یورپ کو توانائی کے بحران کا سامنا
بدھ سے روسی کمپنی Gazprom گیس کی فراہمی نصف کررہی
ہے
روس کی سرکاری گیس کمپنی Gazpromنے اپنے یورپی صارفین کو
تحریری طور پر مطلع کردیا ہے کہ کمپریسر کی مرمت اور کچھ دوسری تیکنیکی وجوہات کی
بناپر بدھ کی صبح سے رودِ شمالی پائپ لائن (Nord Stream Pipe
Line)میں گیس کا بہاو 6 کروڑ 70لاکھ مکعب میٹر (67mmcm)یومیہ سے کم کرکے 3 کروڑ 30لاکھ مکعب میٹر (33mmcm)کردیا جائیگا۔ اس تبدیلی کا اطلاق 26 جولائی کو روسی وقت کے مطابق
صبح سات (پاکستان میں 9) بجے ہوگا۔ (حوالہ تاس نیوزایجنسی)
شمال مغربی روسی صوبے لینن
گراڈ کے شہر وی بورّی (Viborg)سے 48 انچ قطر کی یہ پائپ لائن بحیرہ بلقان کے نیچے سے شمالی جرمن
شہر گریس والڈ (Greifswald)کے
تقسیمی مرکز یا Distribution Network تک آتی ہے۔ پائپ لائن کا کُل فاصلہ 1222 کلومیٹر اور بہاو کی
گنجائش 55 ارب مکعب میٹر سالانہ ہے۔ پائپ لائن روسی کمپنی Gazpromکی ملکیت ہے اگرچہ کہ دو جرمن ، ایک ولندیزی اور ایک فرانسیسی
کمپنی بھی اس مشارکے کا حصہ ہے لیکن انکے حصص بہت کم ہیں
یورپ میں گیس کی 40 فیصد ضرورت روسی درآمد سے پوری ہوتی ہے
جبکہ یوکرین کے پڑوسی ممالک کا 90 فیصد انحصار روس پر ہے۔ مشرقی فن لینڈ کے بڑے
حصے کو بجلی بھی روس سے آتی ہے۔
کمپریسر کی مرمت کا کام ابھی
تین دن پہلے یعنی 21 جولائی کو مکمل ہوا تھا کہ نئی 'خرابی' پیدا ہوگئی۔ نیتوں پر شک اچھی بات نہیں لیکن یورپی ماہرین
کا خیال ہے کہ گیس کی جزوی بندش روس کی یوکرین کے معاملے میں یورپ کو اسکی اوقات
دکھانے کاایک حربہ ہے۔
یوکرین روس کشیدگی کے آغاز
پر جنگ سے پہلے امریکہ اور اسکے یورپی اتحادی کہہ رہے تھے کہ اگرصدر پیوٹن جارحیت
کے مرتکب ہوئے تو یورپ آنے والی روسی گیس پائپ لائن بند کرکے کریملن کے پیٹ پر
تباہ کن ضرب لگائی جائیگی۔ تاہم جنگ کے آغازپر پائپ پائن بند کرنے کے نام سے ہی
مشرقی یورپ کے ملکوں کو ٹھنڈے پسینے آنے شروع ہوگئے۔ پولینڈ، ہنگری، چیک ریپبلک،
آسٹریا اور سلاواکیہ نے گیس کی خریداری روکنے سے ناصرف انکار کردیا بلکہ ان میں سے
سے کچھ ممالک گیس کی ادائیگی اب روسی سکے روبل میں کررہے ہیں۔
جون کے آخر میں عالمی
توانائی ایجنسی (IEA)کے
سربراہ فاتح بیرول نے انکشاف کیا تھا کہ روسی تیل اور گیس کے بائیکاٹ پر ہم اب تک
صرف بحث میں مصروف ہیں اور روس ، یورپ کو توانائی کا بہاو روکدینے کا منصوبہ
بنارہا ہے۔
ماہرین کا خیال ہے کہ روس
مرمت کے نام پر یورپ کو گیس سے بتدریج محروم کرنا چاہتا ہے تاکہ ایک طرف آ مدنی بالکل
بند نہ ہو تو دوسری جانب گیس کی فراہمی میں جزوی بندش یورپی عوام پر مہنگائی کا
کوڑا بن کر برسے۔
کریملن کی یہ حکمت عملی موثر
ثابت ہورہی ہے۔ کچھ عرصہ پہلے یورپی یونین کی سربراہ محترمہ ارسلا وانڈرلین قاہرہ
گئیں جہاں لبنان اور فلسطین سے چوری کی ہوئی گیس کو LNG بناکر مصر کے ذریعے یورپ بھیجنے کا معاہدہ ہوا۔ گزشتہ ہفتے
آذربائیجان سے یورپ آنے والی گیس کے سالانہ حجم میں 3 ارب 90 کروڑ مکعب میٹراضافے کا سودا ہوا۔اسرائیل سے LNG کی ترسیل اور آذری گیس کے بہاو میں ترنت اضافہ ممکن نہیں اوران کاموں
کیلئے کم ازکم 60 دن
درکار ہیں جبکہ روسی گیس میں کٹوتی بدھ سے نافذ العمل ہوگی۔
یوکرین جنگ دراصل اعصاب کا مقابلہ ہے اور بظاہر صدر پوٹن کے اعصاب فولادی نظر آرہے ہیں۔
No comments:
Post a Comment