Thursday, February 27, 2025

 

جرمنی کے عام انتخابات

قدامت پسندوں نے میدان مارلیا

مسلم مخالف، ایمگرنٹس دشمن AfDدوسرے نمبر پر

عالمی فوجداری عدالت کے پروانہ گرفتاری کے باوجود نیتن یاہو کو جرمنی آنے کی دعوت

یورپ کو امریکی اثرورسوخ سے آزاد کرانے کاعزم

جرمنی کے عام انتخابات میں قدامت پسندوں نے برتری حاصل کرلی۔ یہ انتخابات اگلے سال ستمبر میں ہونے تھے لیکن اتحادیوں کی بغاوت اور سیاسی بحران کی بناپر چانسلر اولاف شلزنے قبل ازوقت انتخابات کا فیصلہ کیا۔

انتخابات میں چانسلر اولاف شلز کی آزاد خیال سوشل ڈیموکریٹک (SDP) کو دوسری جنگ عظیم کے بعد بد ترین شکست کا سامنا کرناپڑا اور یہ جماعت 16.4فیصد کیساتھ تیسرے نمبر پر رہی۔قدامت پسند کرسچین ڈیموکریٹک یونین (CDU)نے 22.55اور انکی اتحادی کرسچین سوشل یونین (CSU)نے 5.97ووٹ لے کر میدان مارلیا۔ مسلمان دشمن، ایمگرنٹ مخالف صدر ٹرمپ کی حمائت یافتہ انتہا پسند متبادل برائے جرمنی یا AfD نے20.8 فیصد ووٹ لے کر دوسری پوزیشن حاصل کرلی۔ گرین پارٹی کو 11.61 فیصد اور 8.77 فیصد جرمنوں نے بائیں بازو کی Heidi Reichinnekیا The Leftجماعت کے حق میں ووٹ دئے۔

جرمنی میں چانسلر کا انتخاب انکی قومی اسمبلی یا بنداشتک Bundestag کرتی ہے۔ بنداشتک کی جملہ 630 نشستوں کیلئے ہر رائے دہندہ کو دو ووٹ ڈالنے ہوتے ہیں۔ایک ووٹ حلقے کی بنیاد پر براہ راست امیدوار کو دیا جاتا ہے جسے  Erststimme کہتے ہیں۔ جبکہ دوسرا  ووٹ  Zweitstimme کہلاتا ہے جو پارٹی کو دیا جاتا ہے۔ اسے اس طرح سمجھئے کہ اگر عام انتخابات میں آپ NA-1پشاور1کے ووٹرہیں تو ایک بیلٹ پیپر پر تو اس حلقے سے کھڑے ہونے والے امیدواروں کے نام لکھیں ہونگے جس میں پارٹیوں کے نامزد کردہ اور آزاد امیدوار دونوں شامل ہیں۔جبکہ دوسرے بیلٹ پر صرف پارٹیوں کا نام ہوگا اور اسے آپ  اپنی پسندیدہ پارٹی کے حق میں استعمال کرینگے۔ اس نظام کے تحت نصف یعنی 315نشستیں حلقوں کی بنیاد پر طئے کی جاتی ہیں جبکہ باقی 315 پر متناسب نمائندگی کے مطابق پر صوبے میں حاصل کئے گئے مجموعی ووٹوں کے تناسب سے پارٹیوں کو نشتیں عطا ہوتی ہیں۔ تاہم پارٹی بنیاد پر نشستوں کے حصول کیلئے ڈالےگئےکل ووٹوں کا کم ازکم 5 فیصد حاصل کرنا ضروری ہے۔دونوں بیلٹ کا استعمال غیر مشروط ہے  یعنی ووٹر کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ حلقے میں آزاد امیدوار یا A پارٹی کے حق میں رائے دے لیکن چاہے تو پارٹی بیلٹ پر Bیا C پارٹی کے سامنے مہر لگادے۔ حالیہ انتخابات میں دو مختلف بیلٹ پیپر کے بجائے دو کالم والا ایک ہی بیلٹ پیپر استعمال ہوا۔ انتخابات میں ووٹ ڈالنے کا تناسب 82.5 فیصد رہا جو گزشتہ انتخابات سے سات فیصد زائد ہے۔

