اہل غزہ کو محمود عباس کی مغلظات سے بھری دھمکیاں
اردن نے اخوان المسلمون پر پابندی لگادی
امریکہ نے غزہ کیلئے اسرائیل کو ریموٹ کنٹرول بلڈوزر فراہم کردئے
خوراک کے گوداموں پر حملے جائز ہیں۔اسرائیلی وزیر کی ریپبلکن پارٹی
کے رہنماؤں سے گفتگو
حوثی جدید ترین امریکی ڈرونوں کا شکار کرنے
لگے
نظر بند طلبہ سے ڈیموکریٹک پارٹی کے ارکان کانگریس کی
ملاقات
گرفتار طلبہ سیاسی قیدی ہیں۔ رکن کانگریس جم مگ گورن
اہل غزہ کے بارے میں مقتدرہ فلسطین (PA)کا
رویہ پہلے بھی خاصہ مشکوک تھا اور اپنی نجی مجلسوں میں مقتدرہ کے سربراہ محمود
عباس سات اکتوبر 2023 کے طوفان الاقصیٰ کی دبے الفاظ میں مذمت کرتے رہے ہیں لیکن
23 اپریل کو قومی ٹیلی ویژن پر مغلظات سے آراستہ انکا خطاب غزہ خالی کرانے کے بارے
میں اسرائیلی حکمت عملی میں PAکی شراکت داری کا پتہ دے رہا ہے۔ انھوں نے
کہا 'کتے
کے بچو! قیدیوں کو رہاکرکے ہتھیاررکھو اور دفع ہوجاو تاکہ اسرائیل کو نسل کشی کا
موقع نہ ملے۔ تمہاری وجہ سے اہل غزہ مارے جارہے ہیں'۔ سوئے
اتفاق اسی دن اردن میں اخوان المسلمون کو غیر قانونی قرار دیکر
اسکے تمام اثاثوں، مدارس، دارالمطالعوں اور دفاتر پر قبضہ کرلیاگیا۔اسکا اعلان
کرتے ہوئے شاہی ترجمان محمد المومنانی نے انکشاف کیا کہ اخوان نے راکٹ اور ڈرون
بنانے کی خفیہ فیکٹریاں بنالی تھیں جس سے اہم سرکاری تنصیبات کو تباہ کرنے کا
منصوبہ بنایا جارہا تھا۔ اخوان کی اسلامک ایکشن پارٹی، 138 رکنی
پارلیمان میں 31 نشستوں کیساتھ سب سے بڑی جماعت ہے۔اگر محمود عباس کے ہتک آمیز خطاب کو اخوان پر پابندی کے تناظر میں دیکھا
جائے تو لگتا ہے کہ اب غزہ میں مصر اور اردن، اسرائیل کے شانہ بشانہ آنے والے ہیں۔
جمعہ 25 اپریل سے غزہ میں مزاحمت کاروں کی عسکری
سرگرمیوں میں شدت آگئی ہے اور تقریباً تمام علاقوں میں اسرائیلی فوج حملوں کی زد میں ہے۔ اس اچانک یلغار سے
گھبرا اسرائیلی فوج کےایک کمانڈر نے کہا کہ یہ Gōg ū-Māgōg (یاجوج ماجوج)کہاں سے
آنکلے؟ لڑائی میں شدت سے مزاحمت کچل دینے کا دعوی قبل از وقت ثابت ہواجسکی وجہ سے
عام اسرائیلیوں میں مایوسی اور جھنجھلاہٹ پیدا ہورہی ہے۔ گزشتہ ہفتے غزہ کے مختلف
علاقوں میں اسرائیلی فوج کو بھاری جانی نقصان اٹھانا پڑا۔
اس ہفتے امریکہ نے اسرائیل کو روباٹک بلڈوزر فراہم کردئے۔روبوڈوزر (Robdozer)کے نام
سے بازار میں لائے جانے والے یہ خودکار بلڈوزر امریکی ریاست الابامہ کے عسکری تحقیقی
مرکز کی پیشکش ہے۔ کھنڈر بنی عمارات میں مزاحمت کاروں نے اپنے مورچے بنالئے ہیں
اور کچھ عمارتوں میں بارود نصب کرکے انھیں اسرائیلی فوج کیلئے موت کے جال میں
تبدیل کردیا ہے۔اسرائیلی فوج مخدوش عمارات کو گرانے اور سڑکیں ادھیڑنے کیلئے بلڈوزر
استعمال کررہی ہے جبکہ مزاحمت کار بلڈوزروں کو نشانہ بناکراسرائیل کو بھاری جانی
نقصان پہنچارہے ہیں۔ اب ڈرائیور کے بغیر ریموٹ کنٹرول بلڈوزروں کے استعمال سے جانی
