Thursday, November 13, 2025

 

غزہ، غربِ اردن اور دُنیا کا زنگ آلود  ضمیر

امن معاہدے پر مبارک سلامت کا شور اور غزہ و غربِ اردن پر برستا ظلم کا کوڑا تھمتا نظر نہیں آتا۔خان یونس کے خیموں میں ننھے بچوں نے نئے تعلیمی سال کا آغاز ہی کیا ہے کہ اسرائیل اور نسل پرستوں نے نصاب پر اعتراض اٹھا دیا۔ٖغرب اردن میں کسان اپنی عمر بھر کی محنت کو خاک میں ملتے دیکھ رہے ہیں۔سب سے بڑھ کر مغربی عدالتوں اور اداروں کا دوغلا رویہ یعنی خطرے کا اعتراف لیکن حرکت سے گریزاں۔

غزہ: تباہی کے اندھیروں میں علم کی شمع

غزہ کے خیمہ بستیوں میں اس ہفتے بچوں کی تعلیم کا نیا سلسلہ شروع ہوا۔ صاف ستھری کلاسیں، ترتیب سے بیٹھے ننھے بچے، ایک ایسی قوم کا منظر جسے دنیا نے بارہا مٹانے کی کوشش کی، مگر وہ ہر بار نئے حوصلے کے ساتھ کھڑی ہو جاتی ہے۔یہ سہولت اقوامِ متحدہ کے ادارے UNRWA کے تحت فراہم کی جارہی ہے۔ اسرائیلی حکام نے ایک بار پھر الزام عائد کیا ہے کہ UNRWA کے نصاب میں "شدت پسندی" کی تعلیم دی جارہی ہے اور یہ کہ مقبوضہ علاقوں میں اسرائیلی نصاب نافذ کیا جانا چاہیے۔ المیہِ غزہ کا سب سے خوش آئند پہلو یہ ہے کہ جبر  فلسطینی بچوں کے ہاتھ سے قلم نہ  چھین سکا۔

پیرس واقعہ: سچ اور پروپیگنڈے کی جنگ

پیرس میں اسرائیلی نیشنل آرکسٹرا کے کنسرٹ کے دوران آزاد فلسطین مظاہرےکے نعرے لگانے والے مظاہرین پر پولیس نے زبردست تشدد کیا۔ یہ کنسرٹ فرانسیسی سرکاری سرپرستی میں ہو رہا تھا، جس پر کم از کم پانچ انسانی حقوق تنظیموں نے اعتراض اٹھایا اور اسے غزہ میں ہونے والی تباہی کی "تشہیر اور بھیانک چہرے پر ثقافت کی نقاب چڑھانے (White Washing) سے تعبیر کیا۔پولیس کی بہیمانہ روئے کی پردہ پوشی کرتے ہو بین لاقوامی ذرایع ابلاغ نے احتجاج کو "شدت پسندی" اور کنسرٹ کو "ثقافتی آزادی" کا منظر بنا دیا۔ لیکن سوشل میڈیا پر بصری تراشے، عینی شاہدین کی گواہیاں اور پولیس تشدد کی تصاویر چند گھنٹوں میں پوری دنیا میں پھیل گئیں۔اب چونکہ مصنوعی ذہانت (AI)کی بدولت زبان کی رکاوٹ بھی ختم ہو چکی ہے لہذا پروپیگنڈہ دم توڑگیا

زیتون  کے تحفظ کا عزم

غرب اردن کی اُمّ شکری دس برس تک اپنے زیتون کے درختوں کو اولاد کی طرح پالتی رہیں، مگر جب وہ اپنی بستی لوٹیں تو ہر شاخ ٹوٹی ہوئی تھی، ہر پتا خشک، اور ہر درخت ایک زخمی وجود کی طرح ان کے سامنے کھڑا تھا۔دو برس سے انہیں اپنی زمین تک رسائی نہیں تھی۔ قبضہ گردبستیوں کے پھیلاؤ، تشدد اور فوجی پابندیوں نے ان کا راستہ روک رکھا تھا۔ اس دوران نہ صرف ان کے گھر کو نقصان پہنچایا گیا بلکہ ان کے باغات میں مویشی چھوڑ کر درخت بھی برباد کر دیے گئے۔ پچاس برس کی محنت پل بھر میں خاک ہو گئی۔لیکن یہ ضعیف خاتون حوصلہ ہارے والی نہیں۔ اپنے پامال باغ کو دیکھ کر بولیں 'میں اپنے زیتون نہیں چھوڑوں گی، یہ میرا سرمایہ اور میری شناخت ہے،میں یہیں رہونگی اور نئے پودے لگاونگی۔ یہ درحقیقت پوری قوم کا اعلانِ بقا ہے۔

