Thursday, December 30, 2021

کیسا رہا2021؟

کیسا رہا2021؟  

ایک سال اور بیت گیا،لیکن کووِڈ (COVID 19)کاعذاب ختم ہوتا نظر نہیں آرہا۔فلسطین، برمااور چین کے ویغور مسلمانوں کی حالت زار  ویسی کی ویسی ہی رہی اور جبارانِ عالم کی فرعونیت  میں بھی کوئی کمی نہیں آئی۔ آج ہم 2021 میں ہونے والے اہم واقعات کا جائزہ لینگے۔ یہ سطور 2021 ختم ہونے سے چند دن قبل لکھی جارہی ہیں اسلئےگزشتہ سال سے یہاں مراد 2020 ہے، جبکہ 2021 کو 'اِس سال' کہا جائیگا۔ یہ وضاحت اسلئے ضروری ہے کہ معزز قارئین جب ہماری اس تحریر کو شرفِ نگاہ عطا فرمارہے ہونگے اسوقت تک2021 گزشتہ ہوچکا ہوگا۔

اس سال کا بدترین و شرمناک واقعہ سانحہِ سیالکوٹ ہے جسے سانحہِ انسانیت کہنا زیادہ مناسب ہوگا، 2021 کے چند اہم واقعات کچھ اسطرح ہیں

افغانستان:

مستضعفینِ عالم کیلئے 2021 کی سب سب حوصلہ افزاخبر افغانستان سے امریکہ اور نیٹو کا فوجی انخلا ہے۔ اس بے مقصد خونزیری پر امریکہ بہادر نے اپنے اتحادیوں سمیت 7438فوجی اور سویلین گنوائے جبکہ آزادی کی اس جدوجہد میں 16942طالبان اپنی جان سے گئے۔ اس وحشت کا نشانہ بننے والے قلم کے مزدوروں یعنی صحافیوں کا تخمینہ 72 ہے۔ اعدادوشمار سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ اس میں شیر خوار بچوں سمیت ان افغان شہریوں کو شمار نہیں کیاگیا جو امریکی بمباری کا نشانہ بنے۔ ان بدنصیبوں کی تعداد لاکھوں میں ہے۔امریکی قوم کو اپنے سورماوں کا یہ شیطانی شوقِ کشور کشائی 22 کھرب 26 ارب ڈالر کا پڑا۔ ان میں سے 144 ارب ڈالر افغانستان کی 'تعمیرِ نو'پر خرچ کئے گئے جسکا بڑا حصہ سابقہ افغان حکومت کے اہلکار اور جرنیل ڈکار گئے۔

بیس برس تک نہتے افغان عوام کوتختہ مشق بنانے کے بعد بھی مغرب کی آتشِ انتقام سرد نہ ہوئی اور 30اگست کو انخلا مکمل ہوتے ہی افغانستان اسٹیٹ بینک کے مالیاتی وسائل اور غیر ملکی کرنسی کے ذخائر منجمد کردئے گئے۔ جسکی بناپر دنیا سے تجارت تو دور کی بات، ضروری اشیائے خوردونوش کی خریداری بھی ممکن نہیں اور چار کروڑ خوددار انسانوں کی گزر بسر  دوسرے ممالک اور خیراتی اداروں کی مدد پر ہے۔

اس سلسلے میں او آئی سی کا اجلاس اسلام آباد میں ہوا جس میں ادارے نے افغانستان کی 'حالت زار' پر سخت تشویش کا اظہار توکیا لیکن افغان ملت کے منجمد وسائل کی بحالی اور کابل انتظامیہ کو تسلیم کرنے کے سلسلے میں کوئی پیشرفت نہ ہوسکی۔ دلچسپ بات کہ پاکستان، روس، چین، سعودی عرب، متحدہ عرب امارات کے سفارات خانے کابل میں موجود ہیں لیکن ان میں سے بھی کسی ملک نے افغان حکومت کو تسلیم نہیں کیا۔

کووِڈ 19:

گزشتہ سال یعنی 2020کے آخر میں ترک سائنسدان جناب عور شاہین (Ugur Sahin)اور انکی اہلیہ محترمہ اوزلام توریسی (Ozlem Tureci)نے انتہائی عرق ریزی سے حفاظتی ٹیکے دریافت کرلئے اور دنیا کے بڑے حصے میں جدرین کاری (Vaccination) سے اس سال کے وسط تک صورتحال خاصی بہتر ہوگئی لیکن اس نامراد وائرس کی نت نئی قسموں یا variantsنے دنیا کو اندیشہ ہائے دوردراز میں مبتلا رکھا۔ اسوقت انسانیت کو اومیکرون قسم کا سامنا ہے جسکا ظہور تو جنوبی افریقہ میں ہوا لیکن اب اس موذی نے ساری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے۔ ان نئی قسموں سے نمٹنے کیلئے ٹیکوں کی اضافی خوراک یا boosterمتعارف کرائی گئی۔ اسرائیل نے گزشتہ ہفتے اپنے معمر شہریوں کو چوتھا ٹیکہ لگانا شروع کیا ہے۔ ماہرین پرامید ہیں کہ اضافی خوراک کے بعد یہ  بیماری عالمی وبا یا Pandemic سے ایک درجہ کم ہوکر علاقائی متعدی مرض رہ جائیگی جسے سائنسدان Endemicکہتے ہیں۔ تاہم اس موذی نے معیشت اور اسباب حیات کو جو نقصان پہنچایا اسکے ازالے کیلئے کم از کم اٹھارہ مہینے اور کچھ ماہرین کے خیال میں ڈھائی سے تین سال درکار ہیں۔

امریکی سیاست:

گزشتہ سال ہونے والے عام انتخابات کے بعد  کلیہ انتخاب (الیکٹرل کالج) کے ذریعے چناو کے دوران دارالحکومت واشنگٹن میں زبردست ہنگامے ہوئے۔چھ جنوری کو ریپبلکن پارٹی کے انتہا پسند پولیس کا گھیرا توڑ کر اسوقت پارلیمان کی عمارت پر چڑھ دوڑے جب ووٹوں کی گنتی ہورہی تھی۔ اس ہنگامے میں پولیس افسر سمیت پانچ افراد ہلاک ہوئے۔ اس واقعہ کو بغاوت قراردے کے امریکی کانگریس اسکی تحقیقات کررہی ہے اور اگرالزام درست ثابت ہوا تو سابق صدر ٹرمپ کے خلاف پرچہ کٹ سکتا ہے۔ تاہم اس ضمن میں سابق صدر ٹرمپ کیخلاف  مواخذے کی تحریک ناکام ہوچکی ہے ۔اس اعتبار سے  ڈانلڈ ٹرمپ  تاریخ کے وہ پہلے صدر بن گئے جنکے 4 سالہ عہد صدارت میں انکے خلاف مواخذے کی دوتحریکیں ناکام ہوئیں۔

