امریکی انتخابات: نئے رجحانات اور پرانے تضادات
یوں ہر جفت (even)سال
کانگریس اور سینیٹ کے اہم انتخابات منعقد ہوتے ہیں، جبکہ طاق (odd)سال
عموماً مقامی اور ضمنی انتخابات تک محدود رہتے ہیں جن
میں عام طور پر دلچسپی کم ہوتی ہے۔لیکن اس بار صورتحال مختلف تھی۔
سیاسی
تناؤ نے ضمنی انتخابات کو قومی ریفرنڈم بنا دیا
ملکی سیاست میں غیر معمولی کھچاؤ، حکومتی
شٹ ڈاؤن کے مضمرات اور
معیشت پر بڑھتی ہوئی بے اعتمادی نے اس مرتبہ کے انتخابات کو محض “مقامی” نہیں رہنے
دیا۔ مبصرین کے مطابق یہ پورا انتخابی مرحلہ صدر ٹرمپ کی موجودہ مقبولیت پر ایک
خاموش ریفرنڈم بن گیا تھا۔
ٹیکساس
اور کیلیفورنیا: حلقہ بندیوں کا معرکہ
ٹیکساس میں ریپبلکن قیادت کی جانب سے مرضی
کی حلقہ بندی المعروف Gerrymandering
نے قومی سطح پر
ایک شدید بحث کو جنم دیا۔ جواباً کیلیفورنیا میں ڈیموکریٹس نے اسی موضوع پر عوامی
اجازت حاصل کرنے کے لیے ریفرنڈم کرایا، جس سے واضح ہوتا ہے کہ انتخابی حلقہ بندیاں
اب صرف تکنیکی معاملہ نہیں رہیں بلکہ سیاسی طاقت کا بنیادی وسیلہ بن چکی ہیں۔ ہندو
پاک میں اس قسم کے ہتھکنڈے قبل از اتتخاب یا پری پول دھاندلی کہلاتے ہیں لیکن
امریکہ میں اسے آئینی تحفظ حاصل ہے۔
ورجینیا:
حوّا کی بیٹیوں کا راج
ریاست ورجینیا کے نتائج تاریخی ثابت ہوئے
جہاں پہلی بار گورنر اور نائب گورنر دونوں خواتین منتخب ہوئیں۔ ریپبلکن امیدوار Winsome Earle-Sears کو ڈیموکریٹک پارٹی کی Abigail
Spanberger نے
57.25 فیصد ووٹ لے کر شکست دے دی۔صدر ٹرمپ نے نسلی بنیاد پر ریپبلکن امیدوار کی
حمایت سے احتراز کیا، جو ظاہر کرتا ہے کہ امریکی سیاست میں نسل اور جنس اب بھی
فیصلہ کن کردار رکھتے ہیں۔
ورجنیا کی نومنتخب نائب گورنر محترمہ غزالہ ہاشمی
حیدرآباد(ہندوستان) میں پیداہوئیں اور چار سال کی عمر میں امریکہ آئی تھیں۔یہاں
گورنر و نائب گورنر اور اٹارنی جنرل کے علاوہ
100 رکنی ریاستی اسمبلی (House of delegates)کی 66 نشستیں بھی ڈیموکریٹک پارٹی نے جیت لیں۔غزالہ ہاشمی
کے شوہر کا تعلق کراچی سے ہے اسلئے انھیں
ہندوستان کی بیٹی اور پاکستان کی بہو کہا جاسکتا ہے۔
نیوجرسی
نیوجرسی میں بھی ایک خاتون گورنر منتخب
ہوئیں۔ ڈیموکریٹک امیدوار Mikie
Sherrill نے
56.5 فیصد ووٹ لے کر ریپبلکن پارٹی کے Jack
Ciattarelli کو شکست
دیدی جو چار سال پہلے بھی ڈیموکریٹس کے ہاتھوں ہار چکے ہیں۔یہاں ڈیموکریٹس کی قوت
میں اس بار اضافہ ہوا ہے۔ چار سال قبل ہونے والے انتخابات میں انہیں 51 فیصد ووٹ ملے تھے، جو اب
بڑھ کر ساڑھے چھپن فیصد تک پہنچ گئے ۔
نیویارک:
زہران ممدانی کے حلقے میں سیاسی انجینئرنگ
نیویارک میں میئر کے انتخاب میں ایک غیر
معمولی سیاسی صف بندی دیکھنے میں آئی۔زہران ممدانی کے مقابل اتحاد بنانے کے لیے نہ
صرف سابق میئر کو دستبردار کرایا گیا بلکہ آخری لمحے تک ریپبلکن امیدوار کو بھی
ہٹانے کی کوشش کی گئی۔ یہ طرزِ عمل بتاتا ہے کہ بعض مقامی امیدوار اب محض مقامی
شخصیات نہیں رہے، بلکہ یہ امریکی اسٹیبلشمنٹ کے لئے چیلنج سمجھے جاتے ہیں۔
ابھرتے
ہوئے رجحان
ان انتخابات سے یہ نمایاں رجحانات سامنے
آتے ہیں:
- ووٹر
اب مقامی انتخابات کو بھی قومی سیاست کے تناظر میں دیکھنے لگے ہیں۔
- سیاسی
تقسیم میں اضافہ ہوا ہے اور ٹرمپ کا بیانیہ اب بھی مضبوط سماجی قوت رکھتا ہے۔
- حلقہ
بندیاں مستقبل کی سب سے بڑی آئینی و سیاسی کشمکش بننے والی ہیں۔
- شناخت،
نسل اور جنس کی سیاست بدستور مرکزی حیثیت رکھتی ہے۔
- ریاستی
سطح پر ڈیموکریٹس کی گرفت مضبوط ہوئی مگر ریپبلکن مؤقف کمزور نہیں ہوا۔
وسط
مدتی انتخابات
اس ہفتے ہونے والے چناو میں نوجوانوں کی غیر معمولی دلچسپی سے
اندازہ ہوتا ہے کہ 2026 کے وسط مدتی انتخابات میں گھمسان کا رن پڑنا ہے۔ایوانِ
نمائندگان کی نئی حلقہ بندیاں، Deportation
& Tariff پر صدر
ٹرمپ کا زور، تجارتی ومعاشی حکمت عملی، لاطینی ممالک سے کشیدگی، بڑھتی ہوئی مہنگائی،
بیروزگاری اور اور بیرحم سرمایہ دارانہ نظام کی طرف جارحانہ پیشقدمی کی
بناپر امریکہ کا سیاسی موسم تیزی سے تبدیل ہورہا ہے۔ یہ تبدیلی کس رخ جائے گی، اسکے بارے اسوقت
رائے زنی مناسب نہیں کیونکہ اگلے دو سال میں بہت سا پانی پلوں کے نیچے سے بہنا ہے۔
ہفت روزہ فرائیڈے اسپیشل کراچی 14 نومبر 2025
No comments:
Post a Comment