ایران
کے صدارتی انتخابات، غیر فیصلہ کن
اب ماہر امراض قلب
اور سفارتکار کے درمیان براہ راست مقابلہ ہوگا
ایران میں نئے صدر کیلئے 28 جون کو ووٹ ڈالے گئے۔ صدارتی انتخابات اگلے برس ہونے تھے لیکن 19 مئی کو صدر ابراہیم رئیسی کی ہیلی
کاپٹر حادثے میں المناک وفات کی وجہ
سے چناو ایک برس پہلے منعقد ہوا۔
انتخابات کیلئے نامزدگی کا مرحلہ 30 مئی سے شروع ہوکر چار جون کو
مکمل ہوگیا۔جسکے بعد کاغذات نامزدگی کی جانچ پڑتال ہوئی۔ایرانی دستور کے تحت امیدواروں کی جانچ پڑتال 12 رکنی شوری نگہبان
کرتی ہے۔ شوریٰ نگہبان کیلئے چھ فقہا کا انتخاب رہبر ِمععظم فرماتے ہیں جو آجکل
حضرت علی خامنہ ای ہیں۔ باقی چھ ارکان کا انتخاب، قاضی القضاۃ، کی فراہم کردہ ججوں کی فہرست سے ایرانی مجلس (پارلیمان ) کرتی ہے۔
شوریٰ نگہبان نے چار خواتین اور سابق صدر محموداحمدی نژادسمیت
74 امیدواروں کے کاغذات نامزدگی مسترد کرکے 6 افرادکو انتخاب لڑنے کی اجازت دی ۔ امیدواروں
کی حتمی فہرست کچھ اسطرح تھی
·
تہران کے رئیس شہر علی رضا زاکانی: اٹھاون برس کے زاکانی فقہ کے
عالم اور پارلیمانی تحقیقی کمیٹی کے سربراہ رہ چکے ہیں۔ زاکانی صاحب ہفت روزہ
پنجرہ کے مدیر اور آن لائن جہاں خبر رساں ایجنسی کے مالک ہیں۔
·
ڈاکٹر امیر حسین قاضی زادہ ہاشمی: 53 سالہ ڈاکٹر ہاشمی، ایران کے مایہ ناز ماہر
امراض ناک کان و گلا (ENT) ،ایرانی
پارلیمان کے رکن اور شہدا کے اہل و عیال کی دیکھ بھال کرنے والے ادارے شہدا
فاونڈیشن کے سربراہ ہیں
·
پارلیمان کے اسپیکر محمد باقر قالیباف: ڈاکٹر قالیباف سیاسی
جغرافیہ میں پی ایچ ڈی ہیں۔ انھیں ہوابازی سے گہرا شغف ہے ۔باسٹھ سالہ قالیباف
صاحب پاسدارن انقلاب اسلامی کی فضائیہ کے کمانڈر، تہران کے رئیسِ شہر، اور پولیس
کے سربراہ رہ چکے ہیں۔
·
سابق نائب وزیرخارجہ اور مشہور
سفارتکار سعید جلیلی: اٹھاون سالہ جلیلی صاحب سیاسیات میں پی ایچ ڈی ہیں۔ انکا
مقالہ 'نبی مہربان(ص) کی خارجہ پالیسی' کے نام سے کتابی شکل میں شایع ہوا جسے بہت
پزیرائی نصیب ہوئی۔ سعید جلیلی ایک منجھے
ہوئے سفارتکار ہیں۔موصوف 2015میں سلامتی
کونسل کے مستقل ارکان اور جرمنی، المعروف
P5+1سے جوہری مذاکرات کرنے والے وفد کے
رکن اور وزیرخارجہ جاوید ظریف صاحب
کےمعاون خصوصی تھے۔ ڈاکٹر جلیلی تہران کی دانشگاہ امام صادق (امام صادق
یونیورسٹی) میں درس و تدریس سے وابستہ ہیں اور 'محمدی(ص) سفارتکاری' انکا خاص