امریکی کانگریس (پارلیمان) نے کم سے کم اجرت 15 ڈالر فی گھنٹے کرنے کی تجویز مسترد کردی۔ ڈیموکریٹک پارٹی کے دوسینٹروں نے قراراداد کے مخالفت میں ہاتھ بلند کئے

فوجی مداخلت، اختلافات، حکومت مخالفین کا قتل  اور جمہوریت پر شبخون:

دنیا کے مختلف علاقوں میں جمہوریت کیخلاف فوج شب خون کا سلسلہ جاری رہا۔

  • برما میں فوجی جنتا نے محترمہ سان سوچی کی حکومت کا تختہ الٹ دیا اور محترمہ سمیت انکے بہت سے رفقا غداری اور کرپشن کے الزام میں گرفتار کرلئے گئے۔اراکان مسلمانوں کی نسل کشی کیلئےسان سوچی اور فوجی قیادت کی مشترکہ کاروائی کے دوران مہر بلب مغرب نے فوجی بغاوت پر شدید رد عمل کا اظہار کرتے ہوے برما کے خلاف پابندیاں عائد کردیں۔
  • تیونس میں صدر قیس نے حکومت کو برطرف کرکے پارلیمان معطل کردی۔ نئی عبوری حکومت کا قیام۔
  • سوڈان میں فوج کے سربراہ جنرل عبدالفتاح برہان نے عبوری حکومت برطرف کر کے وزیراعظم عبداللہ حمدوک اور انکی وزرا کو نظر بند کردیا لیکن مغرب کے دباو پر سول انتظامیہ بحال کردی گئی۔
  • امریکہ کے  قومی تحقیقاتی ادارے DNIکے مطابق جمال خاشقجی کے قتل میں سعودی ولی عہد کے براہ راست ملوث ہونے کے ثبوت بہت واضح ہیں۔ واشنگٹن  نے جمال خاشقجی کے قتل میں ملوث سعودی اہلکاروں پر تادیبی پابندیاں عائد کردیں
  • اردن کے شہزادے حمزہ  بن حسین  کے اپنے سوتیلے بھائی اور فرمانروا شاہ عبداللہ بن حسین سے اختلافات ۔ شہزادے کو نظر بند کردیا گیا، غیر مشروط معافی پر گلو خلاصی

مظلوم مسلمان:

اس سال بھی دنیا بھر میں مسلمانوں سے بدسلوکی، قتل عام، نسل کشی، ملک بدری و دربدری  اور امتیازی سلوک کا سلسلہ جاری رہا بلکہ کئی جگہ اس میں شدت آگئی۔

  • چینی ریاست سنکیانک میں ویغور اور قازق مسلمانوں پر ظلم و تشدد میں کوئی کمی نہ آئی۔ آزاد بین القوامی ٹریبیونل نے چینی حکومت کو سنکیانک کے ویغور مسلمانوں اور دوسری  لسانی  اقلتوں کی نسل کشی، بہیمانہ تشدد اور بدسلوکی کا مرتکب قراردیا ہے۔ ٹریبیونل نے سربراہ سر جیفری نائس نے لندن میں فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ  چینی حکومت ویغوروں کی  آبادی کم کرنے کیلئےجبری  بانجھپن کے  گھناونے ہتھکنڈے استعمال کررہی ہے۔ ذریعے نسل کشی کر رہی ہے۔سر نائس کا کہنا ہے کہ اس ضمن میں موصول ہونے والے تمام شواہد مستند اور ہر قسم کے شک و شبہات سے پاک ہیں۔اس بات میں بھی کوئی شک نہیں کہ ظلم و ستم کی یہ کاروائی وفاقی حکومت کے ایما اور حکم پر ہورہی ہے۔اس ٹریبیونل کو کسی حکومت کی مدد یا سرپرستی حاصل نہیں اور یہ ٹریبیونل  گزشتہ برس ستمبر میں  Genocide Response NGO Coalition for کی مدد سے قائم کیا گیا تھا۔ اس سے پہلے عالمی عدالت ICCنے اس معاملے کی یہ کہہ کر تحقیق سے انکار کردیا تھا کہ چین ICCکا رکن نہیں۔
  • برطانوی پارلیمان نے کشمیری نژاد قدامت پسند رکن پارلیمان محترمہ نصرت منیر الغنی نے پیشکردہ قراردار منظور کرلی جس میں  ویغور خواتین کو بانجھ بنانے کی منظم مہم کی شدید مذمت کی گئی۔ نصرت صاحبہ کا کہنا تھاکہ چینی حکومت کے اعدادوشمار کے مطابق 2014میں ایک سال کے دوران دو لاکھ خواتین  کی نسوانی نس بندی کی گئی اور اب اس آپریشن میں 60 فیصد اضافہ ہوگیاہے۔ نصرت غنی نے کہا کہ جبری نس بندی نسل کشی کی بدترین شکل ہے
  • اسی نوعیت کی ایک قرارداد کینیڈیں پارلیمان نے بھی منظور کرلی
  • امریکی صدرکی اپنے چینی ہم منصب ژی پنگ سے گفتگو۔ ویغور مسلمانوں کی نسل کشی پر اظہار تشویش
  • امریکہ نے سنکیانک سے آنے والی مصنوعات پرپابندی لگادی۔ امریکی وزارت تجارت نے الزام لگایا ہے کہ پارچہ جات اور کپاس کے ان کارخانوں میں ویغور مسلمانوں سے جبری مشقت لی جارہی ہے۔
  • ویغور مسلمانوں سے بدسلوکی پر امریکہ نے 2022 کے بیجنگ اولمپک کے سفارتی بائیکاٹ کا اعلان کردیا
  • مشرقی بیت المقدس کے علاقے شیخ الجراح پر اسرائیلی قبضے کے  خلاف فلسطیینیوں کی شدید مزاحمت۔ اسرائیل کی غزہ پر دس روز تک خوفناک بمباری۔ کثیر المنزلہ رہائشی عمارات، اسکولوں اور ہسپتالوں کو چن چن کر نشانہ بنایا، ہزاروں فلسطینی جاں بحق، لاکھوں افرادبے گھر، غزہ کا انتظامی ڈھانچہ ریزہ ریزہ ہوگیا۔
  • اسرائیل کی غیر مشروط حمائت کے ساتھ  اشک شوئی کیلئے صدر بائیڈن کی جانب سے فلسطین کیلئے بارہ کروڑ ڈالرامداد کا اعلان۔
  • فرانس کی پارلیمان نے ایک مسودہ قانون کی منظورکرلیا جسکے تحت مسلم بچوں کی دینی تعلیم پر پابندی لگادی دی گئی۔ نئے قانون کے تحت اٹھارہ سال کی عمر تک کسی بھی فرانسیسی کو قومی نصاب کے  علاوہ اور کچھ نہیں پڑھایا جاسکے گا۔ اس قانون کے تحت مدارس کیساتھ محلوں میں ناظرہ قرآن کیلے مکتب بھی غیر قانونی قرار پائے۔ انسداد حجاب کا دائرہ نجی کاروبار تک وسیع کردیا گیا اور اب کوئی خاتون اپنی نجی ملکیتی دکان میں بھی سر ڈھانک کر نہیں آسکتی۔
  • سوئٹزرلینڈ کی پارلیمان نے برقعے پر پابندی کا قانون منظور کرلیا۔ سوئٹزرلینڈ کو مذہبی رواداری اور برداشت کے اعتبار سے سارے یورپ میں انتہائی وسیع النظر ملک سمجھا جاتا ہے۔
  • دوسری طرف پرامن بقائے باہمی اور رواداری کے فروغ کی کوششیں بھی جاری رہیں۔ اپنے عراق کے دورے میں کیتھولک مسیحیوں کے روحانی پیشوا پوپ فرانس نے شیعانِ عراق کے رہبر ائت اللہ سیستانی سے ملاقات کی۔ یہ کسی بھی شیعہ رہنما کی پوپ سے پہلی ملاقات تھی۔

