یہودیوں کا تہوارِ نجات یا Passover
دنیا بھر کے یہودی 8 سے 16 اپریل تک Passoverکا تہوار منارہے ہیں۔ مسلمانوں کی طرح یہودی بھی قمری کیلینڈرستعمال کرتے ہیں۔ عبرانی کیلنڈر
کے پہلے مہینے نشعان کی 15 تاریخ کو غروب
آفتاب سے شروع ہونے والی Passover تقریبات 7 دن جاری رہینگی، قدامت پسند (Orthdox)8 دن تک Passoverکا اہتمام کرتے ہیں۔
اس تہوار کے بارے میں دورائے پائی جاتی ہے۔
عرب نژاد یہودیوں
کے خیال میں یہ اس عظیم واقعے کی یادگار ہے جب سمندر
کو پھاڑ کر اللہ نے حضرت موسیٰ کی قیادت میں بنی اسرائیل کو بحر قلزم سےبحفاظت گزارکر انکے سامنے فرعون اور اسکےپورے لشکر کو انتہائی ذلت کے ساتھ
غرق کردیا۔یہ عبورِعظیم Passoverکہلاتا ہے۔
دوسری طرف یہودیوں
کے سوادِ اعظم کے خیال میں قصہ کچھ اسطرح ہے کہ اللہ نے اہل مصر کو
10 آفتوں میں مبتلا کیا جو دراصل حضرت موسیٰ کیلئے اللہ کی نشانیاں تھیں۔
قرآن میں 9 نشانیوں کا ذکر ہے (سورہ بنی اسرائیل آئت 101)۔
آخری عذاب سے پہلے اللہ نے حضرت موسیٰ سے فرمایا کہ فلاں رات
کو ہر مصری کی سب سے بڑا بیٹا مرجائیگا
اور معاملہ صرف انسانوں تک ہی نہیں رہیگا بلکہ انکے جانوروں اور مویشیوں کاپہلا
بچہ بھی اس رات ہلاک ہوگا۔ اسرائیلوں کو
ہدائت کی گئی کہ وہ شناخت کیلئے قربان کی گئی بھیڑ کا خون اپنے گھروں کے دروازوں
اور دہلیز پر لتھیڑ دیں تاکہ موت کا فرشتہ انھیں چھوڑ کر (Passover)آگے بڑھ جائے۔
اس روز کی سب سے اہم عبادت ہر خاندان کی طرف سے ایک بھیڑ یا بکرے کی قربانی
ہے۔قربانی کا سارا گوشت اسی روز ختم کرنا
ضروری ہے ۔ اگر خاندان کے افرادایک ہی نشست میں پورا بکرا چٹ نہ کرسکیں تو اسکا
بقیہ حصہ پڑوسی یا نادار لوگوں کو دیا جاسکتا ہے لیکن اسے آئندہ کیلئے محفوظ رکھنے
کی اجازت نہیں۔۔اسی کے ساتھ مٹھائی اور انگور کی شراب کے ساتھ مہمانوں کی تواضع کی
جاتی ہے۔
حسن اتفاق کہ حضرت
ابراہیم سے وابستہ تینوں آسمانی مذاہب کے مقدس
ترین ایام ایک ہی وقت میں آئے ہیں :
·
مسیحیوں کے ایام صوم یا Lentکا یہ آخری ہفتہ ہے اور اس جمعہ کو ہمارے مسیحی بھائی Good Fridayاوراتوارکو عیدِ ایسٹر
منائینگے۔ Palm Sunday(5 اپریل) سے ایسٹر تک کا عرصہ مسیحیوں کے یہاں بہت مبارک
و مقدس سمجھا جاتا ہے۔
·
فرعون سے نجات کی صورت میں اللہ نے
بنی اسرائیل پر احسان عظیم فرمایا
·
اور مسلمانوں کیلئے یہ استقبال رمضان کے ایام ہیں۔
ااہل کتاب کو Lentکی برکات اور عید ایسٹر اور Passoverکی خوشیاں مبارک ہوں
دعا کے کہ اللہ تعالیٰ اپنے خلیل اور انکی نسل میں جنم لینے والے عظیم پیغمبروں سے
موسوم خوشی کے ان لمحات میں ہمیں اس مصیبت
سے نجات عطافرمائے، ہماری انفرادی اور اجتماعی کوتاہیوں سے صرف نظر کرتے ہوئے ہم
پر پھر سے مہربان ہوجائے۔ بیشک ہم نے اپنی
جانوں پر ظلم کیا ہےاور ہم سب اس پر اپنے رب کے حضور شرمندہ ہیں۔
No comments:
Post a Comment