یوکرین کے مشرقی صوبوں پر قبضے کو روسی پارلیمان نے تسلیم کرلیا
ابھرتے نکھرتے پاک روس تعلقات کا مستقبل مشکوک ہوگیا
روس نے آج یوکرین کے دومشرقی صوبوں میں روس نواز باغیوں کی حکومت کو آزاد ریاستوں کی حیثیت سے تسلیم کرلیا۔ جب 2014 نے روس نے جزیرہ نمائے کریمیا پر قبضہ کرکے لاکھوں تاتار اور قازق مسلمانوں کو بے دخل کیا تھا اسی دوران موقع سے فائدہ اٹھاتے ہوئےمشرقی یوکرین کے دوصوبوں پر جزوی قبضہ جمالیاگیا۔ لوہنسک (Luhansk)اور دونیٹزک (Donetsk)صوبے یوکرین کے زرخیز ترین علاقوں میں شمار ہوتے ہیں۔ یہاں آباد تاتاروں کو مغربی جانب دھکیلنے کے بعد اسے روس نواز باغیوں کے حوالے کردیا گیا۔ جلد ہی جھرلو برانڈ یفرنڈم کے بعد یہ دونوں صوبے، ڈونیٹزک پیپلز ریپبلک (روسی مخفف DNR)اور لوہنسک پیپلز ریپبلک (روسی مخفف LNR ) کے نام سے خودمختار ممالک بنا دئے گئے۔ کچھ عرصہ بعد ان دونوں 'ملکوں' نے خود کو Noverussiaیا نیو رشیا کے نام سے مسیحی فیڈریشن میں ضم کرلیا جسکا سرکاری مذہب Orthodox روسی مسیحیت قرارپایا۔ تاہم یہ وفاق 2015 سے معطل ہے۔
خود روس نے بھی ان ریاستوں کو تسلیم نہیں کیا تھا لیکن آج روسی پارلیمان (Duma)نے لوہنسک پیپلز ریپبلک اور ڈونیٹزک پیپلز ریپبلک کو نہ صرف آزاد و خودمختار ملک کی حیثیت سے تسلیم کرلیا بلکہ 'امن و امان' برقرار رکھنے کیلئے ان حکومتوں کی درخواست پر وہاں روسی فوج بھی بھیج دی گئی۔
یوکرین، LNR اور DNR کے مقبوضہ حصوں کو دہشت گردوں کے ہاتھوں یرغمال بنا گیا علاقہ کہتا ہے جسے واپس لینے کیلئے وقتاً فوقتاً فوجی کاروائی ہوتی رہتی ہے۔
روسی سرحد سے متصل ڈونیٹزک کے مشرقی حصے پر قبضے سے باغیوں کو بحرازاق (AZOV)تک رسائی مل گئی ہے۔ دنیاکے اس سب سے اُتھلے سمندر کی زیادہ سے زیادہ گہرائی 46 فٹ ہے جبکہ بعض مقامات پر یہ سمندر 3 فٹ سے بھی کم گہرا ہے۔ دلچسپ بات کہ اس سمندر کے نام پر بھی خونریزفسادات ہوچکے ہیں۔ روسی اسے AZOV کہتے ہیں جبکہ تاتاروں کیلئے یہ ازاق ہے جسکے ترک معنی ہیں 'نشیبی زمین'۔ سوویٹ یونین کے زمانے میں اس سمندر کو بحرِ ازاق کہنا جرم تھا۔ یہ سمندر 3 کلومیٹڑ چوڑی آبنائے کرش (Kerch)کے ذریعے بحرِ اسود سے ملا ہوا ہے۔ یہ تاتاروں کا علاقہ ہے۔ یہ وہی تاتار ہیں جنھوں نے پہلے بغداد کی اینٹ سے اینٹ بجاکر اسلامی تہذیب کو تاراج کیا لیکن جب اللہ کی رحمت نے انکے دلوں کو توحید کی روشنی دکھادی تو ان دلاوروں نے اپنے لہو سے عثمانی سلطنت کی بنیاد رکھدی۔
ہے عیاں یورش تاتار کے افسانے سے
پاسباں مل گئے کعبے کو صنم خانے سے
کچھ عسکری ماہرین کا خیال ہے کہ یہ علاقہ روسیوں کیلئے ایک اور افغانستان بن سکتا ہے
اقوام متحدہ، امریکہ، یورپی یونین اور نیٹو نے روس کے فیصلے پر شدید ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے اسے یوکرین پر حملہ قرار دیا ہے۔ یوکرین کی درخواست پر فرانس نے 'روسی جارحیت' کا جائزہ لینے کیلئے سلامتی کونسل کا اجلاس بلانے کا مطالبہ کیا ہے۔ اسی کیساتھ یورپی یونین کے ممالک نے روس پر پابندیاں لگانے کی تیاری شروع کردی ہیں۔
اس تناظر میں وزیراعظم کا دورہ روس اہمیت اختیار کرگیا ہے۔ پاکستانی وزارت خارجہ کے مطابق خانصاحب 23 فروری کو ماسکو پہنچیں گے۔ توقع ہے کہ اس دوران کئی معاہدوں کو آخری شکل دی جائیگی جس میں ایک گیس پائپ لائن بھی شامل ہے۔اگر روس پر پابندیاں لگادی گئیں تو پاکستان کو امریکہ و مغرب کی جانب سے شدید دباو کا سامنا کرنا پڑیگا۔ اسٹیٹ بینک کی آئی ایم ایف کی حوالگی کے بعد ان معاہدوں کیلئے رقوم کی فراہمی ناممکن حد تک مشکل ہوگی۔
No comments:
Post a Comment