مالیاتی بدعنونی

  • تفتیشی صحافیوں کی عالمی انجمن ICIJکی جانب سے کالادھن اجلا کرنے کے سنسنی خیز  اسکینڈل المعروف 'پنڈوہ پیپرز' کا انکشاف۔ایک کروڑ بیس لاکھ دستاویزات و مشمولات کے اس  پلندے سے جن پردہ نشینوں کی چوری اور بے ایمانی سامنے آئی ہے ان میں اُردن کے فرمانروا عبداللہ دوم،چیکوسلاواکیہ کے وزیرِ اعظم آندرے بابس، کینیا کے صدر اہورو کنیاتا، روسی مردِ آہن  ولادیمر پیوٹن، یوکرین کے صدر ولادیمر زیلنسکی، ایکواڈور کے صدر گیلرمو لاسو، صدرِ آذربائیجان الہام علیوف،خاتون، اول اور انکے 11 سالہ صاحبزادے حیدرعلیوف، اردن کے  دو سابق وزرائےاعظم، سابق برطانوی وزیرِ اعظم ٹونی بلیئر، انکی اہلیہ چیری بلیئر، ،قطر کے سابق امیر شیخ صباح الاحمد الصباح، قطر کے سابق وزیرِ اعظم حماد بن جاسم الثانی، بحرین، موزمبیق اور لبنان کے سابق وزرائے اعظم، امریکہ کے سیاہ فام ارب پتی رابرٹ اسمتھ، مشہور بھارتی کرکٹر سچن ٹنڈولکر، ہندوستانی سرمایہ کار انیل انبانی،پاکستان کے مشیرِخزانہ شوکت ترین، وفاقی وزرا فیصل واوڈا، مونس الہیٰ، خسرو بختیار،  پنجاب کے سینئر وزیر علیم خان،  پیپلز پارٹی کے رہنما شرجیل میمن، راجہ نادر پرویز،  اسحاق ڈار کے صاحبزادے علی ڈار اور نواز شریف کے نواسے جنید صفدر شامل ہیں۔ فہرست میں ہندوستان کے کسی معروف سیاسی رہنما یا فوجی افسر کا ذکر نہیں۔
  • گروپ 7 کے ممالک نے کم سے کم 15 فیصد کارپوریٹ ٹیکس کی تجویز منظور کرلی۔امریکی صدر بائیڈن کو شکوہ ہے کہ قانونی سقم سے فائدہ اٹھاتے ہوئے کارپوریشنیں ٹیکس ادا نہیں کرتیں۔

زنجیرِ فراہمی (supply chain)میں خلل

  • ایک کنٹینر بردار جہاز نہر سوئز میں پھنس جانے سے بحرروم اور بحر قلزم (ریڈ سی) میں جہازوں کی آمدوروفت 10 دن جزوی طور پر معطل رہی۔
  • کووِڈ 19 کی وجہ سے بندرگاہوں پر کام کی رفتار سست، امریکی، ولندیزی(ڈچ) اور چینی بندرگاہوں پر شدید بحری ٹریفک جام۔ گودیوں میں کنٹینروں کے انبار لگ  گئے۔ زنجیر فراہمی کے تعطل سے ضروری اشیا کی رسد متاثر، ساری دنیا میں قلت اور شدید مہنگائی۔ صدر بائیڈن نے کنٹینر خالی کرنے کیلئے فو جی دستے بندرگاہوں پر بھیجنے کی منظوری دیدی

نئی عالمی صف بندی

  • چین اور روس کی سمعی و بصری (virtual)سربراہی کانفرنس۔ امریکہ کے توسیع پسندانہ طرز عمل اور مداخلتِ بیجا کا مل کر مقابلہ کرنے کا عزم
  • صدر بائیڈن کی زیرصدارت عالمی سربراہی کانفرنس۔ روس، چین، ترکی، امریکہ کے عرب اتحادیوں اور بنگلہ دیش کو مدعو نہیں کیا گیا۔پاکستانی وزیراعظم عمران خان دعوت کے باوجود نہیں شریک ہوئے۔
  • ایران اور چین کے درمیان 25 سالہ تزویراتی (Strategic)معاہدہ
  • چین اور سعودی عرب کے درمیان منجنیقی (ballistic)میزائل بنانے کے معاہدے کاانکشاف۔ واشنگٹن کے خفیہ اداروں کے مطابق سیٹیلائٹ تصاویر  کی مدد  سے ریاض کے 200کلومیٹر مغرب میں الداومی کے مقام پر میزائیل تنصیبات دیکھی جاسکتی ہیں۔امریکیوں کا خیال ہے کہ سعودی عرب چین کی مدد سے یہاں منجنیقی میزائیل بنا رہا ہے
  • امریکہ عراق سے مکمل فوجی انخلا پر رضامند
  • ترکی کے خلاف اسرائیل،متحدہ عرب امارات،  قبرص اور یونان کا اتحاد

