Monday, July 11, 2022

بوسنیا نسل کشی کی 27 ویں برسی

 

بوسنیا نسل کشی کی 27 ویں برسی

آج بلقانی ریاستوں اور ترکی میں بوسنیا کے مسلمانوں کے قتل عام اور نسل کشی کی 27 ویں برسی منائی جارہی ہے۔

سوویت یونین کے خاتمے پر روس نواز مشرقی یورپ کی شکست و ریخت کے ساتھ یوگوسلاویہ میں سربوں اور کروٹس (CROATS)کے درمیان خونریز تصادم شروع ہوا۔ ہنگری ، رومانیہ اور بلغاریہ سے متصل مشرقی حصے میں سربو ں کی اکثریت تھی جبکہ شمال اور Adriatic Seaکے مغربی کنارے یعنی مشرقی یوگوسلاویہ میں کروٹوں کا غلبہ تھا۔ درمیان کے علاقے میں بوسینائی و ترک نسل کے مسلم آباد تھے۔ سرب اور کروشیائی دونوں کی خواہش تھی کہ بوسنیا انکا حصہ بن جائے۔ سربوں کو بوسنیا سے اسلئے بھی زیادہ دلچسپی تھی کہ اس کے جنوبی حصے سے سمندر تک رسائی تھی۔

اہل بوسنیا سربوں اور کروشیائی نسل کی کشمکش میں غیر جانبدار رہے لیکن انتہا پسند سربوں نے اسے صلیبی جنگ بنادیا۔ عثمانی دور کے 'مظالم' کی کہانیاں گھڑی گئیں اور چھاپہ مار گروہوں نے مسلم آبادیوں پر حملے شروع کردئے۔

دلچسپ بات کہ 1992 سے پہلے تک بوسنیا میں اسلام چند ایک مساجد اور تجہیزو تکفین تک محدود تھا یاں یوں کہئے کہ مسلمانوں کی شناخت مسلم قبرستان تھا۔ پاکستان میں بوسنیا کی سابق سفیر ساجدہ سلاجک نے بتایا کہ اسلا م سے ان سے تعارف بس اتنا تھا کہ جب انکے دادا کا انتقال ہوا تو مرحوم کی تدفین مسلم قبرستان میں ہوئی ۔ لیکن نام کی حد تک وابستگی بھی قتل کیلئے معقول جواز قرار پایا۔سارے بوسنیا میں 1992 سے 1995 تک مسلم کش فسادات ہوئے لیکن سرائیوو (بوسنیا کا دارالحکومت) اور سیبرنیکا (Srebrenica) دہشت گردوں کے خاص ہدف تھے۔

جولائی 1995 کے آغاز پر جدید اسلحے سے لیس یوگوسلاویہ کے سرب فوجی سیبرنیکا میں داخل ہوئے اور سارے شہر کی مسلم آبادی کو گھروں سے نکال کر خواتین و بچیوں کو الگ کرکے 8000 مردوں کا ریوڑ شہر کی جانب ہنکادیا گیا۔ ہم نے جان کر ہنکایا کہا ہے کہ ہاتھ پشت پر بندھے ان لوگوں کو جانوروں کی طرح فروخت کیا گیا۔ خریدنے والے وہ ظالم تھے جنھوں نے بدترین تشدد کرکے ان معصوموں کو موت کے کھاٹ اتارا۔ کئی جگہ ان خریدے ہوئے 'جانوروں' کی قربانی ہوئی۔ جی ہاں چوکوں پر گائے بکرے کی طرح یہ لوگ ذبح کئے گئے۔ دس دنوں تک یہ ریوڑ مختلف محلوں میں گھمایا جاتا رہا۔ اس دوران سرکشی کے مرتکب گولیوں سے اڑائے گئے۔ سینکڑوں قصابوں کے ہاتھوں فروخت ہوئے اور 11 جولائی کو باقی رہ جانے والوں سے گڑھے کھدوائے گئے۔ اس مزدوری کے بعد ان سب کو گولیوں کا نشانہ بناکر تڑپتے جسم ان گڑھوں میں زندہ دفن کردئے گئے۔

الگ کی جانیوالی ہماری بیٹوں اور بہنوں کے ساتھ کیا ہوا اسکی تفصیل لکھنے کی ہمارے اندر ہمت نہپں۔

یہ تھا 27 سال پہلے رونما ہونے والا مسلم ہولوکاسٹ Holocaust


No comments:

Post a Comment