نقصان ختم ہو جائیگا۔اسی کیساتھ امریکہ سے مزید تین F-35طیارے بھی اسرائیل پہنچ گئے۔لاک
ہیڈ مارٹن کے تیار کردہ آواز سے تیر رفتار غیر مرئی (Stealth) ایف 35 طیارے فضائی جنگ کا
مہلک ترین ہتھیار سمجھا جاتا ہے جو روائتی بموں اور میزائیلوں کیساتھ جوہری ہتھیار
لے جانے کی بھی صلاحیت رکھتے ہیں۔ تین نئے طیاروں کیساتھ اب اسرائیل کے F-35بیڑے کا حجم 45ہوگیا ہے۔
مغرب کے دوغلے رویوں کے برخلاف عوامی سطح پر اسرائیلی نسل کشی
کیخلاف بیچینی ہر جگہ نمایاں ہے۔ استونیا (Estonia)میں 26
اپریل کو شمشیرزنی (Fencing)کی یورپین چمپین شپ کا فائنل اسرائیل نے سوئٹزر لینڈ کو ہراکر جیت لیا۔
میڈل کی تقسیم سے پہلے جب اسرائیل کا قومی ترانہ شروع ہوا تو فلسطینیوں پر مظالم
کی مذمت کرتے ہوئے سوئزکھلاڑیوں نے اپنارخ اسرائیلی پرچم کی طرف کرنے سے انکار
کردیا، ترانے کے احترام میں یہ لڑکے خاموش بھی نہیں ہوئے اور آپس میں گپیں لڑاتے
رہے۔
امن معاہدے کے حوالے سے بات چیت بدستور تعطل کا شکار ہے۔ اسرائیل،
مزاحمت کاروں کے ہتھیار ڈالنے سے کم پر راضی نہیں تو اہل غزہ ہتھیار رکھنے کو اپنے
لئے ذلت سمجھتے ہیں۔ نیتن یاہو کے انتہا پسند اتحادیوں کا لہجہ بھی مزید سخت ہوگیا
ہے۔ وزیرخزانہ بیزلیل اسموترچ نے ایک ریڈیو نٹرویو میں صاف صاف کہا کہ 'ہمیں سچ
بولنا چاہئے۔ قیدیوں کی واپسی اہم تو ہے لیکن بنیادی ہدف نہیں۔ ہمارا اصل ہدف غز ہ
سے مزاحمت کا خاتمہ اور ایک ایک مزاحمت کار کو فنا کرنا ہے'اس پر لواحقین کی جانب
سے شدید احتجاج ہوا لیکن وزیرخزانہ اپنی بات پر قائم رہے۔
اس ہفتے وزیراندرونی سلامتی اور عظمت یہود جماعت کے سربراہ اتامر
بن گوئر امریکہ آئے اور صدر ٹرمپ کے عشرت کدے Mar-a-Lagoمیں برسراقتدر ریپبلکن پارٹی
کے سینئر عہدیداروں سے ملاقات کے بعد تویٹر پر اسکی روداد کچھ اسطرح بیان کی' مجھے ٹرمپ کی مار لاگو
اسٹیٹ میں ریپبلکن پارٹی کے سینئر عہدیداروں سے ملاقات کا اعزاز حاصل ہوا۔ انہوں
نے غزہ کے بارے میں میرے موقف کی حمایت کی اور کہا کہ مزاحمت کاروں پر دباؤ کے لئے
خوراک اور امداد کے ڈپو پر بمباری کی جانی چاہئے' اس نشست میں صدر ٹرمپ موجود نہیں
تھے۔ مجلس میں موجود کسی ریپبلکن رہنما نے
بن گوئر کے ٹویٹ پرتبصرہ نہیں کیا تاہم جب
امریکی وزرات خارجہ کی ترجمان محترمہ ٹیمی بروس سے پوچھا گیا تو انھوں نے کہا
"یہ بیان ہمارے عزم کی نوعیت کے بالکل برعکس ہے"۔
اسرائیلی وزیر کو اس دوران طلبہ کی جانب سے شدید مزاحمت کا سامنا
کرنا پڑا۔امریکہ آمد پر نیویارک میں انکا استقبال
سیاہ جھنڈیوں اور انکی خون آلود تصویروں سے ہوا۔ اس موقع پر سلیم الفطرت یہودی
طلبہ بھی موجود تھے جنھوں نے غزہ میں نظر بند اسرائیلی قیدیوں کی تصویریں اٹھائی
ہوئی تھیں۔ ان طلبہ نے کرائم منسٹر کے قاتل ساتھی واپس جاو کے نعرے لگائے۔چھاپوں اور گرفتاریوں کے باوجود جامعہ ییل
(Yale)کی اسٹاف کالونی میں وزیرموصوف کی تقریر کے دوران طلبہ نے زبردست مظاہرہ کیا۔ اس گستاخی پر جامعہ نے طلبہ