تنازعات و عسکری تصادم:

  • یمن جنگ پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے امریکی صدر بائیڈن نے جنگ میں شریک تمام فریقوں کو امریکی اسلحے کی فروخت روکدی۔ متحدہ عرب امارات کو F-35 اور سعودی عرب کو جدید ترین اسمارٹ بموں کی فروخت معطل۔ دوسری طرف یمن کے ایران نواز حوثی باغیوں کے خلاف دہشت گردی کے الزامات پر نظر ثانی کیلئے تحقیقات کا آغاز ہوا اور امریکی اداروں کوحوثیوں سے 'محدود' لین دین کی اجازت دیدی گئی۔
  • کرغستان اور تاجکستان کے درمیان دریا ئے اسفارا پر خونریز تصادم، 55 شہری ہلاک 5لاکھ بے گھر
  • شمالی کوریا کے ایک شہری کو منی لانڈرنگ کے الزام میں امریکہ کے حوالے کرنے پر شمالی کوریا نے ملائیشیا سے  تعلقات منقطع کردئے

انتخابات،  تبدیلیاں اور مفاہمت:

سال کے دوران دنیا بھر میں  قومی، صوبائی اور مقامی نوعیت کے  200 سے زیادہ انتخابات منعقد ہوئے۔

  • ملائیشیا میں برسوں کی سیاسی کشکمش کے بعد وزیرعظم اسماعیل صابری یعقوب اور قائد حزب اختلاف انور ابراہیم کے درمیان مفاہمت کی یادداشت طئے پاگئی۔ معاہدے کے مطابق وزیراعظم کی مدت زیادہ سے زیادہ 10 سال کردی گئی۔ منتخب ارکان پارٹی تبدیل کرنے کی صورت میں اپنی نشستوں سے محروم ہوجاینگے، آئندہ انتخابات میں ووٹر کی کم سےکم عمر 21 سے 18 سال کردی جائیگی۔
  • سیاسی مفاہمت کے نتیجے میں اخوانی فکر سے متاثر  عبدالرحمان الدبیبہ لیبیا کے  عبوری وزیراعظم مقرر کردئے گئے
  • جاپان کے وزیراعظم شینزوایبے Shinzo Abe نےمستعفی ہونے کا اعلان کردیا۔ موصوف 2012 سے برسراقتدار تھے  جو جاپان میں بطور یر اعظم سب سے طویل مدت ہے۔  نئے انتخابات میں  لبرل ڈیموکریٹک پارٹی کی کامیابی، فیومیو کشیدہ (Fumio Kishuda) وزیر اعظم بن گئے۔ جاپان میں لبرل ڈیموکریٹک پارٹی 1955سے برسراقتدار ہے۔
  • جرمنی کی اینجلا مرکل، برسراقتدار کرسچین ڈیموکریٹک یونین (CDU)  کی قیادت اور ملک کی سربراہی (چانسلری) سے سبکدوش ہوگئں۔ موصوفہ 1905 سے برسراقتدار تھیں۔ عام انتخابات میں انکی جماعت کو شکست، سوشل ڈیموکریٹک پارٹی کے اولاف شلز  نئے چانسلر منتخب ہوگئے۔یہاں یہ وضاحت ضروری ہے کہ محترمہ اینجلا انتخابات سے پہلے ہی اپنے عہدے سے مستعفی ہوچکی تھیں۔
  • کنیڈاکے عام انتخابات میں وزیراعظم جستں ٹروڈو کامیاب، تاہم انکی لبرل پارٹی واضح اکثریت نہ  حاصل کرسکی۔
  • اسرائیل کے  چوتھے انتخابات پارلیمانی انتخابات بھی غیر فیصلہ کن  رہے لیکن دائیں بازو کے قدامت پسند نتالی بیننٹ نے اسلامی فکر کی حامل رعم پارٹی کی مدد سے حکومت قائم کرلی اور بن یامین نیتن یاہو 12 سال تک مسندِ وزارت عظمیٰ پر براجمان رہنے کے بعد حزب اختلاف کی بنچوں کی طرف کوچ کرگئے
  • چلی کے صدارتی انتخابات میں بائیں بازو کی کامیابی

انتقالِ پرملال

امریکہ کے سابق نائب  صدروالٹر مانڈیل،  سابق وزیرخارجہ جارج شلٹز، سابق وزیر خارجہ کولن پاول  انتقال کرگئے۔جناب پاول کرونا کا شکار ہوئے۔ ہیٹی کے صدر Jovenel Moise کو باغیوں نے فائرنگ کرکے ہلاک کردیا، حملے میں خاتون اول شدید زخمی۔بھارتی فوج کے  چیف آف ڈیفنس اسٹاف جنرل بیپن راوت،   تامل ناڈو میں ویلنگٹن  فوجی اڈےکے قریب ہیلی کاپٹر کے حادثے میں ہلاک ہوگئے۔ جنرل صاحب کی اہلیہ شریمتی مادھولیکا راوت اور فوج کے 11 دوسرے اعلیٰ اہلکار بھی اس حادثے میں اپنی جان سے گئے

