Thursday, August 5, 2021

لیبیا!!تیل کے میدان سے خوش کن خبر

لیبیا!!تیل کے میدان سے خوش کن خبر

اسپین کی قومی تیل کمپنی  ریپسول (Repsol)نے لیبیا کے الشرارا   میدان میں کام دوبارہ شروع کرنے کا عندیہ دیا ہے۔مارچ میں وزیراعظم عبدالحمید الدبییہ کی زیرقیادت قومی حکومت  بن جانے کے بعد سے   یہاں  امن  و امان کی صورتحال کچھ بہتر ہوگئی   ہے جسکی وجہ تیل کی پیداوار میں  استحکام نظر آرہاہے۔اعدادوشمار   کے مطابق لیبیا  آجکل روزانہ ساڑھے بارہ لاکھ بیرل تیل  زمین سے نکال رہا ہے۔ اچھے وقتوں میں پیداوار 18 لاکھ بیرل یومیہ تھی۔

گزشتہ سال کےاختتام پر ترک ساختہ ڈرون کےمہلک حملوں سے حفتر ملیشیا  دارالحکومت کے قرب وجوار سے پسپا ہوگئی تھی ، جسکے بعد انکے گوریلوں نے  روسی کرائے کے  سپاہیوں کی مدد سے الشرارااور الفیل گیس کے میدانوں پر قبضہ کرکے  ان کے گرد بارودی مواد نصب   کردیاتھا۔ لیبیا کی فوج کیلئے بزور طاقت ان میدانوں کا کنٹرول حاصل کرنا مشکل نہیں تھالیکن زورآزمائی میں قیمتی اثاثہ راکھ کا ڈھیر بن سکتا تھا لہذا ملک کی قومی تیل کارپویشن NOC نے تمام سرگرمیاں معطل کرکے اپنے  عملے کو وہاں سے ہٹا لیا ۔

یہ میدان  لیبیا کے جنوب  مغربی  حصے   کے صحرائے مرزق میں واقع ہے  اور برآمد کیلئے یہاں سے خام تیل 1170 کلومیٹر طویل پائپ لائن کے ذریعے بحر روم کے ساحل پر واقعہ الزاویہ آئل ٹرمنل پر پہنچایاجاتا ہے۔ اسلئے  حفتر کیلئے ان کنووں سے  پیدوار حاصل کرکے بیچنا ممکن نہیں تھا۔

 الشرارا  آئل فیلڈ   1980 میں رومانیہ کی تیل کمپنی Petrom اور اسپین کی Repsolکے مشارکے  (JV)نے  دریافت کی تھی۔ Pterom  اب آسٹریا کی OMVکا حصہ ہے۔دوسرے شراکت داروں میں  فرانس کی ٹوٹل اور ناروے کی Equinor شامل ہیں۔ صحرائے مرزق میں واقع اس میدان  میں تیل کے ذخیرے کا تخمینہ 3 ارب بیرل  اور  پیدواری گنجائش 3 لاکھ   بیرل یومیہ ہے۔

طرابلس میں ریپسول  لیبیا کے سربراہ سائمن سینما نے بتایا کہ  میدان کی  ترقی کیلئے انکا ادارہ اضافی سرمایہ کاری کریگا۔لیبیا کی وزارت قدرتی وسائل کا خیال ہے کہ اس سال کے اختتام  تک ملکی پیداوار 17 سے 18 لاکھ بیرل یومیہ ہوجائیگی۔

ایک اور  بات جو ہمارے احباب کیلئے دلچسپی کا باعث ہو کہ  الشرارہ کے   جنوب مغرب میں   واقع  الفیل آئل فیلڈ  سے نکلنے والے خام تیل کی پیدواری لاگت صرف ایک ڈالر فی بیرل ہے۔ قدرت نے ہمارے لیبیا کے  بھائیوں کو بڑی نعمت سے نوازا ہے۔اللہ انھیں نظرِ بد سے محفوظ رکھے



 

No comments:

Post a Comment