبکہ چندا ماما، سورج ڈوبنے کے 20 منٹ
بعد تک کراچی کے مطلع پر اپنا جلوہ دکھاتے رہینگے۔گویا 20 اپریل کو چاند کی عمر
اور اسکے سورج ڈوبنے کے بعدمطلع پر رہنے کا دورانیہ اتنا نہیں کہ یہ زمین سے نظر
آسکے۔یہ ہمارا قیاس ہے۔ روئت ہلا ل کا تعین عینی شہادتوں کی بنیاد پر روئت ہلال
کمیٹی کریگی۔
دوسرے دن یعنی 21 اپریل کو غروب
آفتاب کے وقت چاند کی عمر 33 گھنٹے سے زیادہ ہوچکی ہوگی۔ اور ہلالِ عید سورج غروب
ہونے کےبعد ایک گھنٹہ 21 منٹ تک مطلع پر جگمگاتا رہے گا۔ انشاللہ
چنانچہ 30 کا چاند خاصہ روشن
اور موٹا ہوگا اور لوگ یہ کہنا شروع کردینگے کہ مولویوں نے عید خراب کردی۔ عید 29
ہی کی تھی، اتنا موٹا چاند یقیناً دوسری کا ہے۔ حالانکہ چاند کی موٹائی کی وجہ
اسکی عمر ہوگی۔ چاند دیکھنے کیلئے آپ کو اپنا چہرہِ مبارک مغرب سے 15 درجہ دائیں
جانب (285 deg) کرنا
ہوگا۔ ہلال اتنا واضح اور روشن ہوگا کہ شائد چشمے کی ضرورت نہ ہو
اس پوری گفتگو کا مقصد یہ ہے
کہ روئت ہلال میں اختلاف کی وجوہات ملائیت نہیں بلکہ سائنس ہے کہ چاند کی عمر اور
اسکے زاوئے کی بنا پر دنیا کے مختلف مقامات پر اسکے نظر آنے یا اوجھل رہنے کے
امکانات موجود ہوتے ہیں ۔یعنی ملا بیچارہ تو ٹہراجاہل، NASA
کے ماہرین فلکیات بھی تیقن کے ساتھ چاند نظر آنے کی پیش گوئی نہیں کرسکتے۔ یہ مولوی کی کم علمی نہیں بلکہ اجرام فلکی کی حرکت ہے۔ ہاں اگر
فلکیاتی نئے چاند کو ہلال تسلیم کرنے پرامت کا اجماع ہوجائے تو نئے ماہ کے تعین
کیلئے قمری کیلینڈر استعمال ہوسکتا ہے لیکن اس صورت میں ہرقمری مہینہ 29 دن کا
ہوگا کہ چاند ماموں اپنا ماہانہ چکر ساڑھے انتیس دن میں مکمل کرلیتے ہیں۔
امریکہ میں 29 کا چاند
ہوسکتا ہے، اسلئے کہ جب 20 اپریل کو ہیوسٹن میں سورج غروب ہوگا اسوقت نئے چاند کی
عمر 20گھنٹہ 39 منٹ ہوگی اور ہلالِ عید سورج ڈوبنے کے بعد 49 منٹ تک مطلع پر
رہیگا۔
نئے چاند کی ولادت اور سورج و چاند کے طلوع و غروب کی مکمل معلومات آپ www.timeanddate.com پر دیکھ سکتے ہیں
No comments:
Post a Comment