پنجاب میں شرکت اقتدار کا غیر تحریری معاہدہ
کل ہم نے اپنی
ایک پوسٹ میں حمزہ شہباز و سلمان
رفیق کے پروڈکشن آرڈر، فواد حسین فواد کی رہائی اور وفاقی وزیر فواد چودھری کے
بدلتے تیور کا ذکر کیا تھا
اس ضمن میں گرماگرم خبر یہ ہے کہ فواد چودھری کی ثالثی میں
ق لیگ ، نواز لیگ اور تحریک انصاف میں پنجاب کی حد تک تبدیلی پر 'ذہنی اتفاق رائے'
ہوچکا ہے۔
یاں یوں کہئے کہ
عثمان بزدار کا جانا ٹہر گیاہے اور انکی 'باوقاررخصتی' کے انتظامات کئے جارہے ہیں اور بہت ممکن ہے کہ نئے بندوبست میں ملکہ برطانیہ کی طرح موصوف ربر اسٹیمپ بنے رہیں کہ کپتان اپنے نادر آبگینوں کو ٹھیس نہیں لگانا چاہتے ۔
فواد چودھری کی کوششوں سے جہانگیر ترین شرکت اقتدار کے
فارمولے پر راضی ہوگئے ہیں جسکے تحت:
·
وزارت اعلیٰ کے اختیارات عملی طور پر
پنجاب کے چیف سکریٹری اعظم سلیمان
کوتفویض کر دئے جائنگے
·
ق لیگ کی جانب سے مونس الٰہی اور وفاقی حکومت کی جانب سے فواد چودھری پنجاب
حکومت کی مشاورت کے فرائض انجام دینگے
اعظم سلیمان ہیں تو ایک پیشہ ور بیوروکریٹ لیکن یہ شہباز
شریف کا انتخاب اور نوازشریف خاندان کے وفاداروں میں ہیں۔گویا اس نئے بندوبست کو
نوازلیگ کی آشیرواد حاصل ہوگی
عثمان بزدار نے نوشتہ دیوار پڑھ لیا ہے چنانچہ چودھری
برادران کی خوشنودی کی غرض سے موصوف نے ق
لیگی صوبائی حلقوں کیلئے 25 ارب روپئے ترقیاتی فنڈ جاری کرنے کا عندیہ دیا ہے۔
شائد کہ نوٹوں کی گڈیوں سے ظالم محبوب
کادل پسیج جائے
نئے پاکستان میں بھی
سب کچھ پرانے پاکستا ن والا ہے اسلئے عوام کو گھبرانا نہیں ہے
No comments:
Post a Comment