خاک میں کیا صورتیں ہونگی کہ پنہاں ہوگئیں

  • ایران کے سابق  وزیر داخلہ  علی اکبر محتشم پور  کرونا سے انتقال کرگئے۔ اسرائیلی حملے میں انکا ایک ہاتھ ضایع ہوگیا تھا۔
  • توانائی کے ماہر، اوپیک کے معمار اور سعودی عرب کے سابق وزیرتیل شیخ ذکی یمانی بھی اپنے رب کے پاس پہنچ گئے
  • بنگلہ دیش کے سابق وزیرخارجہ، وزیراعظم،  نائب صدر اور بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی کے رہنما جناب مودوداحمد کا انتقال ہوگیا
  • اسی سال سابق امیرجماعت اسلامی بنگلہ دیش مقبول احمد بھی داغِ مفارقت دے گئے۔ مقبول صاحب کے چار سالہ دورِ امارت کا ایک ایک لمحہ قیدو بند، ذہنی و جسمانی تشدد اور ابتلا و آزمائش سے عبارت تھا۔
  • ممتاز ہندوستانی اداکار یوسف خان المعروف دلیپ کمار اپنے مداحوں سےجدا ہوگئے
  • پاکستان کے سابق صدر اور سابق عبوری وزیراعظم ہزار خان کھوسو فوت ہوگئے
  • پاکستان کے ممتاز ماہر تعلیم پروفیسر ڈاکٹر شکیل فاروقی، مایہ ناز صحافی متین الرحمان مرتضٰی، ماہر مراض خون ڈاکٹر طاہر شمسی اور جماعت اسلامی پاکستان کے رہنما حافظ سلمان بٹ نے داعی اجل کو لبیک کہا
  • ممتاز سائنسدان اور پاکستان کے جوہری پروگرام کے خالق ڈاکٹر عبدالقدیر وفات پاگئے۔
  • تحریک آزادیِ کشمیر کے رہنما اور ظلم و تشدد کیخلاف پروقار مزاحمت کی علامت سید علی گیلانی دارِ فانی سے کوچ کرگئے
  • دسمبر کی 21 تاریخ کو برصغیر کے ممتاز عالم دین اور جماعت اسلامی ہند کے رکنِ شوریٰ جناب یوسف اصلاحی انتقال کرگئے۔ مشہور زمانہ کتاب 'آدابِ زندگی' کے مصنف پاکستان کے ضلع اٹک میں پیدا ہوئے تھے۔

اب تاج اچھالے جائینگے

بحر کریبین کے ایک چھوٹے سے ملک باربڈوس (Barbados) تاج برطانیہ کی وفاداری اور دولت مشترکہ سے وابستگ ختم کرتے ہوئے اپنے قیام کی 55 ویں سالگرہ پر 30 نومبر کو ریپبلک آف باربڈوس بن گیا۔

ہر چند اس میں ہاتھ ہمارے قلم ہوئے:

یہ  سال بھی قلم کے مزدوروں کیلئے اچھا نہ رہا اور 24 صحافی قتل کئے گئے، 2020 میں 21 اور 2019 میں 10 صحافی مارے گئے تھے۔ہندوستان چار کے ساتھ پہلے نمبر پر رہا جہاں BNNنیوز کے ایوناش جھا، EV5کے چناکیشاولو، سودرشن ٹی وی کے منیش کمار سنگھ اور سادھنا پلس ٹی وی کے رامن کاشیاپ اپنی جان سے گئے۔ پاکستان میں صدائے ملاکنڈ کے محمد زادہ آگرہ قتل کردئے گئے۔ بنگلہ دیش کے برہان الدین مذکر اور افغانستان کے دانش صدیقی مارے گئے۔ بنگلہ دیش کے سینئر صحافی مشتاق احمد دوران حراست تشدد کی تاب نہ لاکر چل بسے۔

ہفت روزہ فرائیڈے اسپیشل کراچی 31 دسمبر 2021

ہفت روزہ دعوت دہلی 31 دسمبر 2021

روزنامہ امت کراچی 31 دسمبر 2021

ہفت روزہ رہبر سرینگر 2 جنوری 2022

روزنامہ قومی صحافت لکھنو


 

Thursday, December 23, 2021

عالمی سطح پر نئی صف بندی

 

عالمی سطح پر نئی صف بندی

ادھر کچھ عرصے سے بڑی طاقتوں کے مابین ملاقاتوں کا سلسلہ جاری ہے۔اب تک ان بیٹھکوں کی نوعیت رسمی اوربظاہر خیر سگالی کا اظہار نظر آرہی ہے لیکن سیاسیات کے علما،عالمی صف بندی میں تجدید کے ایک نئے رجحان کا امکان ظاہر کررہے ہیں۔

پندرہ نومبر کو امریکی صدر جو بائیڈن اور چینی صدر ژی جی پنگ  کے مابین سمعی و بصری رابطے پر مجازی یا virtual  ملاقات ہوئی۔ بات چیت کے بارے میں قصر مرمریں (وہائٹ ہاوس)  نے بتایا کہ دونوں رہنماوں نے  اُن تمام امور پر گفتگو کی جہاں ان ملکوں کے مفادات مشترک ہیں اور اسی کیساتھ ان معاملات پر بھی کھل کر بات  کی گئی  جہاں ہمارے مفادات، اقدار اور نقطہ نظر مختلف یا متوازی ہیں۔ صحافتی حلقوں کے مطابق  ویغور مسلمانوں کی نسل کشی کے حوالے سے  صدر بائیڈن کے سخت رویئے پر دونوں رہنماوں کے درمیان تیزوتند جملوں کا تبادلہ بھی ہوا۔ 

اس ضمن میں آزاد بین الاقوامی ٹریبیونل کا حالیہ فیصلہ قارئیں کی دلچسپی کا باعث ہوگا۔ اس آزاد ٹریبیونل کو کسی حکومت کی مدد یا سرپرستی حاصل نہیں اور اسےستمبر 2020میں NGO Coalition for Genocide Responseنے قائم کیا تھا۔ آزاد ٹریبیونل کی تشکیل اس لئے ضروری سمجھی گئی کہ عالمی عدالت یا ICCنے یہ کہہ کر اس معاملے کی تحقیق سے انکار کردیا تھا کہ چین ICCکا رکن نہیں۔

