Wednesday, November 23, 2022

سچ بولنا منع ہے ۔۔۔۔

 

سچ بولنا منع ہے ۔۔۔۔

احساسِ کمتری کے مارے پاکستانی روش خیال، عربوں کی جانب حقارت سے دیکھتے ہوئے اسرائیل کو مشرق وسطیٰ کی واحد جمہوریت قراردیتے ہیں۔ یہ جمہوریت اپنے عرب باشندوں اور فلسطینیوں سے جو سلوک کرتی ہے وہ ساری دنیا کو معلوم ہے۔صحافت کے حوالے سے مئی میں فلسطینی صحافی شیریں ابوعاقلہ کو جس بے دردی سے قتل کیا گیا وہ بھی سب کے سامنے ہے۔آج آزادیِ صحافت اور جمہوریت کی ایک نئی روائت قائم کی گئی۔

آپ کو یقیناً معلوم ہوگا کہ کل مغربی یروشلم میں دو دھماکوں نے ایک 17 سالہ کینڈین نژاد اسرائیل بچے کی جان لے لی جبکہ ایک درجن سے زیادہ افراد زخمی ہوئے۔ بلاشبہہ بے گناہ شہریوں پر حملہ قابل مذمت جرم ہے جسکا کوئی جواز نہیں۔

اسرائیلی فوج کے ریڈیو کی ایک سینئر رپورٹر محترمہ ہداس شیف Hadas Shtaifنے ٹویٹر پر واقعہ کا تجزیہ کرتے ہوئے اسے اسرائیلی سیاست میں انتہا پسندی کے بڑھتے ہوئے رجحان کا ررعمل قراردیا۔

ہداس صاحبہ نے اپنے عبرانی ٹویٹ میں جو لکھا اسکا اردو ترجمہ کچھ اسطرح ہے

آج یروشلم میں ہماری صبح کا آغاز دو دہشت گرد حملوں سے ہوا۔ ایسا لگتا ہے کہ چاقوؤں، پتھروں اور فائرنگ کے ساتھ دھماکہ خیز مواد منظر عام پر واپس آرہا ہے

تشدد میں اضافہ؟

یہ تو ہونا ہی تھا

عوامی سلامتی کے نامزد وزیر صاحب!!

مستقبل میں پولیس افسران اور بارڈر پولیس کے سپاہیوں کو جو بھی نقصان پہنچے گا وہ آپ کے سر ہوگا

محترمہ کے اس تبصرے کا پس منظر یہ ہے کہ انتہا پسند جماعت عزمِ یہود یا Otzma Yehudit کے سربراہ بن گور کو وزیر برائےپبلک سیکیورٹی مقرر کیا جارہا ہے۔پولیس اور سراغرسانی کے ادارے اسی وزارت کو جوابدہ ہیں۔جناب بن گور القدس شریف میں کئی بار شرپسندی کرچکے ہیں۔ مسجدِ اقصیٰ کے قریب نعرے بازی، پتھراو، نمازیوں پر حملے اور ایسی دوسرے بہت سی کاروائیوں کی موصوف بنفسِ نفیس قیادت فرماتے ہیں

اس جرات رندانہ کا نتیجہ یہ نکلا کہ ہداس صاحبہ کو ایک دن کیلئے ریڈیو سےمعطل کردیا گیا۔ واہ کیا جمہویت ہے کہ صحافی تصویر کا صرف ایک رخ دکھانے کے پابند ہیں اور سرکاری ذرایع ابلاغ سے وابستہ صحافی سو شل میڈیا پر بھی اپنے حقیقی جذبات کا اظہار نہیں کرسکتے

حوالہ: ٹائمز آف آسرائیل

نوٹ: یہ ٹویٹ آپ Hadas (@hadasshtaif پر دیکھ سکتے ہیں


No comments:

Post a Comment