Thursday, December 8, 2022

تازہ ترین: روس اور امریکہ کے درمیان قیدیوں کا تبادلہ

 

تازہ ترین: روس اور امریکہ کے درمیان قیدیوں کا تبادلہ

امریکہ اور روس کے درمیان کشیدگی نے چند منٹ پہلے ایک نیاموڑ لیا جب روس میں قید باسکٹ بال چمپیئن محترمہ برٹنی گرائینر (Britney Griner)رہا کردی گئیں۔ سیاہ فام 32 سالہ برٹنی کو اس سال فروری میں ماسکو ائرپورٹ پر اسوقت گرفتار کیا گیا جب انکے پرس سے مبینہ طور پر حشیش برآمد ہوئی۔ مقدمے کی سماعت کے دوران اگست میں انھوں نے اپنے جرم کا اعتراف کرلیا اور انھیں 9 سال قید کی سزا سنادی گئی۔ ایک دلچسپ بات کی ہیوسٹن میں جنم لینے والی ، برٹنی 6 فٹ 9 انچ لمبی ہیں اور جب یہ اپنی بانہیں پھیلاتی ہیں تو انکی دائیں ہتھیلی سے بائیں ہتھیلی کا فاصلہ (arm span) سات فٹ 3 انچ سے زیادہ ہے۔ اس قدوقامت کی وجہ سے وہ اسکول میں لڑکوں کے ساتھ باسکٹ بال کھیلتی تھیں۔برٹنی ہم جنس پرست ہیں اور انھوں نے ایک خاتون سے طلاق کے بعد ایک اور لڑکی سے شادی کررکھی ہے۔

یوکرین تنازعے کے تناظر میں برٹنی کی گرفتاری نے امریکہ اور روس کے درمیان کشیدگی میں مزید اضافہ کردیا۔ تاہم ترک صدر ایردوان واشنگٹن اور ماسکو کے درمیان غیراعلانیہ ثالث کا کردار ادا کرتے رہے

دوسری طرف روسی فوج کےایک سابق افسر اور مترجم وکٹر بوٹ (Victor Bout)امریکہ کی تحویل میں تھے۔ امریکیوں کا خیال ہے کہ 'موت کے سوداگر' کی حیثیت سے مشہور 55 سالہ وکٹر غیر قانونی اسلحے کے تاجر ہیں۔ وکٹر بوٹ امریکی سی آئی اے کی مدد سے مارچ 2008 میں تھائی لینڈ میں گرفتار ہوئےاور 2010 میں انھیں امریکہ منتقل کردیا گیا۔نومبر 2011 میں امریکہ کی ایک وفاقی عدالت نے وکٹر کو 25 سال کی سزا سنادی۔معاہدے کے تحت وکٹر بوٹ بھی اب سے تھوڑی دیر پہلے رہاکردئے گئے

کیا قیدیوں کا یہ معاہدہ امریکہ اور روس کے درمیان کشیدگی میں کمی کا عندیہ ہے؟ اس بارے میں کچھ کہنا قبل ازوقت ہے  تاہم  چند دنوں  سے یوکرین جنگ کا ماحول کچھ تبدیل ہوتا نظر آرہا ہے۔ اب تک یوکرینی فضائیہ کی کاروائی اپنی زمینی فوج کی مدد اور روسی فضائی حملوں کے دفاع تک محدود تھی لیکن  گزشتہ چند روز سے  یوکرین کے ترک ساختہ میزائیل بردار ڈرونوں نے روس کے اندر  گھُس کر  عسکری اثاثوں کو نشانہ بنایا شروع کردیا ہے اور جائزوں کے مطابق یوکرینی فضائیہ کی اس حارحانہ مہم سے روس کو خاصہ نقصان پہنچا ہے۔ اسی بناپر کل صدر پیوٹن نے ایک بار پھر مبہم انداز میں کہدیا کہ اگر جنگ کا دائرہ مزید بڑھایا گیا تو جوہری جنگ خارج ازامکان نہیں۔ عسکری تجزیہ نگاروں کا خیال ہے کہ جوہری ہتھیار کا شوشہ باعزت امن معاہدے کیلئے میدان ہموار کرنے کیلئے چھوڑا گیا ہے۔ قیدیوں کے تبادلے پر صدر پیوٹن کی آمادگی سےاس مفروضے کو تقویت مل رہی ہے


No comments:

Post a Comment