پھر وہ گھڑی۔۔۔۔۔
جنوب
ایشیائی ممالک کی انجمن آسیان (ASEAN)کا سربراہی اجلاس کمبوڈیا کے دارالحکمومت نوم
پنھ میں ہورہا ہے۔ سال میں دوبار ہونے والی یہ تین روزہ بیٹھک اتوار کو ختم ہوگی۔ اس بار آسیان
نے سربراہی کانفرنس میں جاپان، امریکہ، کینیڈا ، آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ سمیت کئی
دوسرے ملکوں کے سربراہان ِ حکومت و مملکت کو خصوصی طور پر مدعو کیاہے۔
اس
موضوع پر گفتگو پھر کبھی، فی الحال تو وہ گھڑی پھر یاد آگئی
کمبوڈیا
کے وزیراعظم ہُن سین نے اپنے مہمانوں کو گھڑیوں کا خصوصی تحفہ دیا ہے۔ کمبوڈیائی وزیراعظم گھڑیوں کے بڑے شوقین ہیں۔ عوام کی بڑی
اکثریت نانِ شبینہ سے محروم لیکن ہن سین جی کے شوق کا یہ عالم کہ انھوں
نے سوئٹزرلینڈ کے مشہور گھڑی ساز ادارے Richard Milleسے ایک فرمائشی گھڑی بنوائی ہے جسکی قیمت دس لاکھ ڈالر ہے۔
شوقین
مزاج اور قدر دان ، ہن سین نے ASEANمہمانوں کیلئے طلائی گھڑی
تیار کروائی ہے جسکے کناروں پر جلی حروف
میں Made in Cambodia
درج ہے۔ خالص چمڑے کے فیتے پر ASEAN Cambodia 2022 کُھدا ہوا ہے۔
اپنے فیس بک پیغام میں وزیراعظم ہن سن نے فخریہ کہا کہ یہ گھڑی سو فیصد ساختہ کمبوڈیا ہے اور معزز مہمانون کیلئے 25 کی تعداد میں ان گھڑیوں
کا اسپیشل ایڈیشن تخلیق کیا گیا ہے۔
یہ خبر پڑھ کر ہمیں سعودی ولی عہد کی دی ہوئی گھڑی یاد آگئی جسے انتہائی حقارت کے ساتھ سوق دیرہ دبئی میں فروخت بلکہ نیلام کردیا گیا۔ اچھا ہے پاکستان آسیان کا رکن نہیں ورنہ کمبوڈیا کی یہ طلائی گھڑی سنگاپور میں بک رہی ہوتی
No comments:
Post a Comment