تحقیقات کے دوران ویغور متاثرین سمیت 30 گواہ پیش ہوئے جن میں عالمی شہرت یافتہ وکلا اور دانشور شامل ہیں۔ ان لوگوں نے اپنے بیانات کے حق میں ناقابل تردید ثبوت فراہم کئے۔ٹریبیونل نے چینی حکومت کو سنکیانک کے ویغور مسلمانوں اور دوسری لسانی اقلیتوں کی نسل کشی، بہیمانہ تشدد اور بدسلوکی کا مرتکب قراردیا ہے۔ ٹریبیونل کے سربراہ سر جیفری نائس نے 9 دسمبر کو لندن میں فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ چینی حکومت ویغوروں کی آبادی کم کرنے کیلئےجبری بانجھپن کے گھناونے ہتھکنڈے استعمال کررہی ہے۔سر نائس کا کہنا تھا کہ استغاثہ کی جانب سے موصول ہونے والے تمام شواہد مستند اور ہر قسم کے شک و شبہات سے پاک ہیں۔اس بات میں بھی کوئی شک نہیں کہ ظلم و ستم کی یہ کاروائی وفاقی حکومت کے ایما اور حکم پر ہورہی ہے۔چینی حکومت نے ان تحقیقات میں تعاون سے انکار کرتے ہوئے سر نائس سمیت ٹریبیونل کے ارکان پر سفری پابندیاں عائد کردی ہیں۔چینی حکومت کا کہنا ہے کہ ٹریبیونل چین کے خلاف سفید جھوٹ کاپرچار کررہا ہے۔

ٹریبیونل فیصلے کی مختصر روداد کے بعد ہم اپنے موضوع کی طرف واپس آتے ہیں۔ویغور مسلمانوں کی حالتِ زار کے علاوہ صدر بائیڈن اور انکے چینی ہم منصب نے  باہمی تجارت کے امور، تائیوان، ہانگ کانگ، شمالی کوریا کے جوہری پروگرام، مشرق وسطٰی اور افغانستان کے  معاملے پر گفتگو کی اور اکثر معاملات پر  We agree to disagree کہہ کر، بات چیت جاری رکھنے کے عزم کے ساتھ دوسرے موضوع پر تبادلہ خیال شروع ہوگیا۔

چینی صدر سے دو دو ہاتھ کے تین ہفتہ بعد صدر بائیڈں نے سات دسمبر کو اپنے روسی ہم منصب سے آن لائن ملاقات کی جسے واشنگٹن کےسفارتی حلقے 'دھواں دھار' گفتگو قراردے رہے ہیں۔دوگھنٹہ جاری رہنے والی ملاقات کا ایک نکاتی ایجنڈ یوکرین تھا۔ صدربائیڈن نے روسی صدر کو ڈرایا کہ اگر یوکرین پر حملہ کیا تو بہت برا ہوگا۔ پوٹن صاحب نے  ترکی بہ ترکی جواب  دیا کہ ہمارا ایسا کوئی ارادہ نہیں لیکن اگر نیٹو نے رکنیت کا دائرہ یوکرین تک بڑھایا تو آپ کی بھی خیر نہیں۔آپ نیٹو کو ہماری سرحدوں سے دور رکھئے،ہم یوکرین سے دور رہینگے۔

 یہ تو تھا ذکر  'دشمنوں' سے گفت و شنیدکا۔ اسی دوران چچا سام نے اپنے حلیفوں، دوستوں اور نیازمندوں کو بھی شرف ملاقات بخشا۔ نو اور دس دسمبر کو چوٹی کانفرنس برائے جمہوریت منعقد ہوئی جسکی تفصیل ہم اس سے پہلے بیان کرچکے ہیں۔ اس کانفرنس کی دعوت نہ ملنے پر سوڈان کے وزیراعظم عبداللہ حمدوک،  مصر کے جنرل السیسی، سنار بنگلہ کی وزیراعظم حسینہ واجد اور تیونس کے صدر قیس سعید مغموم بلکہ ناراض ہیں۔

امریکہ کے سخت روئے اور جمہوریت کانفرنس کے نام پر حلیفوں کی طلبی کے جواب میں روس اور چین کے درمیان بھی تزویراتی (strategic)نوعیت کی بات چیت شروع ہوئی اور 15 دسمبرکو روس اور چین کے سربراہوں نے بائیڈن کی جمہوریت کانفرنس کی طرح سمعی اور بصری رابطے پر مجازی  سربراہ کانفرنس کا اہتمام کیا۔

اس گفتگو کا سب سے اہم نکتہ یوکرین تھا جہاں متوقع اور مبینہ مداخلت پر یورپ  اور روس کے درمیان  دھمکیوں کا تبادلہ جاری ہے۔یوکرین نے سوویت یونین کے قیام اور تحلیل دونوں میں  کلیدی کردار ادا کیا تھا۔ دسمبر 1991میں یوکرین سوویت ریپبلک،  بلارس سوویت ریپبلک اور رشین سوویت ریپبلک کا اجلاس صدر بورس یلسن کی صدارت میں ہوا جس میں سوویت یونین کی بطور ریاست تحلیل کا رسمی اعلان کیا گیا تھا۔

آزادی کے وقت سے ہی روس اور یوکرین کے تعلقات کشیدہ ہیں۔ اسکی بنیادی وجہ یوکرین کا بحر اسود سے جڑا جزیرہ نمائے کریمیا ہے۔ دس ہزار مربع میل رقبے پر مشتمل یہ جزیرہ نما، بحر اسود اور بحر ازاق سے گھرا ہوا ہے اور تین میل لمبی ایک تنگ سی خشک پٹی اسے یوکرین سے ملاتی ہے۔ ابتدا میں کریمیا عثمانی سلطنت کا حصہ تھا۔ کمیونسٹ انقلاب کے بعد اسے یوکرین میں ضم کردیا گیا۔ یہ خطہ کریمیائی تاتار اور ترک نژاد تاتاروں کا مسکن ہے۔ تاتار منگولوں کے اس لشکر کا ہراول دستہ تھے جنھوں نے بغداد کی اینٹ سے اینٹ بجائی۔ لیکن بغداد کے مرکزی کتب خانے، جدیدترین ہسپتالوں، لائبریریوں اور دمشق کے عالیشان مدرسوں کو نذر آتش کرنے والے یہ وحشی بہت دنوں تک اسلام دشمنی پر قائم نہ رہ سکے اور خود غارتگر اعظم ہلاکو کا بیٹا مسلمان ہوگیا اور بعدمیں یہی تاتاری عظیم الشان عثمانی سلطنت کے معمار ثابت ہوئے۔ جوانانِ تتاری کسقدر صاحب نظر نکلے(اقبال