تنظیم Yalies4Palestineکوکالعدم قراردیکراسکے ذمہ
داروں کو تادیبی کاروائی کے نوٹس جاری کردئے اور ایمیگریشن حکام نے Yalies4Palestine سے وابستہ غیر ملکی طلبہ کے
ویزوں کی جانچ پڑتال شروع کردی ہے۔امریکی ریاست کنیٹیکٹ (Connecticut)کی جامعہ ییل 1701 میں قائم
ہوئی تھی۔جسکے وقف (Endowment) فنڈکا حجم 41 ارب ڈالر سے زیادہ ہے۔ جامعہ ییل کو امریکہ کی تیسری
قدیم ترین دانشگاہ ہونے کا اعزاز حاصل ہے۔
انتقامی کاروائیوں کے باوجود طلبہ نے احتجاج جاری رکھا جسکے نتیجے
میں لانگ آئی لینڈ (نیویارک) کے ماڈرن قدامت پسند یہودی معبد (Modern Orthodox
Synagogue) نے سبت کے اجتماع میں اسرائیلی وزیر کی تقریر منسوح کردی۔ انھیں 26
اپریل کو غروب آفتاب پر سبت کا اختتامی وعظ دینا تھا۔لیکن احتجاج کے پیشِ نظر معبد
کی منتظمین Young Isreal of
Woodmereنے بن گوئر کا خطبہ منسوخ کردیا، YIWکے اعلامئے میں وجہ نہیں
بتائی گئی لیکن مشتعل بن کوئر کی جانب سے کہا گیا ہے کہ منتظمین موت کی دھمکی کے
پیش نظر یہ خطاب منسوخ کرنے پر مجبور ہوئے۔
وفاقی گرانٹ کی معطلی، گرفتاری، مقدمات، ویزوں کی منسوخٰی اور
دوسری انتقامی کاروائیوں کے باوجود جامعہ ہارورڈ کے طلبہ بھی غزہ نسل کشی کے خلاف
خاموشی اختیار کرنے کو تیار نہیں، 26 اپریل کو Global Day of Action for
Gazaکے
موقع پر جامعہ ہارورڈ میں بھرپور احتجاج ہوا۔ اس موقع پر امیرجماعت اسلامی پاکستان
حافظ نعیم الرحمان کی درخواست پر اہل پاکستان نے بھی اہل غزہ سے یکجہتی کا دن پورے
شان وشوکت سے منایا۔
غزہ نسل کشی کیخلاف آواز اٹھانے والے نظر بند طلبہ سے 23 اپریل کو ڈیموکریٹک
پارٹی کے ارکان کانگریس نے لوزیانہ جیل میں ملاقات کی۔ اس ایمیگریشن حراستی
مرکز میں محمود خلیل اور ترک نژاد رمیسہ
اوزترک 8 مارچ سے نظر بند ہیں۔وفد میں لوزیانہ کے ٹرائے کارٹر، لوزیانہ ہی کے لیو
فیلڈز، مسسپّی (Mississippi)کے برنی تھامپسن، میسییچیوسٹ کی ایانا پریسلے، اسی ریاست کے جم مک
گورن اور میسیچیوسٹس کے سیینیٹر ایڈورڈ مرکے شامل تھے۔ ملاقات کے بعدجیل کے باہر
صحافیوں سے باتیں کرتے ہوئے جم مگ گورن نے کہا کہ یہ لوگ سیاسی قیدی ہیں جنکی نظر
بندی قابل مذمت ہے۔ٹرائے کارٹر کا کہنا تھاکہ کسی شخص کو قانون کا تقاصہ پورا کئے
بغیر راتوں رات گھر سے اٹھالینا لاقانونیت کی انتہا ہے۔ امریکہ میں قانوں کی
بالادستی کا یہ عالم کہ وفاقی ادارہ تحقیقات (FBI)نے کمرہ عدالت سے ایک جج کو گرفتار کرلیا۔تفصیلات کچھ
اسطرح ہیں کہ ایک مبینہ غیرقانونی تارک وطن ایدووردو فلورز ریز Eduardo Flores Ruiz ایمیگریشن حکام کے چھاپے سے
بچنے کیلئے ملواکی (Milwaukee) کاونٹی کی کچہری میں داخل ہوگیا جہاں کاونٹی سرکٹ جج محترمہ حنا
دوگن موجود تھیں۔ ایمگریشن پولیس کو دیکھ کر ایداردو وہاں سے بھاگ گیااور جب
ایجنٹوں نے جج صاحبہ سے پوچھاکہ ملزم کہاں ہے تو انھوں نے کہا مجھے کیا خبر؟ ملزم
کو کمرہ عدالت کے باہرسے گرفتار کرنے کے ساتھ ہی جج صاحبہ کی بھی کار سرکار میں
