Thursday, June 13, 2024

بھارتی انتخابات ۔۔ چارسو پار کرنے کا دعویٰ لیکن 272 بھی پار نہ ہوسکا

 

 بھارتی انتخابات ۔۔ چارسو پار کرنے کا دعویٰ  لیکن 272 بھی پار نہ ہوسکا

تہتر سالہ نریندرا مودی نے 9 جون کو جے شری رام کی گونج میں تیسری مدت کیلئے وزیراعظم کا حلف اٹھالیا۔ جواہر لال نہرو کے بعد تیسری مدت کیلئے وزارت عظمیٰ کا حلف اٹھانے والے یہ دوسرے فرد ہیں۔ تقریب میں  سری لنکا اور مالدیپ کے صدور، ماریشس، نیپال، بھوٹان اور بنگلہ دیش کے وزرائے اعظم سمیت 9000 مہمانوں نے شرکت کی۔اسی کیساتھ انکی 72 رکنی کابینہ بھی تشکیل پاگئی جس میں 30 وفاقی وزرا، 5 خصوصی اختیارات کے حامل وزرائے مملکت اور 36 وزرائے مملکت شامل ہیں۔کابینہ کے 11 ارکان کا تعلق اتحادی جماعتوں سے ہے۔

بھارتی لوک سبھا (قومی اسمبلی) کے انتخابات میں جناب مودی کی بھارتیہ جنتا پارٹی 240 کیساتھ پہلے نمبر پر ہے، کانگریس کے حصے میں 99 نشستیں آئیں۔گزشتہ انتخابات میں BJPکو 303 اور2014 میں جب مودی صاحب پہلی باروزیراعظم بنے اسوقت ایوان میں بی جے پی کےارکان کی تعداد282 تھی۔ گزشتہ انتخابات میں کانگریس کو 52 نشستیں ملی تھی۔انتخابات میں ووٹ ڈالنے کا تناسب 65.79فیصد رہا جو گزشتہ انتخابات سے 1.61 فیصد کم ہے۔ مجوعی طور پر 31 کروڑ خواتین سمیت 64 کروڑ 20 لاکھ ووٹروں نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا ااور س اعتبار سے یہ دنیا کی سب سے بڑی انتخابی مشق تھی۔ساات مراحل میں ہونے والے یہ چناو 19 اپریل کو شروع ہوکر یکم جون کو ختم ہوئے۔

 ہریانہ، راجھستان ، یوپی اور مغربی بنگال میں حکمراں جماعت کی کارکردگی اچھی نہیں رہی۔ ہندوستانی ایوان 453 ارکان پر مشتمل ہے اور 'ابکی بار چار سو کے پار' کا نعرہ لگانے والے نریندرا مودی،  حکومت سازی کیلئے  272 کے مطلوبہ نشان تک بھی نہ پہنچ سکے۔تاہم انکے قومی جمہوری اتحاد(NDA)نے 293نشستیں جیت کر مودی جی کیلئے تیسری بار وزیراعظم بننے کی راہ ہموار کردی۔ کانگریس کی قیادت میں بننے والے اتحاد INDIAکے حصے میں 234 نشستیں آئیں جبکہ 17 نشستوں پر دیگر جماعتیں اور آزاد امیدوار کامیاب ہوئے۔

سات جون کو NDA کے قائدین نے وزرات عظمیٰ کے لئے نریندرا مودی کے نام پر رضامندی ظاہر کردی تھی جسکے بعد ہندوستان کی صٖدر شریمتی دروپڑی مرمو نے مودی صاحب کا  منہہ میٹھا کرکے انھیں حکومت سازی کی دعوت دیدی۔

بی جے پی کی خراب کارکردگی نے  بھارتی سرمایہ کاروں کو بے حد مایوس کیا اور بازار حصص میں شدید مندی کی بنا پر NIFTY-50اشاریہ 20 ہزار پواننٹ گرگیا۔ امبانی اور دوسرے روسا کے لاڈلے ، نریندرا مودی نے بھاری اکثریت سے کامیابی کی توقع پر 5جون کو بازار حصص میں 'تاریخی اچھال' کی پیشن گوئی کی تھی۔

جناب مودی کو حکومت سازی میں تو کوئی مشکل پیش نہیں آئی لیکن  وہ کرسی برقرار رکھنے کیلئے اپنے بڑے اتحادیوں تیلگو دیشم پارٹی، بہار کی جنتا دل اور مہاراشٹر کی شیوسینا کے ساتھ اپنی جماعت کے انتہا پسندوں کے رحم وکرم پر رہینگے۔ جسکے آثار ظاہر ہونا شروع ہوگئے ہیں۔

