Thursday, December 1, 2022

عبدالصمد اچکزئی ۔ فروغِ اردو کا سپاہی

 

عبدالصمد اچکزئی  ۔ فروغِ اردو کا سپاہی

آج مشہور پشتون رہنما جناب عبدالصمد اچکزئی کا پچاسواں یوم وفات ہے۔

جناب محمود  خان اچکزئی کے والدِ بزرگوار جناب عبدالصمد اچکزئی ایک سیاست دان سے زیادہ دانشورو ادیب تھے۔ پختون میپ کو سیکیولر اور دہریہ کہنے والوں کی خدمت میں عرض ہے کہ مولانامودی مرحوم کی طرح اچکزئی صاحب نے بھی جیل یاترا کو تصنیف و تالیف کیلئے استعمال کیا اور اس دوران مولانا ابوالکلام آزاد کی تفسیر کے بڑے حصے کا پشتو میں ترجمہ کیا۔ عبدالصمد اچکزئی کا عظیم کارنامہ مولانا شبلی نعمانی کی شہرہ آفاق تصنیف سیرت النبی کا پشتو ترجمہ ہے۔

جب 1972 میں پیپلز پارٹی کی  وفاق اور بلوچستان و سرحد (اب خیبر پختونخواہ)  میں جمیعت علمائے اسلام و نیپ کی مخلوط حکومت قائم ہوئی تو بلوچستان کے وزیراعلی عطاللہ مینگل کے مشورے پر گورنر غوث بخش بزنجو نے ایک خصوصی فرمان کے تحت اردو کو صوبے کی سرکاری و دفتری زبان  کا  درجہ دے دیا اور انکے دور حکومت میں بلوچستان حکومت کی تمام کاروائی اور سرکاری خط و کتابت اردو ميں ہوتی تھی۔ اس صوبائی ارڈیننس کو قانون کی شکل دینے کیلئے بل کے مجوز رکن بلوچستان اسمبلی عبدالصمد اچکزئی تھے۔حالانکہ اسوقت تک اچکزئی صاحب  اپنے راستے ولی خان اور نیپ سے الگ  کرچکے تھے۔

اسی کے ساتھ سرحد کے وزیراعلی مولانا مفتی محمود نے اپنے صوبے میں اردو کو سرکاری زبان کا درجہ دیا اور نیپ کے گورنر ارباب سکندرخان خلیل نے اس ضمن میں حکمنامہ جاری کیا۔

بدقسمتی سے ذوالفقار علی بھٹو کی آمرانہ طبیعت   حزب اختلاف کی صوبائی حکومت برداشت نہ  کرسکی اورایک سال کے اندر ہی سرحد و بلوچستان کی حکومتیں تحلیل کردی گئیں

صاحبو! اس حقیقت سے انکار نہیں کیا جاسکتا کہ پاکستان کی پوری تاریخ میں صرف ایک سال اردو کو دوصوبوں میں سرکاری زبان کی حیثیت حاصل ہوئی ہےاور یہ سعادت 'غداروں'اور'قیام پاکستان کے مخالفین ' یعنی نیپ، جمیعت علمائے اسلام اور پختونخواہ ملی عوامی پارٹی کے حصے میں آئی

 ہمیں حیرت تو عشقِ عمران میں مبتلا ان  تحریکیوں پر ہوتی جو  عبدالصمد اچکزئی،  ولی خان اور  مولانا فضل الرحمان کے خلاف وہی غلیظ نعرے استعمال کررہے ہیں جو کنونشن مسلم لیگ کے ٹکسال بلکہ سنڈاس  میں ڈھالے گے تھے۔ 'نو ستارے چاندی کے، سارے بیٹے گاندھی کے' پکارنے والوں کو معلوم ہونا چاہئے کہ  فواد چودھری اور دوسرے سیاسی اوباش یہی باتیں مولانامودودی مرحوم کے بارے میں  بھی کہتے ہیں۔


No comments:

Post a Comment