مداخلت و حرج کے الزام میں مشکیں کس دی گئیں۔ایف بی آئی کے ڈائریکٹر جنرل کاش پٹیل
نے بہت فخر سے کہا کہ ICE(ایمیگریشن اینڈ کسٹمز انفورسمنٹ) کے کام میں مداخلت ایک جرم ہے
جسکی کی ہر مرتکب کو قیمت ادا کرنی ہوگی۔
جہاں غزہ اور غرب اردن اسرائیلی مظالم کا شکار ہیں وہیں امریکہ نے
یمن کو مشق ستم بنالیا ہے۔گزشتہ چھ ہفتوں سے مسلسل بمباری ہورہی ہے۔ سارے ملک اور
جزیرہ سقطرہ پر کوئی جگہ ایسی نہیں جہاں آگ
نہ برسائی گئی ہو۔ بندرگاہوں پر غلے کے گودام جل کر خاک ہوئے، آبنوشی کے ذخائر اور
توانائی کے وسائل اس مہم کا خاص ہدف ہیں۔ اس مہم کی نگرانی صدر ٹرمپ بنفس نفیس خود کررہے ہیں، ستم ظریفی
کہ ٹرمپ صاحب جنگیں بند کرانے کا عزم لے کر اقتدار میں آئے تھے لیکن انھوں نے خود ایک
ہولناک خونریزی کا آغاز کردیا۔امریکی مرکزی کمان (CENTCOM)نے 27 اپریل کو بتایا کہ
15مارچ سے شروع ہونے والے آپریشن Rough Rider کے دوران یمن میں 800مقامات کو نشانہ بنایا گیا۔ یعنی دنیا کا
طاقتور اور امیر ترین ملک قحط زدہ غریب ملک کو پتھروں کے دور میں پہنچانے کیلئے
پرعزم ہے۔تاہم مستکبرین کی بدقسمتی کہ بنکر بسٹر بموں کے وحشیانہ استعمال کے
باوجود اب تک عسکری ہدف حاصل نہ ہوسکا۔اسرائیل پر یمنی حوثیوں کے میزائیل اور راکٹ
حملے جاری ہیں، بحیرہ احمر اور خلیج عدن اب بھی اسرائیل کی طرف محو
سفر جہازوں کیلئے no go area areaہے۔ ٹرمپ انتظامیہ کیلئے نئی
پریشانی حوثیوں کی جانب سے انکے قیمتی پرندے MQ-9
Reaperڈرون کا شکار ہے۔ امریکیوں نے گزشتہ ماہ کے آخر سے اب تک اپنے 7
ڈرونوں کی تباہی کا اعتراف کیا ہے۔غیر جانبدرا ذرائع یہ تعداد 30 بتارہے ہیں۔ سارے
یمن کو چھلنی کرکے اب حوثی قیادت کو نشانہ بنانے کا مرحلہ درپیش ہے، جنکا 'شکار'
ڈرون سے ہی ممکن لیکن تادم تحریر امریکہ بہادر اپنے ڈرون سے ایک بھی ہدف کو ٹھیک
ٹھیک نشانہ نہ بناسکے۔ جبکہ حوثیوں کے نشانے وقت گزرنے کیساتھ بہتر اور مہلک ہوتے
جارے ہیں۔اس صوتحال پر تبصرہ کرتے ہوئے سی این این کے سینئر دفاعی تجزیہ
نگار زیکری کوہن نے کہا کہ یمن پرحملوں میں 30000 پونڈ کے بنکر بسٹر بم استعمال کئے گئے لیکن حوثیوں کی جارحانہ
سرگرمیوں میں کوئی فرق نہیں آیا اور اب ڈرونوں کے تقصانات سے امریکی فوج میں
مایوسی اور جھنجھلاہٹ کے آثار نمایاں ہورہے ہیں
گفتگو کے اختتام میں اہل غزہ کی رواداری اور مذہبی ہم آہنگی کا
ذکر۔بربادی و تباہی کے باوجود غزہ میں پوپ فرانسس کے انتقال پر تعزیتی جلسہ پورے
مذہبی تقدس و احترام سے ہوا۔اہل غزہ اور فلسطین کی پرجوش حمائت کی بناپر آنجہانی
اہل غزہ میں بہت مقبول تھے اسلئے ہر مکتبہ فکر کے لوگوں نے تقریب میں شرکت کی۔ اس
موقع پر کھنڈر بنے گرجا کی مرمت کرکے اسےپوپ کی تصاویر سے سجایا گیا تھا۔
ہفت روزہ فرائیڈے اسپیشل 2 مئی 2025
ہفت روزہ دعوت دہلی 2 مئی 2025
ہفت روزہ رہبر سرینگر 4 مئی 2025
No comments:
Post a Comment