محترمہ رتھ فاو ۔ پھر ترا وقت سفر ید آیا
آج (10 اگست) پاکستان میں جذام
کے خاتمے کے لئے اپنی زندگی وقف کردینے
والی ڈاکٹر رتھ فاوکی چھٹی برسی پر انسانیت
کی عظیم خدمت کے اعتراف میں چند سطور:
ڈاکٹر
صاحبہ 9 ستمبر 1929 کو جرمنی کے اس علاقے میں پیدا ہوئیں جو مشرقی جرمنی کہلاتا
تھا۔ انکا شہر دوسری جنگ عظیم میں تباہ ہوگیا اور وہ اپنے والدین کے ساتھ مغربی
جرمنی آگئیں جہاں انھوں نے جامعہ منز Mainzسے طب کی تعلیم
حاصل کی۔ تعلیم مکمل ہونے پر ڈاکٹر صاحبہ مسیحی خواتین کی تبلیغی جماعت Daughters
of the Heart of Maryسے وابستہ ہوگئیں اور اپنی ساری زندگی تبلیغ کیلئے وقف
کرتے ہوے مسیحی راہبہ بن گئیں۔
ڈاکٹر
صاحبہ کے پاکستان آنے کا واقعہ بھی بڑا دلچسپ ہے۔ چرچ نے انھیں تبلیغ کیلئے ہندوستان جانے کا حکم
دیا تھا اور وہ روانہ بھی ہوگئیں لیکن بروقت ویزا نہ ملنے کی وجہ سے انھیں لمبے
عرصے تک کراچی میں رہنا پڑا۔ اسوقت ڈاکٹر صاحبہ کی عمر 30 برس تھی۔قیام کے دوران
کراچی ریلوے اسٹیشن کے قریب واقع کوڑھیوں کے ہسپتال میں انھوں نے ایک مریض کو
دیکھا جو بقول انکے، معذوری کی وجہ سے کتے کی طرح ہاتھ اور پیر پر چل رہاتھا۔ وہ
کھانا بھی زمین پر پڑی پلیٹ میں منہہ ڈال کر کھارہا تھاکہ اسکی انگلیاں کوڑھ کی
وجہ سے جھڑ چکی تھیں۔ اس واقعہ نے ڈاکٹر رتھ کو بہت متاثر کیا اور انھوں نے
پاکستان رہ جانے کا فیصلہ کیا۔ اس دوران ہندوستان کیلئے انکا ویزا آچکا تھا لہٰذا
وہ چند ماہ کیلئے ہندوستان چلی تو گئیں لیکن جلد ہی کراچی واپس آگئیں اور اسکے بعد
سے اپنی پوری زندگی انھوں نے کوڑھ کے مریضوں کیلئے وقف کردی۔
دنیا
میں سماجی کارکنوں کی کمی نہیں اور رتھ فاو ایک سند یافتہ ڈاکٹر بھی تھیں لیکن
ڈاکٹر صاحبہ مریضوں کی خدمت گار تھیں اوروہ بھی ایسے مریضوں کی کہ جنکے زخموں سے
ابلتی متعفن پیپ سےسگی ماں کو بھی ابکائی آتی ہے لیکن انکے لئے یہ کوڑھی اولاد سے
بڑھکر تھے۔وہ اپاہج مریضوں کو اپنے ہاتھ سے کھانا کھلاتیں۔ انکے زخموں پر مرہم
لگاتیں، انھیں نہلاتیں حتیٰ کہ انکا بول و براز بھی صاف کرتیں۔ ٖکوڑھ کے ساتھ تپ
دق کے مریضوں اور پولیو کا شکار بچوں کی دیکھ بھال بھی انھوں نے بہت لگن کیساتھ
کی۔ 57 برس تک کوڑھیوں کو شفیق ماں کی طرح سینے سے لگا کررکھنے والی یہ خاتوٓن 87
برس کی عمر میں 10 اکست 2017کو کراچی میں انتقال کرگئیں۔ڈاکٹر صاحبہ کی وصیت کے
مطابق، انہیں کراچی کے مسیحی قبرستان میں قومی اعزاز کے ساتھ سپرد خاک کیا گیا
وطنِ
عزیزکے بارے میں بہت ساری منفی باتیں مشہور ہیں لیکن ایک قابل شکر بات یہ کہ
پاکستان کوڑھ کے مرض پر قابوپانے والا دنیا کا پہلا ملک ہے اور خدمت انسانیت کا یہ
سنگ میل ڈاکٹڑ رتھ فاو کی قیادت میں عبور کیا گیا۔
ڈاکٹر رتھ فاو کے اعزاز میں پاکستان پوسٹ
یادگاری ٹکٹ جاری کر چکا ہے، انھیں ہلالِ امتیاز اور ستارہ قائداعظم سے بھی نوازا
گیا جبکہ سول اسپتال کراچی بھی ان کے نام
سے ہے۔ تین سال قبل اسٹیٹ بینک نے یادگاری سکہ بھی جاری کی۔یاد تو اسے رکھا جاتا
ہے جسے بھول جانے کا خطرہ ہو۔ ڈاکٹر صاحبہ تو ایک شفیق ماں کی طرح مرکر بھی ہروقت ہمارے ساتھ ہیں کہ ایسے لوگوں
کو موت بھی دلوں سے اوجھل نہیں کرسکتی۔
آپ مسعود ابدالی کی پوسٹ اور اخباری کالم masoodabdali.blogspot.comاور ٹویٹر Masood@MasoodAbdaliپربھی ملاحظہ کرسکتے ہیں۔
No comments:
Post a Comment