دہائیوں بلکہ ایک صدی سے زیادہ طویل روس تاتار کشکمش اسوقت عروج پر پہنچی جب مارچ 2014 میں روسی فوج نے کریمیا پر قبضہ کرلیا اور لاکھوں تاتاروں کو قازقستان کی طرف ہانک دیا گیا۔ یورپ کو تاتاروں سے تو بہت زیادہ دلچسپی نہیں لیکن  کریمیا پر قبضے کے بعد  بحر اسود پر روسی بحریہ کی گرفت خاصی مضبوط ہوگئی ہے۔ یورپ کو یہ بھی ڈر ہے کہ انگلی پکڑتے پکڑتے  اگر روسیوں نے پورا ہاتھ پکڑلیاتو کریملن کی مشرقی سرحدیں پولینڈ، سلاواکیہ، ہنگری اور رومانیہ سے جا ملینگی۔ اس موضوع  پر ہمارے مضمون 'کریمیا کے بعد مشرقی یوکرین۔  مسلمان تاتاروں کاتعاقب' فرائیڈے اسپیشل کراچی 23 مئی 2014 میں  مزید تفصیلات موجود ہیں۔

صدر پوٹن نے یوکرین کا ذکر کرتے ہوئے اسں  حوالے سے مغربی یورپ، نیٹو اور امریکہ کے تمام تحفظات کو 'روس فوبیا' کا شاخسانہ قرار دیا۔ روسی رہنما کا کہنا تھا کہ مغربی یورپ اپنی جارحیت پر پردہ ڈالنے کیلئے کریملن پر جھوٹے الزامات لگارہا ہے۔ صدر پوٹن نے کہا کہ روس ، یوکرین سمیت اپنے کسی پڑوسی کے خلاف جارحانہ عزائم نہیں رکھتا، لیکن  یورپ کے جنگجو یوکرین کو  نیٹو کی رکنیت دیکر  کواسے  روس سے لڑاناچاہتے ہیں۔صدر ژی پنگ نے یوکرین کے معاملے پر روسی موقف کی تائید کرتے ہوئے کہا کہ دنیا پر  جبر اور  مرضی مسلط کرنے والے اپنے مقاصد کیلئے چھوٹے ملکوں کو استعمال کرنا چاہتے ہیں۔ انکا کہنا تھا کہ چین روس اور یوکرین دونوں کی دوستی پر فخر کرتا ہے۔

چین اور روس کی اس چوٹی ملاقات سے  تین  دن پہلے لیورپول، برطانیہ میں G-7کی وزرائے خارجہ کانفرنس ہوئی۔ جی 7 دنیا کی سات بڑی معیشتوں، امریکہ، برطانیہ، فرانس، جاپان، کینیڈا، اٹلی اور جرمنی پر مشتمل ہے۔ملاقات کے بعد مشترکہ اعلامئے میں روس کو متنبہ کیا گیا کہ وہ یوکرین  کیخلاف مہم جوئی سے باز رہے۔ کریملن نے اس دھمکی کو نظر انداز کرتے ہوئے کہا کہ جی 7اپنے کام سے کام رکھے۔روس اور یوکرین  رابطے میں ہیں اور تنازعات کے حل کیلئے ہمیں مفت مشوروں کی ضرورت نہیں۔

امریکہ، روس اور چین ایک عرصے سے ایک دوسرے کے اعصاب بلکہ  گردنوں پر سوار ہیں لیکن گزشتہ چند سالوں کے دوران عالمی صف بندی میں کچھ تبدیلیاں آئی ہیں۔آج کی نشست میں  ہم الفت کی ان نئی پیش بندیوں کا ذکر اپنے 'محلّے' یعنی برصغیر تک محوود رکھیں گے۔

پاکستان اور ہندوستان کے باہمی تعلقات آزادی کے پہلے روز سےصرف کشیدہ ہی نہیں بلکہ یہ دونوں ملک عملاً حالت جنگ میں ہیں۔چنانچہ بڑی طاقتوں سے تعلقات استوار کرتے وقت یہ دونوں ان ممکنات کا جائزہ بھی لیتے ہیں کہ اگر کسی وقت کشیدگی خونزیز جنگ میں تبدیل ہوگئی تو  یہ ' طاقتور دوست' پڑوسی کی گوشمالی یا اسکے 'شر' سے محفوظ رکھنے میں کیامدد فراہم کرسکتے ہیں۔

اس تناظر میں اگر ہم پاکستان اور ہندوستان کے امریکہ، روس اور چین سے تعلقات کا جائزہ لیں تواندازہ ہوتا ہے کہ آزادی کے فوراً بعد ہی پاکستان  امریکہ  کا 'جگری دوست' بن گیا۔ اس سیاسی سفارتی اور سماجی قربت نے پاکستان کو عسکری معاہدوں SEATOاور  معاہدہ بغداد المعروف CENTO سے وابستہ کردیا۔ دوسری طرف ہندوستانی وزیراعظم جواہر لال نہرو نے روس سے 'نظریاتی' ہم آہنگی برقرار رکھتے ہوئے غیر وابستگی کی راہ کی۔ گزشتہ صدی کی چھٹی دہائی میں غیر جانب دار تحریک یا NAMایک مضبوط قوت بن کر ابھری اور 120ملکوں نے نام کی رکنیت اختیار کرلی۔ بھارت کے نہرو،اندونیشیا کے صدر سوئیکارنو، مصر کے جمال عبدالناصر اور یوگوسلاواکیہ کے مارشل ٹیٹو نام کے روح روا ں تھے۔ سیٹو اور سینٹو کی رکنیت اختیار کرکے پاکستان نے روس سے دشمنی مول لے لی۔چین کے تعلقات چونکہ بھارت سے کشیدہ تھے اسلئے امریکہ سے عہدوپیمان کے باوجود دشمن کا دشمن دوست کے اصول پر چین اور پاکستان کے باہمی تعلقات میں کوئی فرق نہ آیا۔

سیٹو، سینٹو معاہدوں کا پہلا امتحان 1965 کی پاک بھارت جنگ کے دوران ہوا جب اسلام آباد کی توقع کے برخلاف امریکہ نے جنگ میں پاکستان کی مدد نہ کی جبکہ بھارت مخالفت میں چین نے کھل کر پاکستان کا ساتھ دیا۔امریکہ کی 'بیوفائی' پر ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے 1968 میں پاکستان نے امریکہ سے پشاور کے مضافاتی علاقے  بڈھ بیر میں قائم فوجی اڈہ خالی کرالیا۔ تین سال بعد 1971 کی جنگ ہوئی۔ اس بار پاکستان کی مدد کیلئے چھٹے امریکی بحری بیڑے کی آمد کا شور ہوا لیکن معاملہ مشغلہِ زبان سے آگے نہ بڑھا۔ اس تمام عرصے میں ہندوستان نے نام کیساتھ روس اور اسکے مشرقی یورپی حلیفوں سے قریبی تعلقات بحال رکھے۔

