غضب کیا ترے وعدے پہ اعتبار کیا۔۔۔
یوکرینی عوام کو آج جس مشکل کا سامنا ہے اسکا ماتم اپنی جگہ لیکن یہ عالمی وعدہ خلافی کی ایک شرمناک مثال بھی ہے۔ یوکرین سو ویت یونین (USSR)کا حصہ تھا۔افغانستان سے روسی فوج کی بصد سامانِ رسوائی روانگی پر سوویٹ یونین کی شکست و ریخت کا آغاز ہوا۔ جب 1991 میں یوکرین نے آزاد ریاست کی حیثیت سے اپنے سفر کا آغاز کیا اسوقت سوویت دور کی جوہری تنصیبات اور اسلحہ وہاں موجود تھا۔ دنیا کے 'پانچ بڑوں 'کو وہاں جوہری ہتھیاروں کی موجودگی پر سخت تشویش تھی ، چنانچہ یوکرین پر زور دیا گیا کہ وہ اپنے جوہری پروگرام کو ختم کرکے جوہری ہتھیار سے دستبردار ہوجائے۔ ایسی ہی 'تلقین' قازقستان اور بلارس کو بھی کی گئی تاہم ان تمام ملکوں کو اپنے دفاع کی طرف سے تشویش تھی۔
ان تینوں ملکو ں کے خدشات دور کرنے کیلئے دفاع اور تعاون کی یورپی تنظیم OSCEکے بینر تلے ہنگری کے دارالحکومت بڈاپسٹ میں ایک اجلاس ہوا۔ جہاں سلامتی کونسل کے پانچوں مستقل ارکان نے یقین دلایا کہ اگر یہ تینوں ملک اپنا جوہری پروگرام ختم کردیں تو برطانیہ، روس اور امریکہ انکے تحفظ اور سلامتی کے ذمہ دار ہونگے۔ کئی دن کی گفتگو کے بعد 5 دسمبر 1994 کو ضمانتِ تحفط کی ایک یادداشت پر دستخط ہوئے جسے Budapest Memorandum on Security Assuranceکہا جاتا ہے۔
پانچ نکاتی اس یادداشت میں برطانیہ، روس اور امریکہ نے بہت صراحت کیساتھ ضمانت دی تھی کہ اگر قازقستان، یوکرین اور بیلارُس اپنا جوہری پروگرام ختم کرکے ایٹمی اسلحہ روس کے حوالے کردٰیں تو:
- تینوں ملکوں کی سلامتی، خودمختاری اور سرحدوں کا مکمل احترام کیا جائیگا
- ان ملکوں کو دھمکی یا انکے خلاف طاقت کے استعمال سے گریز کیا جائیگا
- انکے خلاف کسی قسم کی معاشی پابندی نہیں لاگئی جائیگی
- اگر یہ ملک دھمکی یا طاقت کا نشانہ بنے تو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل انکے دفاع کی ذمہ دار ہوگی
- اگر اس عہد سے متعلق کبھی کوئی شک یا ابہام پیدا ہوا تو تینوں ضامن مشورے کے بعد ان ملکوں کو اعتماد میں لینگے
اس تحریری معاہدے کے باوجود 2014 میں روس نے کریمیا اور دو مشرقی صوبوں کے بڑے علاقے پر قبضہ کرلیا یعنی ضامن نے خود ہی معاہدے کی دھجیاں بکھیر دیں لیکن دنیا خاموش رہی اور اب ایک بار پھر بے اماں یوکرینی روسی بمباری کا نشانہ بن رہے ، ہیں۔ اگر انکے پاس جوہری ہتھیار ہوتا تو وہ اس بے بسی کے عالم میں نہ مارے جاتےلیکن بھولی یوکرینی قیادت نے 'بھیڑیوں' کو معصوم سمجھنے کی مجرمانہ غلطی کا ارتکاب کیا جسکی قیمت آج ساڑھے چار کروڑ یوکرینی ادا کررہے ہیں۔
اس یادادشت پر دستخط کی تصویر نیچے موجود ہے جس روس کے سابق صدر بورس یلسٹن، امریکی صدر بل کلنٹن، یوکرین کے صدر لیونڈ کشما (Leonid Kuchma)اور برطانیہ کے وزیراعظم جان میجر نظر آرہے ہیں۔ان میں سے بورس یلسٹن آنجہانی ہوچکے لیکن جان میجر اور بل کلنٹن اب بھی حیات ہیں۔ اپنے دستخطوں سے جاری ہونے والی ضمانت کی دھجیاں بکھرتی دیکھ کر انھیں ذرا شرم نہ آئی۔
No comments:
Post a Comment