نریندرا مودی اور انکے معتمد امیت شاہ کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ یہ وقت پڑنے پر پیر اور وقت گزرجانے پر گلا پکڑ لیتے ہیں۔ نتائج کے اعلان کے بعد شیو سینا کے سینئر رہنما اروند سوانت نے تلگو دیشم پارٹی کے سربراہ  چندرابابو نائیڈو اور جنتا دل کے سربرہ نتیش کمار کو متنبہ کیا کہ 'آمر' کیلے سیج اقتدار سجاتے وقت چندرابابو اور کمار جی وہ وقت نہ بھولیں جب نریندرا انکی مدد کے بغیر وزیر اعظم بنے تھے۔ اروند سوانت نے کہا کہ اب جب 400 کے پار کا نشہ اتر گیا ہے، مودی جی تلخ و ترش کے بجائے کانوں میں شیرینی انڈیل رہے ہیں۔سیوا کے قائد ٹھاکرے نے این ڈی اے اور انڈیا دونوں اتحادوں کے پارلیمانی اجلاسوں میں شرکت کی  لیکن خود جانے کے بجائے انھوں نے اپنے نمائندے  بھیجے۔

شیو سینا کے رہنما سنجے راوت نے انڈیااتحاد اجلاس سے پہلے صحافیوں سے باتیں کرتے ہوئے کہا کہ نریندرا مودی کو یہ اخلاقی شکست تسلیم کرلینی چاہئے، عوام نے انھیں حقِ حکمرانی (مینڈیٹ)  نہیں دیا اور مودی برانڈ اب پِٹ چکا۔ انھوں نے کہا کہ وہ آٹوکریٹ (آمر) مودی کے بجائے ڈیموکریٹ راہول گاندھی کو وزیراعظم دیکھنا زیادہ پسند کرینگے۔ پارلیمانی حجم کےاعتبار سے شیو سینا، NDAکی چوتھی بڑی جماعت ہے۔

چائے کی ییالی میں طوفان اٹھانے کے بعد شیو سینا نے نریندرا مودی کو اعتماد کا ووٹ دینے کا اعلان کردیا جسکی وجہ سے حکومت سازی کیلئے  وزیراعظم مودی کو چھوٹی جماعتوں کے مزید ناز اٹھانے کی ضرورت پیش نہ آئی۔ حمائت کے تحریری وعدے کے ساتھ ہی تیلگو دیشم اور بہار کی جنتا دل نے  'فرمائشوں' کی فہرست ترتیب دینی شروع کردی ہے۔ چندرابابو نائیڈو،  آندھرا پردیش ریاست کیلئے خصوصی حیثیت (Special Status)کا مطالبہ رہے ہیں اور جنتا دل کے قائد نتیش کمار کچھ ایسی ہی سہولت بہار کیلئے چاہتے ہیں۔ ٹائمز آف انڈیا کے مطابق چندرا بابو نے آندھرا پردیش میں نظامِ آبپاشی و آبنوشی کو جدید خطوط پر استوار کرنے کیلئے اربوں روپئے کی وفاقی گرانٹ کیلئے درخواست تیار کرلی ہے۔کابینہ میں بھی ان جماعتوں کو حصہ بقدر جثہ کی توقع ہے۔ تیلگو دیشم اسپیکر کی مسند کی خواہشنمند ہے جبکہ نتیش کمار کی نظر اہم وزارتوں پر۔دوسری جانب بی جے پی کے پارلیمانی اجلاس میں یہ بات کہدی گئی ہے کہ وزارت دفاع، وزارت خرانہ، وزارت داخلہ اور وزارت خارجہ کسی دوسری جماعت کو نہیں دی جائیگی۔

کانگریس کو بی جے پی کی پریشانیوں کا احساس ہے اور راہول گاندھی NDAکی جماعتوں سے رابطے میں ہیں۔ کسی بھی جگہ حکومت کیلئے انتخاب میں اچھی کارکردگی کا مظاہرہ جوئے شیر لانے کے مترادف ہے کہ پیچیدہ اور گنجلک عالمی تناطر میں عوام کی توقعات پر پورا اترنا آسان نہیں۔ تبدیلی کی فطری خواہش حزب اختلاف کیلئے نرم ہوا کے ہلکے تھپیڑے ثابت ہوتے ہیں لیکن ہندوستان کے انتخابی نتائج نریندرا مودی کی آمرانہ طرزِ حکمرانی پر عوامی ردعمل کا اظہار ہے۔ نتائج پر تبصرہ کرتے ہوئے راہول گاندھی نے کہا 'ہمارا مقابلہ صرف بی جے پی سے نہیں تھا بلکہ الیکشن کمیشن، سراغرساں ادارے، پولیس اور بازار حصص پر قابض مافیا بھی ہندوستانیوں کے سامنے صف آرا تھا۔ کانگریس کی جوانسال رہنما ل شریمتی کماری شیلجا نے پر امید لہجے میں کہا کہ لوک سبھا انتخابات میں بھارتیہ جنتا پارٹی کو ’ٹریلر‘ دکھانے والے عوام ریاستی انتخابات میں پوری پکچر دکھائیں گے

وزیراعظم نریدرا مودی کی نئی مدت اس طنطنے سے محروم ہوگی جسکا مشاہدہ دنیا2014 سے کررہی ہے کہ اقتدار کی  لگام پر اس بار انکے اتحادیوں کا بھی ہاتھ ہوکا۔

ہفت روزہ فرائیڈے اسپیشل کراچی 14 جون 2024


 

No comments:

Post a Comment