Wednesday, February 19, 2025

 

ہندوستانی وزیراعظم کا دورہ امریکہ

بھارت امریکہ سے اربوں ڈالر کا اسلحہ اور جدید ترین F-35بمبار خریدے گا

بھارتی تارکینِ وطن سے بدسلوکی پر مودی خاموش

مشترکہ اعلامئے میں پاکستان پر دہشت گردوں سے سہولت کاری کا الزام

نیتن یاہو، جاپانی وزیراعظم اشیبا اور اردن کے شاہ عبداللہ چہارم کے بعد نریندرا مودی چوتھے غیر ملکی سربراہ ہیں جنھوں نے ٹرمپ کے اقتدار سنبھالنے کے بعد واشنگٹن کا دورہ کیا۔ جناب مودی کیساتھ وزیرخارجہ جے شنکر اور قومی سلامتی کے مشیر اجیت دوال بھی امریکہ آئے تھے۔

جمعرات 13 فروری کو واشنگٹن پہنچتے ہی جناب مودی  نے امریکہ کی انٹیلیجنس سربراہ شریمتی تُلسی گیباڑد سے ملاقات کی۔ کملا ہیرس امریکی تاریخ کی پہلی ہندو نائب صدر تو تلسی جی پہلی ہندو رکن کابینہ ہیں۔ فرق اتنا کہ کملا واجبی سی ہندو ہیں جبکہ تلسی انتہائی راسخ العقیدہ۔اس کے بعد ہندوستانی وزیراعظم نے صدر ٹرمپ کے مشیر خصوصی اورحکومتی مشنری میں بہتری لانے کیلئے نو تراشیدہ ادارے DOGEکے سربراہ ایلون مسک سے ملاقات کی۔مودی ٹرمپ مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران جب اس ملاقات کے بارے میں کسی صحافی نے سوال کیا تو امریکی صدر نے کہا 'مجھے نہیں معلوم کہ ایلون مسک مودی سے کیوں ملے اور کیا باتیں ہوئیں۔میرا خیال ہے کہ مسک ہندوستان میں کاروبار کرنا چاہتے ہیں'۔بھارتی وزارت خارجہ کے اعلامئے میں کہا گیا ہے کہ ہندوستانی وزیراعظم نے ایلون مسک سے جدت طرازی، خلائی تحقیق، مصنوعی ذہانت اور پائیدار ترقی میں ہندوستانی اور امریکی اداروں کے درمیان تعاون کو مضبوط بنانے پر تبادلہ خیال کیا۔ وزیراعظم مودی نے ہندنژاد ارب پتی اور ریپبلکن پارٹی صدارتی ٹکٹ کے سابق امیدوار ووک راماسوامی سے بھی ملاقات کی جو مودی جی سے ملنے سرکاری مہمان خانے بلئیر ہاوس Blaire House آئے تھے

جناب مودی کے اس دورے کا بنیادی مقصد تجارتی معاملات پر دونوں ملکوں کے درمیان ہم آہنگی کا حصول اور پاک ہند تعلقات کے تناظر میں تزویراتی ہدف اسلام آباد کے خلاف دہشت گردی کے الزامات پر امریکہ کی حمائت حاصل کرنا تھا۔بھارتی وزیراعظم نے انتہائی یکسوئی سے اپنی توجہ ان دومعاملات تک محدود رکھی اورگزشتہ دنوں غیر قانونی تارکین وطن کو جس شرمناک انداز میں پیشہ ور مجرموں کی طرح ہتھکڑیاں لگاکر ہندوستان بھیجا گیا ہےاس جانب مودی جی نے ہلکا سا اشارہ تک نہ کیا۔

جہاں تک باہمی تجارت کا سوال ہے تو اسوقت امریکہ کیلئے ہندوستانی برامدات کا حجم 60 ارب ڈالر کے قریب ہے جبکہ امریکہ 38 ارب ڈالر کی مصنوعات ہندوستان بھیجتا ہے۔ توازنِ تجارت میں 22 ارب ڈالر کا خسارہ صدر ٹرمپ کیلئے قابل قبول نہیں۔ فولاد اور المونیم پر صدر ٹرمپ 25 فیصد درآمدی محصول عائد کرچکے ہیں جسکی وجہ سے ان دو دھاتوں کی ہندوستانی برآمدات پونے تین ارب ڈالر سے سُکڑ کر ایک ارب سے بھی کم رہ جانے کا امکان ہے۔ اس ملاقات کے دوسرے دن جاری ہونے والے صدارتی حکم نامے میں صدر ٹرمپ نے دنیا کے تمام ملکوں سے برابری کی بنیاد پر یا Reciprocalمحصولات وصول کرنے کا حکم دیا ہے۔ توازن ادائیگی کے بارے میں صدر ٹرمپ نے کہا کہ اس معاملے میں وہ ہر ملک کا انفرادی طور پر جائزہ لینگے اور انکے لئے اس باب میں کسی قسم کا خسارہ ناقابل برداشت ہے۔

