اسرائیل کی تبدیلی سرکار اور مظلوم فلسطینی
اسرائیل میں حکومت کی تبدیلی، فلسطینیوں کیلئے راحت کا سامان نہ بن سکی۔ غزہ پر وقتاً فوقتاً بمباری کا سلسلہ جاری ہے۔ 'قابل اعتراض' خطبہ جمعہ پر اماموں کی گرفتاری ، مسلح دہشت گردوں کے ہاتھوں فلسطینی بچوں کا قتل بھی اب تک روز کا معمول ہے۔
آج وادی اردن میں حمسہ البقائیہ زرعی فارم اور یہاں بنے ٹین کی چھتوں والے کچے مکانات کو اسرائیلی فوج نے مسمار کردیا۔ جیسا کہ نام سے ظاہر ہےوادی اردن یا غورالاردن، دریائے اردن کے دونوں جانب تنگ سے وادی ہے جو شمال میں شام سے جنوب میں بحر مردار سے کچھ آگے 105 کلومیٹر تک پھیلی ہوئی ہے۔اسکی اوسط چوڑائی 10 کلومیٹر ہے لیکن بعض مقامات پر دریا کا پاٹ 4 کلومیٹر سے بھی کم ہے۔ ارضیات کی اصطلاح میں اسے Jordan Rift Valeyکہتے ہیں۔ اقوام متحدہ کی کتابو ں میں یہ وادی اردن کا حصہ ہے لیکن اسکے مغربی حصے پر 1967 کی جنگ میں اسرائیل نے قبضہ کرلیا اور یہ علاقہ 'غرب اردن' کے نام سے مشہور ہے۔
یہ زرخیز علاقہ ہے جہاں کھجور، زیتون ، سنگترے اور سبزیوں کی کاشت ہوتی ہے۔اس سرسبز و شاداب زمین پر مویشی بھی پالے جاتے ہیں اور غرب اردن کے دنبے اور بکرے سارے فلسطین میں بے حد پسند کئے جاتے ہیں۔
قبضے کے بعد اسرائیل نے تمام مکانوں کو مسمار کردیا۔ تل ابیب کی خواہش ہے کہ یہاں آباد لوگ دریا عبور کرکے اردن چلے جائیں مگر یہ دیوانے مُصر ہیں کہ
ہم اس زمیں کی ہے خاک سے یہیں خاک اپنی ملائینگے
چنانچہ اپنے منہدم مکانوں کے ملبے پر یہ لوگ چادر تان کر بیٹھ گئے۔ بعد میں اقوام متحدہ کے ادارہ برائے انسانی امور OCHAنے ان بے گھروں کو خیمے اور کچے گھر بنانے کیلئے مالی مدد فراہم کی۔ آئے دن اسرائیلی فوج کبھی مشتبہ سرگرمی، کبھی غیر قانونی تجاوزات یا کچھ کوئی اور بہانہ لگاکران کے گھروندوں کو گرادیتی ہے لیکن اقبال کے یہ شاہین نشیمن پر نشیمن تعمیر کرکے غنیم کوزچ کرتے رہتے ہیں۔
بدھ کی صبح اسرائیل فوج نے حمسہ البقائیہ کے درجنوں گھروں کو مسمار کرنے کے ساتھ زرعی تنصیبات کو زمیں بوس کردیا۔ اسی کیساتھ کھڑی فصل پر بلڈوزر چلا کروہ مویشی بحق سرکار ضبط کرلئے جو قربانی کے لئے غرب اردن اور غزہ کی بکرامنڈیوں کو بھیجے جارہے تھے۔ یہ ان غریبوں کی ساری جمع پونجی تھی۔
حسب معمول OCHAنے اسرائیلی فوج کی اس کاروائی کی 'شدید مذمت ' کی ہے
لیکن مذمت سے نہ تو اس شدید گرمی میں تپتے سورج کے نیچے کھلے آسمان تلے لُو سے بے حال درجنوں بچوں کو کوئی سکون ملا اور نہ ان غریبوں کے معاشی نقصان کا کوئی مداواہوا۔ اسرائیل کا کہنا ہے کہ یہ علاقہ اسرائیلی فوج کی نشانہ بازی کی مشق کیلئے مختص کردیا گیا ہے اور عدالت نے Firing Zone سے شہری آبادی کو منتقل کرنے کی اجازت دیدی ہے۔تل ابیب ا ن بے گھروں کو غرب اردن کے مہاجر کیمپوں میں ٹھونسناچاہتا ہے جبکہ ان بے گھروں کا کہنا ہے کہ اپنی زمین چھوڑ کر ہم مہاجرکیمپ کیوں جائیں۔
معاشی قتل عام اور معاشرتی تطہیر کی اس شرمناک کاروائی پر 'مہذب دنیا' کی جانب سے ردِعمل تو دور کی بات ، پاکستان سمیت عالمی ذرایع ابلاغ پر اس مجرمانہ کاروائی کا ذکر تک نہیں۔
No comments:
Post a Comment