امریکی انتخابات
ہسپانیوں
کے خلاف جلسہ عام میں توہین آمیز تبصرہ
غزہ میں جنگ بند کرانے کا وعدہ
بیلٹ بکسوں کا نذرِ آتش کرنے کے تین واقعات
ٹرمپ کی جانب سے اتحادیوں کی دفاعی امداد میں
کفائت شعاری کا عندیہ
انتخابی مہم کا خرچ ۔۔ 16 ارب ڈالر
اب صرف
دو دن بعد امریکی انتخابات منعقد ہونے ہیں۔انتخابات کیلئے قبل ازوقت یا earlyووٹنگ کئی ہفتوں سے جاری ہے اور انتخابات سے ایک ہفتہ پہلے یعنی 29 اکتوبر تک
چار کروڑ 80 لاکھ امریکی رائے دہندگان اپنے ووٹ ڈال چکے ہیں جو چار سال پہلے ڈالے
جانے والے کل ووٹ کا 30 فیصد ہے۔ خیال ہے کہ روزِ انتخاب یعنی 5 نومبر سے پہلے ایک
تہائی ووٹ بھگتائے جاچکے ہونگے۔ اس بار قبل از وقت ووٹ ڈالنے کا تناسب 2020 کے
مقابلے میں ذرا کم ہے جب کوووڈ 19 وبا کی بنا پر رائے دہندگان کی بڑی تعداد نے ڈاک
اور قبل از ووٹنگ کے دوران اپنی رائے کا اظہار کیا تھا۔
قبل از
ووٹنگ کے دوران جو جائزے شایع ہورہے ہیں اسکے مطابق ڈانلڈٹرمپ اور کملا ہیرس کے
درمیان مقابلہ بہت سخت اور گھمسان کی جنگ
والی ساتوں ریاستوں میں کسی بھی امیدوار کو ڈیڑھ فیصد سے زیادہ کی برتری نہیں۔ شمالی
کیرولینا، جارجیا اور ایریزونا میں ڈانلد ٹرمپ آگے ہیں، مشیگن میں کملا ہیرس کی
کاردگی بہتر ہے جبکہ وسکونس، پینسلوانیہ اور نواڈامیں دونوں بالکل برابر ہیں۔
عرب
اور مسلمان ووٹروں میں اس بار گرین پارٹی کی ڈاکٹر جل اسٹائن زیادہ مقبول ہیں اور
ٹرمپ صاحب کی کارکردگی کملا جی سے بہتر ہے۔ چھیبس اکتوبر کو مشیگن کے شہر ڈیٹرائٹ
میں جلسے کے دوران جناب ڈانلڈ ٹرمپ نے وعدہ کیا کہ وہ برسراقتدار آگر غزہ اور
لبنان میں جنگ بند کرائینگے۔ انکی دعوت پر چند عرب رہنماوں اور ائمہ مساجد نے
اسٹیج پر آکر ڈانلڈ ٹرمپ کی حمائت کا اعلان کیا۔ جناب ٹرمپ نے حمائت پر شکریہ ادا
کرتے ہوئے کہا کہ تحفظِ جنین یعنی اسقاط حمل کی مخالفت اور ہم جنس پرستی کی یلغار
کے خلاف مسلمان انکے موقف کے حامی ہیں اور
مشرق وسطیٰ میں قیام امن کیلئے وہ مسلمانوں کیساتھ مل کر کام کرینگے۔اگلے چند دنوں
میں اگر ڈانلڈ ٹرمپ مزید مسلمان ووٹروں کو اپنی طرف ملانے میں کامیاب ہوگئے تو
مشیگن اور وسکونسن میں انکی کامیابی یقینی ہوسکتی ہے۔تاہم عرب امریکن سیاسی مجلس
عمل (AAPAC)نے ڈانلڈ ٹرمپ اور کملا ہیرس دونوں کو عربوں
کیلئے ناموزوں قراردیا ہے
پیر 28 اکتوبر کو نیویارک کے
میڈیسن اسکوائر گارڈن میں بہت بڑے جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے ڈانلڈ ٹرمپ نے کہا
کہ وہ اتحادیوں کے لیے دفاعی امداد کے معاملے میں بہت 'کنجوس' ہیں اور انکی
انتظامیہ کا اصول 'امریکا فرسٹ' ہوگا۔ ہمارے دوست سن لیں وقت آگیا ہےکہ ہم سب اپنا
اپنا خیال رکھیں یعنی کھلا کھاتہ نہیں چلے گا۔ہم مشرق وسطیٰ میں خونریزی، کشیدگی
اور افراتفری کو ختم کرینگے تاکہ تیسری عالمی جنگ نہ ہو۔جناب ٹرمپ ادھر کچھ دنوں
سے عوامی خطاب کے دوران اسرائیل کے بارے میں کچھ کہنے سے گریز کررہے ہیں۔ اس جلسے میں مزاحیہ اداکار ٹونی ہنچکلف (Tony Hinchliffe) نے ہسپانویوں کے بارے میں انتہائی حقارت آمیز زبان استعمال