توازن ادائیگی کو بہتر بنانے کیئے ملاقات سے پہلے ہی ہندوستان نے امریکی موٹر سائیکلوں پر درامدی محصول ختم کردیا اور 14 فروری کو رندانِ ہند کو ویلنٹائن کا تحفہ دیتے ہوئے مکئی سے نچوڑی مشہور زمانہ امریکیBourbonوہسکی پر درآمدی محصولات ڈیڑھ سو فیصد سے کم کرکے 100 فیصد کردئے گئے۔ امریکہ سے ہندوستان کو برآمد کی جانیوالی وہسکی کا حجم 25 لاکھ ڈالر سالانہ ہے۔

ملاقات کے دوران ہندوستانی وزیراعظم نے باہمی تجارت کے توازن ادائیگی کو بہتر کرنے کیلئے امریکہ سے اسلحہ، ہوائی جہازوں کے انجن اور LNGخریدنے کا ایک منصوبہ امریکی صدر کو پیش کیا۔اسی کیساتھ انھوں نے امریکی درآمدات پر محصول میں بھاری کٹوتی کا وعدہ بھی کیا۔ تجارتی معاملات کے ساتھ ہندوستانی وزیراعظم نے سرحد پار دہشت گردی اور اس میں پاکستان کے 'ملوث' ہونے پر امریکی صدر سے گفتگو کی۔ وزیراعظم کے مشیر برائے سلامتی اجیت دوال کے حوالے سے کہا جارہا ہے کہ امریکی صدر نے ان معاملات پر ہندوستانی وزیراعظم کے موقف کی تائید کی۔ جناب مودی نے بہت زور دیکر بمبئی حملے المعروف 26/11کے مبینہ ملزم تہور علی رانا کی ہندوستاں حوالگی کا مطالبہ کیا۔ تہورعلی رانا پاکستانی فوج کی میڈیکل کور میں کپتان تھے۔ ریٹائرمنٹ پر وہ کنیڈا منتقل ہوگئے اور ایمگریشن و ویزے کا کام شروع کیا۔ انکے دفاتر شکاگو، امریکی دارالحکومت اور ٹورنٹو میں تھے۔رانا صاحب  2009 میں گستاخانہ کارٹون شایع کرنے والے ڈنمارک کے اخبار Jyllands-Posten پر حملے کی سازش کے الزام میں شکاگو سے گرفتارہوئے اور دورانِ تحقیق انکی فرد جرم میں  بمبئی حملے کا الزام بھی ٹانک دیا گیا جسکی بنیاد حملے کے وقت انکی تاج محل پیلس ہوٹل میں موجودگی ہے۔ تہور رانا صاحب کاکہنا ہے کہ وہ کینیڈا آنے کے خواہشمندوں سے بات چیت کرنے اپنی اہلیہ کے ساتھ بمبئی گئے تھے۔ کچھ عرصہ قبل امریکی سپریم کورٹ نے تہورعلی رانا کی ہندوستان حوالگی کی منظوری دی تھی۔

ملاقات کےبعد مشترکہ پریس کانفرنس میں صدر ٹرمپ کا لہجہ پرجوش تھا۔ انھوں نے کہا کہ مسٹر مودی اور ہندوستان کے ساتھ ہمارا ایک "خاص رشتہ" ہے۔ہندوستانی وزیراعظم کی تعریف کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ نرم دم ِگفتگو گرم دمِ جستجو مودی ان سے کہیں زیادہ سخت مذاکرات کار ہیں۔تاہم باہمی تجارت کے بارے میں جناب ٹرمپ نے صاف صاف کہا کہ بھارت کے ساتھ ویسا ہی ٹیرف ہوگا جیسا وہ امریکا پر عائد کرتا ہے۔