اگر انتخابی نتائج کا قومی اسمبلی کی نشستوں کے اعتبار سے جائزہ لیا جائے تو CDU/CSUکی مجموعی نشستیں 208 ہیں،  AfGنے 152 نشستوں پر کامیابی حاصل کی،  چانسلر شلز کی SDPکے حصے میں 120 نشستیں آئیں، 85 پر گرین اور64 پر The Leftکامیاب ہوا۔ حکومت سازی کیلئے کم از کم 316 نشستیں درکار ہیں اور کوئی جماعت بھی اس مقام تک نہیں پہنچ سکی۔ متوقع چانسلر اور CDU/CSUکے سربراہ فریڈرک مرز نے AfGسے اتحاد کے امکانات کو مسترد کردیا ہے۔ بائیں بازو سے نظریاتی اختلاف کی بناپر The Leftسےاتحاد ممکن نہیں اور ایسا لگ رہا ہے کہ 69 سالہ فریڈرک مرز SDPسے مل کر حکومت بنائینگے۔ جناب مرز کو حکومت کا کوئی تجربہ نہیں۔ وہ خود کو سماجی قدامت پسند اور اقتصادی لبرل کہتے ہیں۔ ایمگریشن کے معاملے میں وہ تعلیمیافتہ لوگوں کے جرمنی آنے کے حامی ہیں لیکن انھیں فلسطینیوں،  شامیوں اور افغانوں کا اپنے ملک آنا پسند نہیں۔ جب اسرائیلی حملے کے آغاز پر اہل غزہ کو جرمنی میں پناہ دینے کی تجویز آئی تو انھوں نے اسکی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے ملک میں سام مخالف (Antisemitic) عناصر کی پہلے ہی کوئی کمی نہیں۔

اسرائیل کی محبت میں وہ عالمی فوجداری عدالت (ICC) کا فیصلہ بھی پیروں تلے روندنے کو تیار ہیں۔ جب انتخابات میں کامیابی پر اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے انھیں مبارکباد کا فون کیا تو جناب مرز نے ان سے ملاقات کی خواہش ظاہر کی۔ صحافیوں کو اس گفتگو کی روداد سناتے ہوئے چانسلر صاحب نے فخر سے کہا کہ میں نے اپنے 'دوست' کو جرمنی آنے کی دعوت دی ہے۔ اس پر ایک صحافی نے انھیں یاد دلایا کہ آپکے دوست نسل کشی کے مقدمے میں ICC کو مطلوب ہیں تو فریڈرک مرز غصے میں آگئے اور بولے 'کیا واہیات بات ہے کہ اسرائیلی وزیراعظم جرمنی نہیں آسکتا' اور پھر اعتماد سے کہا اگر بی بی جرمنی آئے تو میں بطور چانسلر اس بات کو یقینی بناونگا کہ ہمارا معزز مہمان عزت و احترام سے بحفاظت اپنے وطن واپس جائے۔ یہ ہیں وہ 'مہذب' لوگ جو ساری دنیا کو قانون کی بالادستی کے بھاشن دیتے ہیں۔ سچ ہے کہ آدمی بے حیا ہو جائے تو چاہے کہتا پھرے

فریڈرک مرز یورپی یونین اور NATOکے ساتھ امریکہ کے پرجوش حامی ہیں لیکن وہ صدر ٹرمپ کو سخت ناپسند کرتے ہیں۔انکا خیال ہے کہ ٹرمپ انتطامیہ یورپی یونین کے مقابلے میں روس سے زیادہ قریب ہے۔ ٹرمپ کے صدر منتخب ہونے پرجناب مرز نے کہا کہ اگر وہ چانسلر منتخب ہوئے وہ اپنے ملک کو امریکہ کے غیر ضروری اثرورسوخ سے آزاد رکھنے کی کوشش کرینگے۔

ہفت روزہ فرائیڈے اسپیشل کراچی 28 فروری 2025

ہفت روزہ دعوت دہلی 28 فروری 2025

روزنامہ امت کراچی 28 فروری 2025

ہفت روزہ رہبر سرینگر 2 مارچ 2025




No comments:

Post a Comment