Wednesday, July 28, 2021

ویدرفورڈ ! خسارے میں بہتری کے آثار

ویدرفورڈ ! خسارے میں بہتری کے آثار

دنیائے تیل کی ملکہ ِحسن بی بی ویدرفورڈ  ایک بارپھر خبروں کی زینت بن گئی ہیں۔آج جاری ہونے والے سال رواں کی دوسری سہ ماہی (اپریل تا جون)  رپورٹ کے مطابق خالص خسارہ  (net loss)7 کروڑ  80 لاکھ ڈالرتھا۔ جنوری سے مارچ تک  کمپنی کو گیارہ  کروڑ 16 لاکھ ڈالر کا نقصان ہوا جبکہ گزشتہ سال کی اسی سہ ماہی یعنی Q2-2020میں ویدرفورڈ کو 58 کروڑ 10 لاکھ ڈالر کا نقصان ہوا تھا۔

اگر اخراجات سے سود، ٹیکس، فرسودگی (depreciation)اور بیباقی (Amortization)کو نکال دیاجائے جسے تجارتی اصطلاح میں EBITDAکہتے ہیں تو کمپنی کا اس سال کی دوسری  سہ ماہی میں جاری یا operating منافع ڈھائی کروڑ ڈالررہا۔ پہلی  سہ ماہی میں ویدرفورڈ کا جاری منافع ایک کروڑ تیس لاکھ ڈالر تھا اورگزشتہ برس اسی سہ ماہی (Q2-2020)میں کمپنی کا EBITDAمنفی 49 کروڑ 70 لاکھ ڈالر تھا۔

اس سال اپریل  سے جون  تک  کمپنی کو 90 کروڑ 30 لاکھ  ڈالر کی آمدنی  (revenue)ہوئی  جو   گزشتہ سہ ماہی سے 9 فیصد اور Q2-2020سے 10 فیصد زیادہ ہے

اس سال مارچ کے اختتام پر کمپنی کےخزانے میں 7 کروڑ  40 لاکھ ڈالر موجود تھے  جو جون تک سکڑ کر 4 کروڑ 60 لاکھ کروڑ  ڈالررہ گئے۔

کئی سالوں سے ویدرفورڈ کی تجوری غریب  ملکوں کے خزانے کی طرح خالی رہتی ہے۔  گزشتہ سال ستمبر  میں  یہ حجم صرف 10 لاکھ ڈالر رہ گیا تھا۔ نقدی  چند ہی ہفتوں میں  ختم ہوگئی ، روزمرہ کا خرچ چلانے کیلئے کمپنی نے مزید قرض لیا اور قرض کا بوجھ  10 ارب ڈالر سے تجاوز کرگیا۔ اسکے مقابلے میں جملہ اثاثوں کی مالیت صرف 6 ارب 52 کروڑ دڈالر تھی۔ زمین پرلگی اقتصادی ساکھ کی بنا پر کوئی بینک یا مالیاتی ادارہ اسے مزید قرض دینے کو تیار نہیں تھاچنانچہ اپنے بچے کچے اثاثوں کو قرض خواہوں کی یلغارسے بچانے کیلئے ویدرفورڈ نے دیوالیہ ہونے کا اعلان کردیا ۔ اس تحفظ کو امریکہ کی مالیاتی اصطلاح میں Chapter 11 bankruptcy Protectionکہا جاتا ہے۔ ماضی میں کمپنی کی بہترین کارکردگی کو دیکھتے ہوئے قرض خاہوں نے ویدرفورڈ کے قرض معاف کرکے  مزید دو ارب 70 کروڑ ڈالر عطاکردئے تاکہ گلشن کا کاروبار چلتا رہے۔ اس فراخدلانہ پیشکش کے بعد سرمایہ کاروں کو امید تھی کہ ساہو کاروں کے چنگل سے نجات کے نتیجے میں سانس لینے کی جو مہلت حاصل ہوئی ہےاسکا فائدہ اٹھاتے ہوئے کمپنی اپنے پیروں پر دوبارہ کھڑی ہوجائیگی۔لیکن مرے کو سو درّے کے مصداق اس دوران کرونا وائرس تیل و گیس کی صنعت کو ملیدہ کرگیا۔