امریکی صدر نے بھارت کو تیل اور گیس فراہم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہمارے پاس بہت تیل اور گیس ہے جو ہم بھارت کو دے سکتے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ ایف 35 طیاروں سمیت کئی ارب ڈالر کا فوجی سامان بھارت کو دیں گے۔ گویا امریکہ، اسرائیل،برطانیہ، اٹلی، ہالینڈ، آسٹریلیا، ناروے ، جاپان اور جنوبی کوریا کے بعد ہندوستان  جدید ترین F35غیر مرئی (Stealth)بمبار رکھنے والا دسواں ملک بن جائیگا۔امریکی صدر نے دہشتگردی کیخلاف مل کر کام کرنے کا عزم ظاہر کیا۔ جناب ٹرمپ نے تہور رانا کی بھارت حوالگی کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ میری انتظامیہ نے 2008 کے ممبئی دہشت گردانہ حملے کے ایک منصوبہ ساز اور دنیا کے انتہائی برے لوگوں میں سے ایک کی حوالگی منظورکرلی ہے اور انصاف کا سامنا کرنے کے لئے اسے ہندوستان بھیجا جارہا ہے۔

اس موقع پر پرچیوں پر لکھا بیان پڑھتے ہوئے جناب مودی نے کہا کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکا بھارت تعلقات کو متحرک بنایا ہے، ٹرمپ امریکا کو عظیم (MAGA)بنانا چاہتے ہے اور ہم بھارت کو عظیم (MIGA)بنانے کیلئے پرعزم ہیں۔ بھارتی وزیراعظم نے امریکا سے تجارتی تعاون بڑھانے کا اعلان  کرتے ہوئے کہا کہ امریکا اور بھارت مصنوعی ذہانت (AI)،جوہری توانائی سیمی کنڈکٹرز ٹیکنالوجی میں مل کر کام کرینگے اور 2030 تک دوطرفہ تجارت کا حجم 500 ارب ڈالر تک بڑھا دیا جائیگا۔ دفاعی تعاون کا ذکر کرتے ہوئے مودی جی نے کہا کہ ہند بحرالکاہل خطے میں امن کے قیام کے لیے امریکا بھارت مل کر کام کرینگے۔ دہشت گردی کے خلاف امریکا اور ہندوستان کی فکر اور طرزعمل ایک ہے۔ نریندر مودی نے کہا کہ سرحد پار دہشتگردی ختم کرنے کے لیے ٹھوس اقدامات کی ضرورت ہے۔اس حوالے سے مشترکہ اعلامئے میں کہا گیا ہے کہ پاکستان ممبئی اور پٹھان کوٹ حملوں کے ذمہ داروں کو کیفر کردار تک پہنچائے اور اپنی سر زمین سرحد پار دہشتگردی کیلئے استعمال نہیں ہونے دے۔

مشترکہ اعلامئے پر شدید ردعمل کااظہار کرتے ہوئے پاکستانی وزارت خارجہ نے پاکستان سے متعلق حوالے کو یکطرفہ، گمراہ کن اور سفارتی اقدار کے منافی قرار دے دیا۔ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ کسی مشترکہ بیان میں ایسے حوالے کو شامل کروا کر بھارت کی جانب سے دہشتگردی کی سرپرستی، محفوظ پناہ گاہوں اور اپنی سرحدوں سے باہر نکل کر ماورائے عدالت قتل کی وارداتوں پر پردہ نہیں ڈالا جاسکتا۔

امریکی صدر ڈانلڈ ٹرمپ نے ہندوستانی وزیراعظم کو انکے دورے ہر ایک البم بطور تحفہ پیش کیا۔ 'قدم بقدم' یا Our Journey Togetherکے عنوان سے اس البم میں صدر ٹرمپ کے دورِ اول سے آج تک کی ہندوستان سے متعلق تصاویر لگائی گئی ہیں۔ البم پر صدر ٹرمپ نے اپنے ہاتھ سے لکھا Mr Prime Minister, you are great

ہفت روزہ فرائیڈے اسپیشل کراچی 21 فروری 2025

ہفت روزہ دعوت دہلی 21 فروری 2025

روزنامہ امت کراچی 21 فروری 2025

ہفت روزہ رہبر سرینگر 23 فروری 2025


 

No comments:

Post a Comment