Thursday, December 29, 2022

بحر اسود میں گیس کے ذخائر ابتدائی تخمینے سے کہیں زیادہ

 

بحر اسود میں گیس کے ذخائر ابتدائی  تخمینے سے کہیں زیادہ

2020 کے اختتام پر ترکیہ نےبحر اسود (Black Sea)میں گیس کے بڑے ذخیرے کی دریافت کا اعلان کیا تھا۔ تیونا ایک کے نام سے یہ کنواں دنیّوب بلاک میں کھودا گیا جو مغربی بحراسود میں بلغاریہ اور رومانیہ کی بحری سرحدوں پر واقع ہے۔ یہاں پانی کی گہرائی2000 میٹر ہے۔ اس کنویں سے 135 ارب مکعب میٹر گیس دریافت ہوئی تھی۔

ستمبر 2021 میں یہاں مزید کھدائی کی گئی اور ترک وزارت توانائی نے اسے شکریہ (Sakarya) گیس میدان کا نام دیا۔ تخمینے کے مطابق 2022 کے آغاز پر یہاں گیس ذخیرے کا حجم 540 مکعب ارب میٹر تھا۔

آج ( 27دسمبر 2022) کابینہ کے اہم اجلاس کے بعد ترک صدر طیب رجب ایردوان نے اعلان کیاکہ رگ بردار جہاز فاتح نے سیجوان Çaycuma-1کی کھدائی مکمل کرلی اور وہاں گیس کے ذخیرے کا تخمینہ 58 ارب مکعب میٹر ہے ۔ شکریہ میدان میں مزید کھدائی سے وہاں ذخیرے کا تخمینہ اب 652 ارب مکعب میٹر ہے۔

یعنی بحر اسود میں اب تک 710 ارب مکعب میٹر گیس دریافت کی جاچکی ہے۔

یہاں یہ وضاحت ضروری ہے کہ اس تخمینے کی بنیاد پیمائش و آزمائش (Wireline & DST)پر ہے ۔ ذخائر کے حجم کا درست اندازہ پیداوار شروع ہونے پر ہوگا۔

اس ضمن میں حوصلہ افزا خبر یہ ہے کہ تکمیل و پیداوار Completion & Production) کیلئے بنیادی ڈھانچے پر بڑی تیزی سے کام ہورہا ہے اور وزیرتوانائی فاتح دنمیز کا کہنا ہے کہ اگلے برس مارچ سے پیداوار کا آغاز ہوجائیگا۔صرف ڈھائی سال میں 2000 میٹر گہرائی سے پیداوار حاصل کرلینے کے انتظامات کرلینا بلاشبہہ ترک ماہرین کا بڑا کارنامہ ہوگا۔ خیر پور کے کڈن واری میں پہلے کنویں کی کھدائی اور پیداوار کا درمیانی عرصہ دس سالوں پر محیط تھا۔

ترکی میں گیس کی کھپت 53.5 ارب مکعب میٹر سالانہ ہے جسکی45 فیصد مقدار روس اور باقی ایران و آذربائیجان سے درآمد کی جاتی ہے۔ توانائی کی ضرورت پوری کرنے کیلئے قطر، امریکہ، نائیجیریا اور الجزائر سے LNGبھی درآمد ہوتی ہے۔ گزشتہ چند سالوں میں قابل تجدید توانائی پر بڑا کام ہوا ہے جسکی وجہ سے اس سال تخمینے سے ساڑھے نو ارب مکعب میٹر گیس کم درآمد کی گئی۔

صدر ایردوان نے 2023 کو توانائی میں خودکفالت کا سال قراردیا ہے

ہمیں بھی برادر ملک کے تجربے سے فائدہ اٹھا کر گیس کے زیرآب (offshore)ذخائر کی تلاش نئے عزم سے شروع کرنے کی ضرورت ہے کہ اس میدان میں پاکستانی ماہرین اپنے ترک بھائیوں سے زیادہ تجربہ کار اور ہنر مند ہیں

ترکوں نے اپنے رگ بردار جہازوں اور سائزمک کشتیوں کو عثمانی فاتحین اورمشہورملاحوں سے منسوب کیا ہےانکے رگ بردار جہاز سلطان فاتح محمد اول، سلطان یاور سلیم سلطان اور قانونی سلطان سلیمان کے حوالے سے باالترتیب فاتح، یاور اور قانونی کہلاتے ہیں جبکہ سائزمک کشتیوں کا نام 'عروج رئیس'اور 'خیر الدین بربروس' رکھا گیا ہے۔ یہ دونوں بھائی عثمانی سلطنت کےامیرالبحر (ایڈمرل ) تھے جنھوں نے بحر روم پر عثمانی اقتدار کو مستحکم کیا۔ ایڈمرل بربروس کو قبودانِ دریا یا 'فرمانروائے بحر' کا منصب عطا ہوتھا۔


No comments:

Post a Comment