اسی کیساتھ کمپنی کے سربراہ (CEO) مارک مک کالم نے اچانک اپنے عہدے سے استعفےٰ دے دیا۔ موصوف ہیلی برٹن Halliburtonکے مالیاتی سربراہ یا CFOتھے اور جب انھوں نے اپریل 2017 میں ویدرفورڈ کے بانی ڈاکٹر برنارڈ ڈینر کی جگہ کمپنی کی باگ ڈور سنبھالی تو بڑی امید تھی کہ حساب کتاب کے شعبے میں انکی کئی دہائیوں کی ریاضت ویدرفورڈ کی ڈوبتی کشتی کو ایک بار پھر رواں دواں کردیگی لیکن موصوف ایک عرصے تک تنظیم نو کے نام پر اکھار پچھاڑ میں مصروف رہے۔ پرانے لوگوں کو نکال کر ہیلی برٹن کے مسیحا بھرتی کئے گئے لیکن نقصان پر تقصان کے نتیجے میں کمپنی پر قرض بڑھتا رہا۔بدنصیب ویدرفورڈ ایسے ہی تجربے سے چند سال پہلے بھی گزری تھی جب بہتری کیلئے شلمبرژے کے لوگوں کو کلیدی عہدے پر رکھا گیا
مارک کالم کی رخصتی پرہند نژاد  شری گیریش سالیگرام (Girish Saligram) کو نیا سی ای او مقرر کیا گیا ۔ سالیگرام صاحب گیس پراسیسنگ کے کاروبار سے وابستہ ادارے Exterran Corporationکے سربراہ تھے۔ گویا موصوف کا کھدائی اور آزمائش و پیمائش یا Upstream کا کوئی تجربہ نہیں بلکہ یہ ریفائنری، پائپ لائن اور تطہیر و تقسیم کے ماہر ہیں۔
بے پناہ قرض ، بد انتظامی ، نت نئے تجربات اور ترجیحات کے باب میں فاش غلطیوں کے اعتبار سے ویدرفورڈ اور پاکستان کے حالات بڑی حد تک ایک جیسے ہیں۔ 2014 تک ویدفورڈ 50 ارب ڈالر مالیت کی کمپنی تھی جسکا منافع اور شرح نمو پر اسکےمسابقت کار رشک کرتےتھے۔انھیں دنوں تیل کی قیمتوں میں گراوٹ کا آغاز ہوا جس سے پوری صنعت خاص طور سے خدمت رساں ادارے بری طرح متاثر ہوئے۔ بدقسمتی سے ویدرفورڈ کی کارپوریٹ قیادت اس بحران کا بروقت اداراک نہ کرسکی اور مسائل سے نبٹنے کیلئے تدبر کےساتھ دوررس فیصلوں کے بجائے شعلے سردکرنے یا fire fightingکی حکمت عملی اختیار کی گئی جسکے نتیجے میں مرض بڑھتا گیا جوں جوں دواکی۔

گزشتہ سہ ماہی کی رپورٹ اس اعتبار سے خوش آئند تو ہے کہ ادارے کی بِکری اور منافع  یا وال اسٹریٹ کی اصطلاح میں top and bottom دونوں  سطور بہتر ہورہی ہیں۔ سعودی ارامکو اور مشرق وسطیٰ کی دوسری کمپنیوں کی جانب سے پیدوار میں کٹوتی کی بناپر کھدائی اور تلاش کی سرگرمیاں مندی کا شکار ہیں جسکا  منفی اثر  تیل  اور گیس کی دوسری خدمت رساں اداروں کی طرح ویدر فورڈ پر بھی  پڑرہا ہے۔ گزشتہ سال مئی تا جون، مشرق وسطیٰ اور شمالی افریقہ سے ویدرفورڈ کی آمدنی 34 کروڑ دس لاکھ تھی تو اس سال کی دوسری سہ ماہی میں 28 کروڑ 90 لاکھ ہوگئی۔ توقع سے بہتر کارکردگی پر ویدرفورڈ  WFRDکے حصص کی قیمت 52 سینٹ اضافے کے ساتھ 16.81 ڈالر ہوگئی۔


 

 

No comments:

Post a Comment