قلم بمقابلہ ڈنڈا: نابلوس میں صحافیوں پر حملہ

جب زیتون کے باغات کی تباہی کا جائزہ لینے صحافیوں کا ایک وفد نابلوس کے قریب بیتا (Beita)پہنچا تو  نقاب پوش قبضہ گردوں نے فوجی سرپرستی میں ان پر حملہ کردیا۔ برطانوی خبر رساان ایجنسی رائٹرز (Reuters)کے  فوٹو جرنلسٹ Raneen Sawafteh ،ایک اسکول پرنسپل اور ہلالِ احمر کے طبی کارکنوں سمیت کئی افراد شدید زخمی ہوئے۔ ان درندں نے سادہ کپڑوں میں ملبوس اسرائیلی ریزرو اہلکار کو بھی پیٹ ڈالا، جو وہاں کھڑا تماشہ دیکھ رہا تھا۔

عالمی اداروں کی بے بسی: ولندیزی (Dutch) عدالت کا فیصلہ

نیدرلینڈز (Netherland)کی نظرِثانی عدالت (Appellate Court)نے انسانی حقوق کی کئی تنظیموں کی وہ درخواست مسترد کر دی جس میں مطالبہ کیا گیا تھا کہ ڈچ حکومت اسرائیل کو اسلحہ اور دوہری استعمال والی اشیا بھیجنا بند کرے۔ججوں نے اعتراف کیا کہ غزہ میں اسرائیل کی جانب سے نسل کشی کا “سنجیدہ اور حقیقی خطرہ” موجود ہے، لیکن عدالت اس حوالے سے کوئی عمومی پابندی عائد نہیں کرسکتی۔بنچ کیلئے اس بات کا تعین ممکن نہیں کہ ریاست نسل کشی کے خطرے کو روکنے کے لیے کن اقدامات کی پابند ہے۔فیصلے کے مطابق مدعی یہ ثابت نہیں کر سکے کہ حکومت  حفاظتی جائزے کے بغیر اسلحہ برآمد کرتی ہے چنانچہ عدالت نے ذیلی عدالت کا فیصلہ برقرار رکھتے ہوئے تنظیموں کو مقدمے کے اخراجات بھی ادا کرنے کا حکم دیا۔

عدالت کے اعتراف اور فیصلے کے درمیان ایک واضح تضاد نظر آرہا ہے یعنی خطرہ تسلیم, لیکن اسے روکنے کے لیے کچھ کرنا عدالت کا کام نہیں۔سوال یہ کہ جب عدالتیں خطرے کی تصدیق کر رہی ہیں، تو پھر غزہ کو عملی تحفظ کون فراہم کرے گا؟

ابراہیم معاہدہ: مردہ گھوڑے کو کوڑے

ٹرمپ انتظامیہ کے ایک اعلیٰ عہدیدار نے ٹائمز آف اسرائیل کو بتایا کہ قازقستان 6 نومبر سے معاہدۂ ابراہیم ؑکا حصہ بن گیا۔ اخبار کے مطابق قازق حکومت کے ترجمان نے اس شمولیت کو “فطری اور منطقی قدم” قرار دیا ہے۔دلچسپ بات کہ روس سے آزادی کے فوراً بعد ہی قازقستان نے اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات قائم کرلیے تھے۔ تو پھر اس نئی پیش رفت بلکہ چونچلے کا کیا مقصد ہے؟مردہ بلکہ مدفون معاہدۂ ابراہیم کو دوبارہ ’زندہ‘ کرنے کی کوشش ؟

فلسطین کے حق میں عالمی احتجاج

برمنگھم (Birmingham)میں اسرائیلی فٹبال ٹیم مکابی تل ابیب اور مقامی Aston Villa فٹبال کلب کے مابین میچ کے دوران آزاد فلسطین کے حق میں زبردست مظاہرہ ہوا اور انسانیت کے مجرموں کا ملک میں داخلہ نامنظور کے نعرے لگائے گئے۔ اس دوران سات افراد گرفتار کرلئے گئے۔

دوسری طرف آئر لینڈ کی فٹبال فیڈریشن نے یورپی اور عالمی فٹبال کے مقابلوں سے اسرائیلی ٹیم کو نااہل کرنے کی سفارش کی ہے۔ ہفتہ 8 نومبر کو ہونے والے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ اس مقصد کیلئے UEFAاور FIFAکو خطوط لکھے جائینگے۔

غزہ میں محدود ماہی گیری کا آغاز

اسرائیلی بحریہ کی جانب سے فائرنگ کے متعدد واقعات کے باوجود فلسطینی ماہی گیروں نے سمندر سے تلاش رزق کا سلسلہ دوبارہ شروع کردیا۔حوصلہ مند مچھیرے کہتے ہیں 'موت کے ڈر سے اپنے بچوں کو بھوکا نہیں مارسکتے'  

