Thursday, November 7, 2019

ٹویٹر استعمال کرنے والوں کی سعودیوں کی جاسوسی


ٹویٹر استعمال کرنے والوں سعودیوں کی جاسوسی
موجودہ دور میں سوشل میڈیا اظہار رائے کا بڑا موثر ذریعہ ہے۔  پاکستان سمیت ان معاشروں میں جہاں عالم پناہ، مقتدرہ، مقبول سرکار  اور حساس معاملات پررائے زنی پکڑ دھکڑ بلکہ موت کا سبب بن سکتی ہے، یار لوگ فرضی ناموں سے سوشل میڈیا پر اپنے دل کا غبار نکالتے رہتے ہیں۔VPNاور شناخت پوشیدہ رکھنے کے کے طریقے دریافت ہوچکے ہیں لہذا اب اظہار رائے کیلئے جلاوطنی کی ضرورت نہیں بلکہ ملک کے اندر بیٹھ کر محفوظ طریقے سے  رائے عامہ کواپنے موقف کے حق میں ہموار کرنا آسان ہوگیا ہے۔
تاہم اربابِ حکومت،  حساس ادارے اور جبارانِ وقت بھی ہاتھ پر ہاتھ دھرے نہیں بیٹھے اور موذیوں کو بے نقاب کرکے انکے گرد شکنجہ کسنے کی سعی بھی جاری ہے۔
امریکی وفاقی عدالت کی  سان فرانسسکو بینچ میں خفیہ اداروں نے تین سعودی شہریوں کے خلاف مقدمہ درج  کرایا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ یہ لوگ مٹویٹر پر سرگرم اپنے چند ہم وطنوں کی شناخت کھنگھال رہے تھے۔
استغاثہ کے مطابق ٹویٹر کے ملازمین احمد ابو عمو اور علی الزبار'شاہی خاندان کے رکنِ اول' کی ہدائت پر ٹوئٹر استعمال کرنے والے چند حکومت مخالفین کی شناخت  یعنی انکا برقی پتہ (email address)اور VPNکے پیچھے چھپے انٹر نیٹ پتے  یعنی IP Addressحاصل کرنے میں مصروف  تھے۔ اس  کام کی رہنمائی اورمبینہ طور پرمالی معاونت ایک سعودی شہری احمد المطیری کررہے تھے۔ یہ تصدیق نہیں ہوسکی کہ کام مکمل ہوچکا تھا یا اس سے پہلے ہی یہ لوگ دھر لئے گئے۔
مقامی قانون کے تحت کسی غیر ملک کی جاسوسی کیلئے امریکی اداروں سے معلومات کا حصول غیر قانونی ہے۔ اس کیلئے  الیکٹرونک نقب زنی یا Hacking، رشوت ستانی  اور کوئی بھی دوسرا ذریعہ استعمال کرنا سنگین جرم تصور کیا جاتا ہے۔ امریکی کمپنیاں اپنے صارفین کی خفیہ معلومات کے تحفظ کی پابند ہیں اور ان معلومات کی فروخت یا ہدیتاً کسی دوسرے ملک ، حکومت یا فرد کو فراہمی کی ا جازت نہیں۔
ابتدائی تحقیقات کے مطابق سعودی ولی عہد کے سابق مشیر اور شاہی Cyber Security Federationکے ڈائریکٹرسعودالقحطانی نے سوشل میڈیا پر کچھ ناموں کو مملکت کی سلامتی کیلئے شدید خطرہ یابلیک لسٹ کیا تھا جو Black List Hash tag ہدف کے عنوان سے مشہور ہوئی۔کہا جارہا ہے کہ ٹویٹر میں نقب زنی کا مقصد اسی ہدف کا حصول تھا۔
ٹویٹر انتظامیہ نے تحقیقاتی اداروں کو مکمل تعاون کا یقن دلایاہے جسکی اس انکشاف سے اپنی ساکھ داو پر لگ گئی ہے۔سیاسی اعتبار سے خود کوغیر جانبدار ثابت کرنے کیلئے چند  ہی دن پہلے ٹویٹر نے اپنے پلیٹ فارم پر سیاسی اشتہارات  بند کرنے کا اعلان کیا تھا۔

No comments:

Post a Comment