مشرقی بازو کی علیحدگی کے بعد پاک امریکہ تعلقات میں سردمہری پیدا ہوگئی۔ جب1977 میں SEATOاور اسکے دوسال بعد CENTO  معاہدے تحلیل ہوگئے تو امریکہ سے رہی سہی عسکری وابستگی بھی ختم ہوگئی لیکن اسی دوران روس افغانستان پر چڑھ دوڑا اور 1981 میں صدر رونالڈ ریگن کے اقتدار سنبھالتے ہی پاکستان نے کمیونزم کے خلاف دفاعی لائن کا علم اٹھالیا۔ دوسری طرف ہندوستان نے افغانستان پر روس کی حملے کی حمائت تو نہیں کی لیکن بھرپور مخالفت سے نہ صرف پرہیز کیا بلکہ امریکی کی قیادت میں ہونے والے1980 کےماسکو اولمپک بائیکاٹ میں بھی شریک نہ ہوا، جبکہ افغانستان تنازعے نے روس پاکستان کشیدگی کو مزید تلخ کردیا۔

افغانستان سے روس کی پسپائی پر حسب روائت و توقع  امریکہ ایک بار پھر پاکستان سے بیگانہ ہوگیا اور جوہری ہتھیاروں کے معاملے پر پاکستان کو امریکی پابندیوں کا سامنا کرنا پڑا۔ نائن الیون سانحے کے بعد پاکستان کی عسکری قیادت نے دامے، درمے، قدمے سخنے افغانستان پر امریکی حملے کی حمائت کی۔ تاہم امریکہ کے تحقیر آمیز روئیے سے  یہ بات بہت واضح ہوگئی کہ دوستی  دھمکی و جبر کا نتیجہ تھی۔صدر بائیڈن نے جو اسوقت ملک کے نائب صدر تھے، ببانگ دہل پاکستان کو دوغلہ اور ناقابل اعتماد اتحادی قراردیا۔

مختصر یہ کہ امریکہ اور پاکستان کبھی ایک دوسرے کے دوست نہیں رہے۔ ان ممالک کے تعلقات ہندوپاک کی ان شادیوں کی طرح ہیں جہاں دونوں فریق ایک دوسرے کی شکل تک دیکھنے کے روادار نہیں مگر بچوں کے مستقبل اور خاندان کی عزت کیلئے بادل ناخواستہ نباہ کیا جاتا ہے۔ہیلری کلنٹن صاحبہ کے  دورے اسلام آباد میں ایک پاکستانی خاتون نے پاک امریکہ تعلقات کو ساس بہو کے روائیتی رشتے سے تشبیہ دی تھی جہاں نٹ کھٹ ساس کسی طور اپنی  بہو سے راضی نہیں۔گزشتہ 74 سال کے دوران بڑی طاقتوں سے اسلام آباد کے جس نوعیت کے تعلقات رہے ہیں اس پس منظر میں روس، چین بمقابلہ امریکہ نئی عالمی صف بندی میں پاکستان کا کوئی کلیدی کردار نظر نہیں آتا۔ اپنے محل وقوع اور علاقے کی ایک مضبوط جوہری قوت کی حیثیت سے پاکستان ایک اہم کردار اداکرنے کی صلاحیت رکھتا ہے لیکن خارجہ پالیسی کے باب میں اسلام آباد کا سیاسی عزم غیر واضح ہے۔

اب اگر اسی پہلو کا دِلّی بیٹھ کرنظارہ کیا جائے تو لگتا ہے کہ ہندوستانی قیادت نے اب تک اپنے پتے بہت مہارت سے کھیلے ہیں۔ہندوستان اپنی ضرورت کا ستر فیصد اسلحہ روس سے خریدتا ہے۔ دو سری طرف اس وقت ہندوستان کا سب سے مضبوط مخالف چین ہے۔ چین کے گھیراو کیلئے امریکہ نے اتحاد اربعہ یا QUAD کے نام سے جو عسکری اتحاد تشکیل دیا ہے ہندوستان نہ صرف اسکا سرگرم رکن ہے بلکہ بحر جنوبی چین کی نگرانی کیلئے آبنائے ملاکہ کے بحر ہند کی طرف کھلنے والے دہانے کی نگرانی بھی ہندناو سینا (بحریہ) کے ذمے ہے۔

کیاامریکہ مخالف اتحاد موثر بنانے کیلئے چین، روس کو ہندوستان سے اپنےتعلقات پرنظر ثانی کو کہے گا تو اسکا جواب پوٹن مودی حالیہ ملاقات میں مل چکا ہے جب روسی صدر نے صاف صاف کہدیا کہ روس بھارت اور  روس چین دوستی ایک دوسرے پر اثر انداز نہیں ہوگی۔ بھارت چین تنازعات میں روس اپنی غیر جانبدار حیثیت برقرار رکھتے ہوئے ہندوستان کو ہتھیاروں کی فراہمی جاری رکھے گا۔پچھلے کچھ سالوں میں روس پاکستان تعلقات میں بھی بہتری آئی ہے جس پر بظاہر دلی کو کوئی اعتراض نہیں۔ سیانے کہتے ہیں کہ روسی اسلحے کی خریداری کے باوجود ہندوستان کے تزویراتی مراسم امریکہ کے ساتھ ہیں اور بحرالکاہل یا جنوب ایشیا مٰیں امریکہ اور روس کے مابین مفادات کا براہ راست کوئی ٹکراو نہیں۔ اس تناظر میں کریملن دہلی گرمجوشی امریکہ کے حق میں ہے کہ  اسطرح  مخالف فریق سے بالواسطہ بات چیت کا راستہ کھلا رہیگا۔

ہفت روزہ فرائیڈے اسپیشل کراچی 24 دسمبر 2021

ہفت روزہ دعوت دہلی 24 دسمبر 2021

روزنامہ امت کراچی 24 اگست 2021

ہفت روزہ رہبر سرینگر 26 اگست 2021

روزنامہ قومی صحافت لکھنو