Tuesday, December 5, 2023

Ballots vs Bullerts

 

جو کچھ مستضعفین کے ساتھ ہورہا ہے، اسکے لئے ایک ایک گولی حتیٰ کہ مستکبرین کی وردیاں بھی امریکہ کی فراہم کردہ ہیں۔ بائیڈن انتظامیہ انتہائی بے شرمی سے نسل کشی کی معاونت کررہی ہے۔

امریکی مسلمان تعداد میں اتنے زیادہ نہیں کہ منتخب نمائندوں کو رائے تبدیلی پر مجبور کرسکیں لیکن مجرموں کو پرچہ انتخاب کے ذریعے نشان عبرت بناسکتے ہیں۔

امریکی جمہوریت کی قباحت اسکا دوپارٹی نظام ہے جسکی وجہ سے درست فیصلہ خاصہ مشکل ہے اور مسلمانوں کو 'چھوٹی برائی' برداشت کرنی پڑتی ہے۔ لیکن اب اس ذہنیت کو بدلنے کی ضرورت ہے۔ ڈیموکریٹک پارٹی کا اب بھی یہی خیال ہے کہ ناراضگی کے باوجود مسلمانوں کے پاس ڈیموکریٹک پارٹی کی حمائت کے علاوہ اور کوئی راستہ نہیں اسلئے کہ ریپبلکن پارٹی کی مسلمان دشمنی بہت واضح ہے لیکن اب یہ ثابت ہوگیا کہ مسلمانوں کے بارے میں جو کچھ ڈانلڈ ٹرمپ کی زبان پر ہے وہ زہر صدر بائیڈن نے دل میں چھپایا ہوا تھا جسے وہ اب اگل رہے ہیں۔

امریکی مسلمانوں کی سیاسی تنظیم Council on American Islamic Relationsیا CAIRنے #AbandonBiden مہم کا آغاز کیا ہے۔ مہم کے دوران چھ ریاستوں کو ہدف بنایا جائیگا جہاں مسلمانوں کے ووٹ فیصلہ کن حیثیت رکھتے ہیں۔

امریکہ میں صدارت کا فیصلہ انتخابی کالج سے ہوتا ہے۔ انتخابی کالج میں ہر ریاست کا کوٹہ اسکی ایوان نمائندگان اور سینیٹ کی مجموعی سیٹوں کے برابر ہے۔ مثال کے طور پر مشیگن کیلئے ایوان نمائندگان کی 14 نشستیں مختص ہیں جبکہ سینیٹ کی دونشستیں ہیں چنانچہ انتخابی کالج میں مشیگن کی 16 نشستیں ہیں۔ عام انتخابات میں مشگین سے جس امیدوار کو بھی برتری حاصل ہوگی خواہ وہ ایک ووٹ ہی کی کیوں نہ ہو، انتخابی کالج کے تمام کے تمام 16 ووٹ اس امیدوار کے کھاتے میں لکھ دئے جائینگے۔

امریکہ میں انتخابی کالج کے ووٹوں کی مجموعی تعداد 538 ہے اور کامیابی کیلئے کم ازکم 270 ووٹ لینا ضررری ہے۔

انتخابی نتائج پر نظر رکھنے والے ماہرین کا خیال ہے کہ ایریزونا (Arizona)، مشیگن، مینی سوٹا (Minnesota)،وسکونسن، اور پنسلوانیہ (Pennsylvania) ، کی ریاستوں میں مسلمان ووٹوں کے بغیر صدر بائیڈن نہیں جیت سکتے۔ گزشتہ انتخابات میں وہ ان تمام ریاستوں سے جیتے تھے اور ووٹوں کا فرق بہت معمولی سا تھا چنانچہ انھیں ہرایا جاسکتا ہے۔ ان ریاستوں کے مجموعی انتخابی ووٹوں کی تعداد 67 ہے۔ گزشتہ انتخابات میں صدر بائیڈن 306 انتخابی ووٹ لیکر جیتے تھے اگر اس بار ان پانچ ریاستوں میں شکست دیکر انھیں 67 انتخابی ووٹوں سے محروم کردیا جائے تو وہ 270 کے مطلوبہ ہدف سے پیچھے رہ جائینگے۔

سوال یہ ہے کہ صدر بائیڈن کی شکست کی صورت میں جو نتیجہ سامنے آئیگا وہ کیا ہوگا؟ اس حکمت عملی سےرہپبلکن پارٹی کی کامیابی یقینی ہوجائیگی جسکی مسلم دشمنی کسی سے پوشیدہ نہیں۔ لیکن صدر بائیڈن نے جس سفاکی سے غزہ کے قتل عام میں اسر ائیل کی معاونت بلکہ حوصلہ افزائی کی ہے اسکے بعد ان میں اور ڈانلڈ ٹرمپ میں کوئی فرق نہیں رہا تو کیوں نہ انھیں نشان عبرت بناکر ڈیموکریٹک پارٹی کو باور کرادیا جائے کہ امریکی مسلمان اتنے مضبوط نہیں کہ حکومت کو منصفانہ رویہ اختیار کرنے پر مجبور کرسکیں لیکن جیسے اندھی طاقت کے بل پر تم نے بم اور bullets سے ہمارے بچوں کو زندہ درگور کیا، ballots کی قوت سے ہم تمہاری سیاست کو دفن کررہے ہیں۔



No comments:

Post a Comment