القدس شریف میں اسرائیلی وزیر کی ایک اور دراندازی
اس بار اپنے لوگ ہی ناراض ۔۔۔۔
آج حکومتی اتحاد کے قائد، عزم یہود جماعت (Otzma Yehudit) کے سربراہ اور وزیر اندرونی
سلامتی، اتامار بین گوئر(Itamar Ben Givr)نے اعلان کیا کہ القدس شریف کی Statis
Queحیثیت میں مناسب تبدیلی کرلی گئی ہے اوراب
یہودی 'جبلِ
بیتِ محترم (Har ha Bait)المعروف Temple Mountپر
عبادت کرسکیں گے۔جناب بن کوئر نے گزشتہ ہفتے ٹیمپل ماونٹ پر عبادت کی تھی۔
اس
معاملے کے تاریخی پس منظر پر ایک مختصر گفتگو
یروشلم تینوں ابراہیمی مذاہب یعنی اسلام ، یہودیت اور مسیحیت کیلئے یکساں محترم ہے
عثمانی
دور سے یروشلم چار کوارٹر میں تقسیم ہے۔
- غربی یا یہودی
کوارٹر جہاں دیوار گریہ واقع ہے
- مشرقی بیت
المقدس جسے القدس شریف کہا جاتا
ہے۔ گنبد صخرا اور مسجد اقصیٰ
کا یہ علاقہ مسلمانوں کیلئے
محترم ہے۔ مسجد سے گنبدصخریٰ کا علاقہ دراصل مسجد اقصیٰ کا دالان ہے
- بیت اللحم کا علاقہ مسیحی کوارٹر کہلاتا ہے، یہ
حضرت عیسیٰ کا مقام پیدائش ہے، یہیں وہ
پہاڑی ہے جس سے حضرت مسیحؑ وعظ ارشاد فرماتے تھے
- اور آرمینین
کوارٹر
احبا ب
کی دلچسپی کیلئے عر ض ہے کہ عثمانی اقتدر سے پہلے یہودیوں کو یروشلم آنے کی اجازت
نہیں تھی۔ انھیں یہاں آنے اور زیارت تک قیام کرنے کی اجازت
عثمانیوں نے دی تھی۔
جنگ 1967 میں بیت المقدس
پر قبضے کے بعد اسرائیلی حکومت نے اس کے
احترام کی تحریری ضمانت القدس شریف اوقاف اور اقوام متحدہ کو تحریری شکل میں جمع
کرائی ہے ، جسے Status Que Maintenance Documentکہتے ہے۔ دستاویز کے
مطابق
- القدس شریف میں غیر مسلموں کا داخلہ
صرف مخصوص اوقات میں ہوگا
- غیر مسلم زائرین کی تعداد دودرجن سے
کم ہوگی اور یہ افراد محدود وقت تک کمپاونڈ میں رہیں گے
- غیر مسلم زائرین کو کمپاونڈ میں عبادت
کی اجازت نہیں ہوگی
- القدس شریف میں کسی قسم کا اسلحہ نہیں
لایا جائیگا
حالیہ حکومت
کے انتہا پسند، Status Quoدستاویز کو
منسوخ کردینا چاہتے ہیں اور اسی کے
اظہار کیلئے بن گوئز نے گزشتہ ہفتہ
گنبدصخرا کے سائے میں عبادت کی
مزے کی بات کہ اب مسلمانوں سے زیادہ یہودی علما بن گوئر کی مذمت کررہے ہیں۔ یہودیو ں کا کہنا ہے کہ 70 عیسوی میں یروشلم کی تباہی اور رومن بادشاہ Titusکے
ہاتھوں ہیکل سلیمانی کے انہدام کے بعد نئے ہیکل کی تعمیر تک ٹیمپل ماونٹ یہودیوں کیلئے حرام ہے۔ وہاں عبادت
کا کیا سوال کہ اسکی حدود میں داخلہ بھی
سخت گناہ ہے۔ یہودی عقیدے کے مطابق
ہیکل سلیمانی کی تعمیرِ نو کا مقدس فریضہ
مقدس
فریضہ نجات دہندہ المعروفHa-mashiach اپنے دست مبارک سے انجام دینگے۔ یہودیوں کے یہاں نجات دہندہ حضرت عزیر ؑ یا
حضرت دوادؑ کے کوئی دوسرے خلیفہ ہونگے جبکہ مسیحیوں اور مسلمانوں کے خیال میں Messiah حضرت مسیح ؑہیں۔
ٹیمپل
ماونٹ پر عبادت کے بارے میں بن گوئر کی شیخی سے قدامت پسندسخت مشتعل ہیں۔
کنیسہ(پارلیمان
)میں تقریر کرتے ہوئے نین یاہو کی اتحادی جماعت
Shasپارٹی سے تعلق رکھنے والے وزیرداخلہ
موشے اربل نے کہا " ٹیمپل
ماونٹ پر عبادت کرکے حضرت سلیمانؑ کے خلاف
جس عظیم توہین رسالت (blasphemy)
کا ارتکاب کیا گیا ہے اس پرخاموش نہیں رہا
جاسکتا '
اسی
جماعت کے ایک اور رکن پارلیمان موشے گیفی
نے وزیراعظم سے مطالبہ کیا کہ ٹمپل ماونٹ میں یہودیوں کے داخلے پر مکمل پابندی
لگائی جائے
علما کے فتووں کے باوجود بن گوئر ٹیمپل ماونٹ پر عبادت کو جزو ایمان سمجھتے ہیں ۔ انھوں نے کہا 'ساری دنیا اسے القدس شریف پکارتی ہے حالانکہ یہ ہمارا Har haBayīt یا جبلِ بیتِ محترم ہے۔ یہ ہمارے لئے کائنات کا مرکز ہے۔
No comments:
Post a Comment