Thursday, July 1, 2021

ڈانلڈرمسفیلڈ

ڈانلڈرمسفیلڈ

امریکہ کے سابق وزیردفاع ڈانلد رمسفیلڈ Donad Rumsfieldانتقال کرگئے۔ آنجہانی کی عمر  88 برس تھی۔

مرجانے والے کے بارے میں منفی بات کہنامناسب نہیں لیکن موصوف کے صرف ہاتھ ہی مظلوموں کے خون سے رنگے ہوئے نہیں بلکہ آنجہانی نے افغانوں اور عراقیوں کے لہو سے غسل فرمایا ہے۔

ڈانلڈ رمسفیلڈ اس 'چار کے ٹولے' کا حصہ تھے جس نے سفید جھوٹ بول  کر اس صدی کے آغاز پر جنگ وجدل کی جو بھٹی دہکائی ہے وہ لاکھوں انسانوں  کو نگل جانے کے بعد بھی ٹھنڈی ہوتی نظر نہیں آرہی۔ چارکے اس ٹولے کے دوسرے تین ارکان سابق امریکی صدر جارج  بش، انکے نائب  صدر ڈک  چینی اور برطانیہ کے سابق وزیراعظم  ٹونی بلیئر ہیں۔

ڈانلڈ رمسفیلڈ کو صدر فورڈ نے پہلے قصر مرمریں کا چیف آف اسٹاف اور پھر 1975میں وزیردفاع مقرر کیا۔ جنوری 1977 میں حلف اٹھاتے ہی صدرجمی کارٹر نے انھیں برطرف کردیا۔ انتخابات جیتنے پر جنوری 2001کو صدرجارج بش نے انھیں دوبارہ وزیر دفاع مقرر کردیا۔ جسکے سات ماہ بعد نائن الیون کا واقعہ پیش آگیا اور پھر موصوف کی پھرتیاں دیکھنے کے قابل تھیں، صرف  26 دن بعدیعنی 7 اکتوبر کو  ساری دنیا کی فوجیں اپنی بھرپور قوت قاہرہ کیساتھ افغانستان پر ٹوٹ پڑیں۔ اسکے بعد جو ہوا اسکی تفصیل بتانے کی ضرورت نہیں،  بس یوں سمجھئے کہ دنیا کے اس غریب ترین ملک کوریت کاڈھیربنادیاگیا۔

افغانوں کے قتل عام سے اس ٹولے کی وحشت کی پوری طرح تسکین نہ ہوسکی چنانچہ نئے ہدف کی تلاش شروع ہوئی اور نگاہِ انتخاب عراق پر آٹہری۔ بڑے پیمانے پر ہلاکت پھیلانے والے ہتھیار المعروف WMDکا شوشہ چھوڑا گیا۔ مصیبت ٹالنے کیلئے صدرصدام نے ساراملک اقوام متحدہ کے انسپیکٹروں کیلئے چوپٹ کھولدیا۔اقوام متحدہ کے جوہری ماہرڈاکٹر محمد البرادی نے عراق کے ایک ایک گوشے کو کھنگالا،   کوئی قابل اعتراض چیز نہ ملی لیکن عراق کو بالکل نہتا کرنے کیلئے  اسکے معمولی اسکڈ میزائیلوں کے ذخیرے کو آگ  لگادی گئی۔ مصر کے محمدالبرادی  لگائی بجھائی کے ماہر ہیں۔ صدر محمد مورسی کی حکومت ختم کرنے کیلئے بھی انھیں بی جمالو نے پہلی چنگاری بھڑکائی تھی۔

محمد البرادی کمیشن نے اپنی رپورٹ میں صاف صاف لکھا کہ تفصیلی معائنے کے بعد عراق میں WMDکی موجودگی کے کوئی شواہد نہیں ملے۔ چار کے ٹولے نے سی آئی اے کے حوالے سے  سفید جھوٹ بولا کہ عراق کے پاس خوفناک WMDکا انبار لگاہے جس سے صدام حسین اسرائیل کو نشانہ بنانا چاہتے ہیں۔ اسرائیل کا ذکر بوجوہ کیا گیا تھا کہ جب معاملہ اسرائیل کے تحفظ کا آجائے پھر یہاں من  وتو کافرق نہیں  رہتا چنانچہ اقوام متحدہ کی اجازت  کے بغیر امریکہ اور برطانیہ عراق پر چڑھ دوڑے۔

اس دوران گوانتانامو، افغانستان  کی بگرام اور عراق کی ابوغریب جیلوں میں جوکچھ  ہوا اس کا ذکر کرتے ہوئے بھی رونگٹے کھڑے ہوجاتے ہیں۔ایمنسٹی کے مطابق    شیطنت کا برہنہ رقص بلکہ اس سے بھی گھناونا کھیل کھیلا گیا۔  

کچھ عرصے بعد داعش کی شکل میں شجر رقوم کی ولادت ہوئی جسکے منحوس سائے نے  عراق کیساتھ شام، یمن،لیبیا، لبنان بلکہ ساری دنیا سے امنگ ایک طرف زندگی کی رمق ہی   چھین لی۔

رمسفیلڈ صاحب اب وہاں پہنچ گئے ہیں جہاں کسی  پر ذرہ برابر ظلم نہیں ہوگا  



 

 

No comments:

Post a Comment