پاکستان
میں سیاسی تحویلِ قبلہ کی بازگشت
دودن پہلے ہم
نے خبر دی تھی کہ امریکہ کیخلاف تندوتیز بیانات کے پسِ پردہ عمران خان نے واشنگٹن سے
اپنے تعلقات میں آپڑنے والی سِلوٹوں کو ہموار کرنے کی کوششیں شروع کردی ہیں۔امریکہ
میں انکے قریبی رشتے دار اور پارٹی عمائدین جناب ڈانلڈ لو
Donald Luسے رابطہ بحال کرنے کی کوششوں میں
مصروف ہیں۔ٹیکسس کے گورنر کو بھی اعتماد میں لینے کی کوشش کی جارہی ہے۔
اس حوالے سے
تازہ ترین خبر یہ ہے کہ پاکستان کی وزارتِ پیٹرولیم نے ملک کی ریفائنریوں کو ہدائت
کی ہے کہ روسی تیل کی '
تکنیکی موزونیت'اور کاروباری اعتبار
سےمتوقع سودے کی افادیت اور مضمرات کا جائزہ لیا جائے۔ وزارت توانائی کے
ڈائریکٹوریٹ جنرل آف آئل کے ایک مراسلے میں تیل کے چار کارخانوں یعنی پارکو، پاکستان
ریفائنری ، نیشنل ریفائنری اور بائیکو
Bycoکو ہدائت کی گئی تھی کہ وہ 28 جون تک
اس سلسلے میں اپنی رپورٹ جمع کرادیں۔اٹک ریفائنری کو یہ مراسلہ نہیں بھیجا گیا۔
کہا جاتا ہے کہ ان کارخانوں نے خیال ظاہر کیا ہے کہ روسی تیل کے تین گریڈ :
· ایسٹرں سائیبیرین پیسیفک اوشین (ESPO)
·
سخالن کے SOKOL
·
سخالن لائٹ
پاکستان کیلئے
مناسب ہیں ۔ بائیکو سب سے زیادہ پرامید اور بااعتماد نظر آرہی ہے۔تاہم ان تمام
اداروں کا خیال ہے کہ فاصلے کی بناپر خلیجی تیل کے مقابلے میں روسی مال کی
باربرداری کا خرچ زیادہ ہوگا۔ روسی تیل کے حوالے سے ملاحظہ ہو جسارت نیوز یوٹیوب
پر ہماری گزراشات
یہ تو تھا اس
معاملے کا تیکنیکی پہلو، جو ہمارے خیال میں مثبت اور خوش آئند ہے۔ پی ٹی آئی نے اس
موقع سے بھرپور فائدہ اٹھانے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس مراسلے کی کاپی امریکی حکام کو
ارسال کرتے ہوئے عمران خان کے امریکی رفقا نے جو موقف اختیار کیا ہے اسے ایک مصرعے
میں کچھ اسطرح سمویا جاسکتا ہے:
ہم مریں آپ
پہ اور آپ مریں غیروں پر
پی ٹی آئی بائیڈن
انتظامیہ کو سمجھانے کی کوشش کررہی ہے کہ عوام میں غیر مقبول پی ڈی ایم پاکستانیوں
کے امریکہ مخالف جذبات سے فائدہ اٹھانے کیلئے روس تیل خریدنا چاہتی ہے تاکہ آنے
والے ضمنی انتخابات میں وہ ایک
'دبنگ قیادت' کی حیثیت سے سامنے آئے۔
اپنے Let’s
move on نعرے کو آگے بڑھاتے ہوئے پی ٹی ائی
امریکہ کے رہنما واشنگٹن کو یہ باور کرانے کی کوشش کررہے ہیں کہ امریکہ مخالف
بیانئے کی مقبولیت عمران خان کی سحر انگیر شخصیت کی مرہونِ منت ہے اور ہم سے دوستی
دونوں کیلئے نفع بخش ہوگی ۔
شنید ہے کہ
امریکہ پنجاب کے ضمنی انتخابات تک 'انتظار کرو اور دیکھو' کی پالیسی اختیار کئے
ہوئے ہے۔ اگر ضمنی انتخابات میں تحریک انصاف اپنی تمام نشستیں برقرار رکھنے اور 22
جولائی کو حمزہ شریف کا دھڑن تختہ کرنے میں کامیاب ہوگئی تو روس سے راہ و رسم
بڑھانے پر پی ڈی ایم سے خفا چچا سام پی ٹی آئی پر مہربان ہوسکتے ہیں۔
گویا آنے والے
دنوں میں بلاول بھٹو اپنے نانا کی طرح 'کینہ پرور' ہاتھی کا ذکر کرتے نظر
آئینگے اور عمران خان ساری دنیا سے اچھے تعلقات کا کورس گنگناتے
معجزہ کیا
خوب ساقی تیرے پیمانے میں ہے
بادہ کش مسجد میں بیٹھا شیخ میخانے میں ہے
No comments:
Post a Comment