Friday, October 25, 2024

پشتون غیرت کا امین

جسٹس قاضی فائز عیسٰی عدالت عظمیٰ سے سبکدوش ہوکر گھر چلے گئے۔ چند ماہ پہلے جب انھوں نے ملازمت میں توسیع نہ لینے کا اعلان کیا تھا اسوقت تحریک انصاف کے حامی اور عشق تازہ میں مبتلا سابقین و صالحین قسمیں کھاکھاکر کہہ رہے تھے 'جھوٹے شخص کی بات کا کوئی اعتبار نہیں'۔ الحمد اللہ قاضی صاحب نے ایفائے عہد کے ذریعے جہاں اپنی سرفرازی کا انتظام کیا وہیں انکے ہم جیسے مداحوں کا سر بھی فخر سے بلند ہوگیا۔

ہم یہ سطور اسلئے قلمبند کررہے ہیں کہ آقاؐ نےاس شخص کی تعریف فرمائی ہے جو اپنے بھائی کی اسوقت حمائت کرے جب اسکی بے عزتی کی جارہی ہو۔

ہمیں قاضی صاحب سے عقیدت اسوقت پیدا ہوئی جب مبارک ثانی کے مقدمے میں انکے فیصلے پر ختم نبوت کے حوالے سے تحفظات کا اظہار ہوا۔ قاضی صاحب نے اسے ناک کا مسئلہ بنانے کے بجائے فوراً علما سے مشورہ کیا۔ انکی مفتی تقی عثمانی سے گفتگو کا بصری تراشہ ہم نے دیکھا۔ قاضی صاحب جس ادب و احترام اور احتیاط سے گفتگو کررہے تھے وہ انتہائی متاثر کن تھا۔ علما کی بات سن کر قاضی صاحب نے اپنی رائے سے رجوع کرتے ہوئے فیصلے پر نظر ثانی فرمالی۔ یادش بخیر سزائے موت کے ایک حساس مقدمے کے دوران سابق چیف جسٹس اصف سعید کھوسہ نے جس رعونت کا اظہار کیا تھا وہ ہمیں اب تک یاد ہے۔ یا مسجد گرانے کے معاملے پر مقدمے کی سماعت کے دوران جسٹس گلزار احمد نے جس توہین آمیز انداز میں محترم نعیم الرحمان کو کمرہ عدالت سے نکالا تھا وہ بھی تاریخ کا حصہ ہے۔ یہ اور بات کہ حافظ نعیم الرحمان پاکستان کی سب منظم جماعت کے منتخب امیر ہیں جبکہ فرعون صفت گلزار احمد تاریخ کے کوڑے دان کی زینت۔

قاضی فائز عیسیٰ پاکستان کی تارئخ کے وہ واحد سرکاری ملازم ہیں جنھوں نے:

  • سرکاری پرٹوکول نہیں لیا
  • بلٹ پروف کار نہیں لی۔ موصوف اکثر پیدل چلتے ہوئے عدالت آیا جایا کرتے تھے۔ ہماری تاریخ میں ایک وزیراعظم وہ بھی گزرے ہیں جو روزانہ گھر سے دفتر اور واپسی کیلئے سرکاری خرچ پر خصوصی ہیلی کاپٹر استعمال کرتے تھے۔
  • ریٹائرمنٹ پر پلاٹ نہیں لیا
  • سرکا ری خرچ پر الوداعی عشائیہ قبول نہیں کیا
  • اپنے اثاثے سپریم کورٹ کی ویب سائٹ پر ٖڈالنےکی پیشکش کی

قاضی صاحب کے خلاف توہین و تضحیک کا جو طوفان بدتمیزی برپا پے وہ انشااللہ جسٹس صاحب کے مقام کو مزید بلند کرنے کا سبب بنے گا۔ جھوٹ کے پاوں نہیں ہوتے۔ فرعون و ہامان نے بھی جھوٹ کا طومار باندھ کر ایک عرصہ اپنی حکمرانی مسلط رکھی لیکن دروغ کا ذلت آمیز و عبرت انگیز  خاتمہ تاریخ میں ثبت ہوگیا۔

دعا ہے کہ اللہ اپنے اس صابر بندے کو صحت و ایمان کے ساتھ طویل زندگی عطاکرے اور قیامت کے روز اپنے عرش کے سائے میں اس مظلوم جج کو بھی جگہ دے جو ہمارے رب نے منصف قاضیوں کیلئے مختص فرمائی ہے



No comments:

Post a Comment