نو دسمبر کو افغانستان کی نئی حکومت کے 100 دن مکمل ہورہے ہیں۔ اس مناست سے آج خواتین کے حقوق پر مبنی ایک تفصیلی ہدائت نامہ جاری ہوا ہے۔ اس انقلابی حکم نامے کے چند اہم نکات:
- نکاح کیلئے لڑکی کی رضامندی لازمی ہے۔ نکاح کیلئے جبر، خوف اور کسی قسم کی زبردستی سنگین جرم قرارپائیگی
- خاتون جائیداد یا پراپرٹی نہیں کہ اسے کسی سودے کا حصہ بنالیا جائے۔ عورت معاشرے کا باوقار فرد ہے جسکی آزادی پر کوئی سودے بازی نہیں ہوسکتی
- شوہر کی موت کی صورت میں عدت گزارنے کے بعد عورت اپنے مستقبل کافیصلہ خود کریگی
- بیوہ کو نکاح ثانی کی صورت میں مہر طئے کرنے کا مکمل اختیار ہوگا
- بیوہ عورت کو ترکے میں اسکا جائز حق ہر قیمت پر دلایا جائیگا
- ایک سے زیادہ بیوی رکھنے والا مرد تمام بیویوں سے انصاف کا پابند ہوگا
اس سلسلے میں تربیت عامہ کیلئے مندرجہ ذیل اقدامات تجویز کئے گئے ہیں
- وزارت اوقاف ، علما اور اورخطیبوں کے ذریعے خواتین کے حقوق کی آگاہی مہم چلائیگی۔ کتابچوں اور تقریروں کے ذریعے عوام کو یہ بات سمجھائی جائیگی کہ اللہ کے عطا کردہ حقوق کی عدم ادائیگی سخت گناہ ہےاور یہ رویہ رب کی ناراضگی کا سبب بن سکتا ہے
- وزارت اطلاعات، سمعی و بصری Audio-Visualپیغامات، مکالمے اور تقریروں کے ذریعے خواتین کے شرعی حقوق سے عوام کو آگاہ کریگی
- عدالتیں قانون نافذ کرنے والے اداروں کو ہدائت جاری کریں کہ خواتین خاص طور سے بیواوں کے حقوق کی پامالی سنگین جرم ہے۔ خواتین کی محرومیاں ختم کرنے کیلئے انکے حقوق کی ہر سطح ہر پاسداری کی جائے
- صوبائی گورنر
اور ضلعی حکام اس ضمن میں وزارت انصاف، وزارت اطلاعات ، وزارت اوقاف اور دوسرے
حکام سے مکمل تعاون کریں تاکہ خواتین
کی حق تلفی کا امکان بھی باقی نہ رہے
No comments:
Post a Comment