ملک واپس آؤ—ٹیکس بچاؤ ۔۔۔ اسرائیل کی کھلی پیشکش

اسرائیلی حکومت نے 2026 میں ملک منتقلی کے خواہشمند نئے تارکینِ وطن اور واپس لوٹنے والے شہریوں کے لیے دو برس تک صفر انکم ٹیکس کااعلان کیا ہے۔ اس معاشی رعایت کا سیاسی اور سماجی پس منظر خاصہ گہرا ہے۔ ایک طرف نیویارک میں زہران ممدانی کی کامیابی کے بعد انتہاپسند حلقے مقامی یہودیوں کو یہ مشورہ  دے رہے ہیں کہ “نیویارک تمہارے لئے محفوظ نہیں رہا لہذا اسرائیل منتقل ہو جاؤ”۔ دوسری طرف غزہ جنگ اور ایران کے میزائیل حملوں کی بناپر ہزاروں اسرائیلی، خصوصاً ہائی ٹیک اور مڈل کلاس، ملک چھوڑ چکے ہیں یا چھوڑنے کا سوچ رہے ہیں۔ایسے ماحول میں صفر ٹیکس جیسی غیر معمولی اسکیم محض معاشی پالیسی نہیں لگتی، بلکہ یہ کمیِ نفوس (Depopulation) کے خطرے کی پیش بندی کیساتھ اندرونی عدم اعتماد، ہجرت اور سیاسی بحران کا اظہار ہے۔

ناروے: اخلاقیات برف خانے میں

ناروے کی حکومت نے اپنے 2.1 ٹریلین ڈالر مالیت کے خودمختار فنڈ (Sovereign Wealth Fund) کے لیے اخلاقی سرمایہ کاری کے اصول عارضی طور پر منجمد کر دیے ہیں، تاکہ وہ اُن بڑی ٹیکنالوجی کمپنیوں میں سرمایہ کاری جاری رکھ سکے جن کے اسرائیلی حکومت سے قریبی تعلقات ہیں۔وزیرِ خزانہ ینس اسٹولٹن برگ (Jens Stoltenberg) نے کہا کہ اگر اخلاقی ضابطے لاگو رہے تو فنڈ کو Amazon، Microsoft اور Google جیسی کمپنیوں سے سرمایہ نکالنا پڑیگا، جس سے "بھاری نقصان" پہنچ سکتا ہے۔ یہ اعلان دنیا کو بتا رہا ہے اگر منافع خطرے میں ہو تو اخلاقیات کی کوئی حیثیت نہیں ۔

غرب اردن میں حملوں کا طوفان

فلسطینی مقتدرہ کے نوآبادیاتی قبضے اور دیوارِ علیحدگی کے خلاف مزاحمتی کمیشن (CRRC) کے مطابق گزشتہ ماہ اسرائیلی فوج نے مغربی کنارے پر 2,350 کارروائیاں کیں۔رام اللہ میں 542، نابلُس میں 412 اور الخلیل (Hebron) پر 410 بار چڑھائی کی گئی۔ ان کارروائیوں میں فائرنگ، بڑے پیمانے پر گرفتاریوں اور درجنوں مکانات کی مسماری شامل ہے۔اسی دوران فوج کی سرپرستی میں مسلح قبضہ گردوں نے 716 حملے کیے، جن میں دکانوں، گھروں اور گاڑیوں کو آگ لگائی گئی، کھیت اور باغات اجاڑے گئے اور سیکڑوں مویشی لوٹ لیے گئے۔طوباس، مشرقی یروشلم، طولکرم، نابلوس، بیت اللحم، جینین، الخلیل (Hebron) اور رام اللہ سمیت غرب اردن کے تمام شہروں میں چھاپے، سینکڑوں نوجوان گرفتار

استنبول عدالت کا جرات مندانہ حکم

استنبول کے مستغیثِ اعلی (پراسیکیوٹر) نے  37 افراد کے وارنٹِ گرفتاری جاری کیے ہیں، جن میں اسرائیلی وزیرِاعظم بنیامین نیتن یاہو، وزیرِ دفاع اسرائیل کٹز، نیشنل سکیورٹی کے وزیر اِیتمار بن گویر، آرمی چیف ایال زمیر اور نیوی کمانڈر ڈیوڈ ساعر سلامہ شامل ہیں۔استغاثہ نے ان لوگوں کو غزہ میں ہونے والی تباہی اور انسانی جانوں کے ضیاع کا ذمہ دار ٹھیرایا ہے۔

دنیا کی خشک آنکھیں اور فلسطینیوں کا اٹل عزم

ارضِ فلسطین کا اصل المیہ صرف ظلم اور مظلومیت نہیں بلکہ عالمی ضمیر کا دہائیوں سے برقراراجتماعی جمود ہے۔ دوسری جانب اُمّ شکری کی صدا کہ میں اپنے زیتون نہیں چھوڑوں گی،اس حقیقت کا اعلان ہے کہ زمین سے جڑے لوگ کبھی ہار نہیں مانتے اور جبر،  صبر کو شکست نہیں دے سکتا۔

ہفت روزہ فرائیڈے اسپیشل کراچی 14 نومبر 2025

ہفت روزہ دعوت دہلی 14 نومبر 2025

ہفت روزہ رہبر سرینگر 14 نومبر 2025


 

 

No comments:

Post a Comment