مضمون ہے۔ جلیلی صاحب صاحبِ قرطاس و قلم کیساتھ صاحب سیف بھی ہیں۔ عراقی جارحیت کا
مقابلہ کرتے ہوئے 1986 میں وہ شدید زخمی ہوئے۔ جلیلی صاحب کی اہلیہ فاطمہ سجادی
ایک معروف معالج ہیں۔
·
رکن پارلیمان مسعود پرشکیان: سابق رکن پارلیمان و سابق وزیرصحت، مسعود پرشکیان
جراحِ قلب (Heart Surgeon)کے ساتھ قرآن کے استاد ہیں اور انھیں نہج البلاغۃ کا بڑا
حصہ زبانی یاد ہے۔ڈاکٹر صاحب فوج
میں بھی طبی خدمات سرانجام دیتے ہیں۔ اپنا مطلب چلانے کیساتھ جناب مسعود، دانشگاہ
علومِ پزشکی (University of Medical Science)تبریز میں پوفیسر بھی ہیں۔ آدربائیجان سے تعلق رکھنے والے 69 سالہ ڈاکٹر
مسعود، نسلاً کرد ہیں۔
·
وزیرانصاف مصطفےٰ پورمحمدی خانقاہ
حقانیہ، قم سے فقہ اور شریعت میں 'درجہ چار' کی سند لے چکے ہیں ۔ یہ سند ایچ ڈی کے
مساوی سمجھی جاتی ہے ۔ محمدی صاحب وزیرسراغرسانی بھئ رہ چکے ہیں
ایرانی سیاست کا کمال یہ ہے کہ وہاں انتہائی
لائق و فائق اور تجربہ کارامیدوار سامنے آتے ہیں۔ جیسا کہ تعارف سے ظاہر ہے کہ اس
بار بھی تمام کے تمام امیدوار اعلیٰ تعلیمیافتہ اور میدان سیاست کے شہسوار تھے۔ایرانی
صدارت کا خواہشمند ہرشخص اس سے پہلے کسی نہ کسی عوامی منصب پرفائز اور قائدانہ و
تنظیمی صلاحیتوں سے مال مال ہے۔نوشتہ دیوارپڑھ کر انتخابات سے ایک دن پہلے ڈاکٹر
امیر حسین قاضی زادہ ہاشمی اور علی رضا زاکانی دستبردار ہوگئے۔
ایران میں ووٹروں کی کم سے کم عمر 18 سال ہے اور دوسرے ممالک میں رہنے والے ایرانیوں کیلئے دنیا بھر
میں 250 انتخابی مراکز قائم کئے گئے تھے، ایران میں رجسٹرڈ ووٹروں کی کل تعداد 6 کروڑ 10 لاکھ ہے۔
انتخابات میں ووٹ ڈالنے کا تناسب 39.93فیصد رہا۔ مسعود پرشکیان 44.36فیصد ووٹ لیکر پہلے نمبر پر آئے اور 40.35فیصد رائے دہندگان نے سعید جلیلی کے حق میں رائے دی۔ باقر قالیباف 14.41فیصد لیکر تیسرے نمبر پر رہے جبکہ مصطفےٰ پورمحمدی کے حاصل کردہ ووٹ ایک فیصد سے
کم تھے۔ ضابطے کے تحت کامیاب امیدوار کیلئے کم ازکم پچاس فیصد ووٹ حاصل کرنا ضروری ہے۔
چونکہ کوئی بھی امیدوار اس نشان تک نہ پہنچ سکا اسلئے پہلے اور دوسرے نمبر پر آنے
والے مسعود پرشکیان اور سعید جلیلی کے درمیان 5 جولائی کو براہ راست مقابلہ ہوگا
جسے Run-offمرحلہ کہا جاتا ہے۔
ہفت وزہ فرائیڈے اسپیشل 5 جولائی 2024
ہفت روزہ دعوت دہلی 5 جولائی 2024
ہفت روزہ رہبر 7 جولائی 2024
No comments:
Post a Comment