تیل کے میدان سے پیدوار کا
آغاز
تیل اور گیس کی ترقیاتی
کارپوریشن (OGDCL)نے
کوہاٹ میں کھودےجانیوالے ترقیاتی کنویں چندا 7 سے پیداوار شروع کردی۔ جیسا کہ ہم
نے پہلے کسی نشست میں عرض کیا تھا تیل اور گیس کی صنعت ، گہری جیب، باوقار و پر
عزم صبر اور آہنی اعصاب کا تقاضہ کرتی ہے۔
ایک طویل عرضہ مساحت ارضی
میں صرف ہوتا ہے، برسوں کے تحقیق و مطالعے اور علاقے میں پہلے کی جانیوالی کوششوں
کے تنقیدی جائزے کے بعد کھدائی کی جگہ کا تعین ہوتا ہے۔ کھدائی سےپہلے زیرزمین
چٹانوں کی ساخت اور متوقع خطرات سے نبٹنے کی پیش بندی ضروری ہے جس پر خاصہ وقت لگتاہے۔
کھدائی کے اکثر مقامات نجی ملکیت ہیں لہٰذامالکان سے مول تول بھی ایک اعصاب شکن
مشق ہے۔
اسکے بعد کہیں جاکر کھدائی
کا مرحلہ آتا ہے جس پر پانی کی طرح سرمایہ خرچ ہوتا ہے۔ شمالی علاقوں میں ایک
کنویں کی کھدائی پر چھ سے نو مہینے لگتے ہیں اور ایک سے ڈیڑھ کروڑ ڈالر صرف ہوتے
ہیں۔پوٹھوار میں بعض کنووں پر کھدائی کا خرچ چار کروڑ ڈالر تک رہا ہے۔
اتنے پاپڑ بیلنے کے بعد اللہ
کی مہربانی سے اگر پیمائش و آزمائش (WL&T)کے نتائج اچھے آجائیں تو پھر پیداوا ر کی تیاری شروع ہوتی ہے۔
دریافت سے پیداوار کا وقفہ کم ازکم ایک سال اور بعض اوقات دس سال تک بھی ہوسکتاہے
او جی ڈی کے اعلامئے میں یہ
نہیں بتایا گیا کہ چندا 7 کی کھدائی کب مکمل ہوئی، لیکن میرا خیال ہے کہ گزشتہ برس
مارچ میں دریافت کی تصدیق ہوئی تھی۔سوئی ناردرن گیس (SNGPL) کی پائپ لائن کنویں سے 1.3 کلومیٹر دور ہے لہذا گیس کی ترسیل کیلئے
کنویں سے SNGPL کے
نیٹ ورک تک اضافی پائپ لائن بھی بچھانی گئی۔
اعلان کے مطابق جون کے آغاز
سے پیداوار شروع ہوچکی ہے اور 5492 میٹر گہرائی پر ملنے والی دتہ اور کنگریالی پرتوں سے 305 بیرل تیل
اور 25 لاکھ
مربع فٹ (2.5mmscfd)گیس
یومیہ حاصل کی جارہی ہے۔ دونوں پیداواری پرتیں ریت کی چٹانوں پر مشتمل ہیں۔
اس مشارکے میں او جی ڈی سی
کا حصہ 72 فیصد ہے، صدرالدین ہاشوانی کی OPIساڑھے دس اور سرکار کی گورنمنٹ ہولڈنگز(GHPL) ساڑھے سترہ فیصد کی حصہ دار ہیں
اسی کیساتھ او جی ڈی سی نے
حیدرآباد کے کنر 8 کنویں سے پیداوار کی بحالی کی نوید بھی سنائی ہے۔پیداواری پرت
کا دباو کم ہوجانے کی وجہ سے یہ کنواں عملاً خشک ہوچکا تھا۔ اوجی ڈی سی کے ماہرین نے
تکمیل مکرر (re-completion)کے
دوران مصنوعی اچھال (Artificial Lift) کی جدید ترین ٹیکنالوجی کا شاندار استعمال کرکے 540 بیرل یومیہ پیداوار بحال کرلی
کنر کی سو فیصد ملکیت او جی
ڈی سی کی ہے
اس شاندار کامیابی پر اوجی
ڈی اور OPIکے
ماہرین اور کارکنوں کو دلی مبارکباد
آپ ہماری پوسٹ اور اخباری کالم
masoodabdali.blogspot.comاور ٹویٹر Masood@MasoodAbdaliپربھی ملاحظہ کرسکتے ہیں۔
No comments:
Post a Comment