کرتے ہوئے امریکی غرب الہند میں بحیرہ کریبین (Caribbean) کے جزیرے پر قائم خودمختار امریکی
کالونی پورتوریکو (Puerto
Rico)کو 'سمندر
کے وسط میں کچرے کا تیرتا ہوا جزیرہ' قراردیا۔ ڈانلڈ ٹرمپ کے ترجمان نے اداکار کے
تبصرے سے لاتعلقی کا اظہار کیا لیکن اسکی مذمت نہیں کی۔
دوسری طرف عرب اور مسلمانوں
کے شدید دباو کے باوجودکملا ہیرس، اسرائیل کی غیر مشروط حمائت سے دستبردار ہونے کو
تیار نہیں۔ گزشتہ ہفتے پینسلوانیہ میں ایک اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے انکے شوہر ڈگ
ایمہاف نے کہا کہ اگر کملا ہیرس امریکہ کی صدر منتخب ہوگئیں تو قصر مرمریں کے
مرکزی دروازے پر عبرانی نشانِ در(Doorpost) نصب کیا جائیگاجسے Mezuzahکہتے ہیں۔
مردِ شریف دوم (2nd Gentleman)نے فخر سے کہا کہ
کملا کے نائب صدر منتخب ہوتے ہی ہم نے نائب صدر کی رہائش گاہ پر میزوزا نصب کیا
تھا۔ میزوزہ دراصل جانور (بکرا، گائے کا بچھڑا یا بھیڑ) کی کھال پر اللہ کے عبرانی
اسمائے مبارکہ سے ایک نام اور عہد نامہ
قدیم یعنی توریت کی چھٹی سورت (Deuteronomy) کی چوتھی آئت لکھ کر اسے تختی کے دونوں طرف ثبت کردیا جاتا ہے۔ تختی
کا اللہ کے نام والا حصہ سامنے رہتا ہے۔ چوتھی آیت کا ترجمہ کچھ اسطرح ہے 'بنی
اسرائیل سنو!! ہمارا مالک ، ہمارا رب ہمارا الہ ایک ہے'۔ میزوزہ دراصل دروازے پر
لٹکائی جانیوالی حفاظتی تعویز ہے۔
انتخابات کے دن قریب آنے کیساتھ
نظریاتی کشیدگی بڑھتی جارہی ہے۔ ٹرمپ اور انکے انتہا پسند حامیوں نے اب تک 2020 کے
نتائج کا تسلیم نہیں کیا اور انکا خیال ہے کہ
ڈیموکریٹک پارٹی کی کاسہ لیس مقتدرہ اس بار بھی جناب ٹرمپ کے حق نمائندگی
یا مینڈیٹ پر شب خون ماریگی۔
قبل از ووٹنگ کے آغاز سے اب
تک بیلٹ بکسوں کو آگ لگانے کے تین واقعات ہوچکے ہیں۔ یہاں ڈاک کے ذریعے ووٹ ڈالنے
والوں کی سہولت کیلئے بڑے شہروں میں مخصوص مقامات پر بیلٹ بکس نصب کئے جاتے ہیں۔
اس ماہ کی 8 تاریخ کو ریاست
واشنگٹن کے شہر وینکوور میں بیلٹ بکس کو آگ لگادی گئی۔بیس دن بعد اکتوبر کی صبح
ساڑھے تین بجے ریاست اوریگن (Oregon)کے سب سے بڑے شہر پورٹ لینڈ میں سڑک کے کنارے رکھا گیا بیلٹ بکس
بھڑک اٹھااور اسکے
آدھے گھنٹے بعد ریاست واشنگٹن کے شہر ونکوور میں ایک بار پھر بیلٹ بکس کو آتشکیر
مادہ چھڑک کر آگ لگادی گئی۔ تینوں واردات میں ضبط بعید (ریموٹ کنٹرول) تیکنیک
استعمال نہیں ہوئی بلکہ کسی شخص یا افراد نے جائے وارادت پر پہنچ کر پرچہ انتخاب
کے صندوقوں کو آگ لگائی۔
آخر
میں صدارتی مہم کے اخراجات پر ایک نظر
کملا
ہیرس صاحبہ کے مداحوں نے اب تک انھیں ایک ارب 27 کروڑ ڈالر چندہ دیا ہے۔ صدر ٹرمپ
کو 94 کروڑ ڈالر عطیات موصول ہوئے جنکہ ٹویٹر اور ٹیسلا کے مالک ایلون مسک ٹرمپ
مہم کیلئے اپنی جیب سے چار کروڑ 40 لاکھ ڈالر خرچ کررہے ہیں۔ حوالہ جرمن خبررساں ایجنسی DW
سی این
این (CNN)کے مطابق صدارتی اور پارلیمانی (کانگریس)
انتخابی مہم کا مجموعی خرچ پندرہ ارب 90 کروڑ ڈالر ہے۔
روزنامہ جسارت، سنڈے میگزین کراچی 3 نومبر 2024
No comments:
Post a Comment