جوتوں کی سیاست
اس ملک میں لفافے کی سیاست تو بہت دن سے عام تھی اب خیر سے چانٹوں اور فوجی بوٹوں
کی سیاست بھی شروع ہوگئی ہے۔ گزشتہ روز ARYکے پروگرام میں وفاقی وزیر فیصل واوڈا صاحب نے اپنے تھیلے سے ایک چمکتا ہوا بوٹ ایسے نکالا
جیسے پریس کانفرنس کے دوران بھٹو مرحوم
تاشقند کے تھیلے سے بلی نکالا کرتے تھے۔ واوڈا صاحب نے کاشف عباسی کے پروگرام OFF the Recordکے دوران مسلم لیگی رہنما جاوید عباسی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فوجی بوٹ
کو میزپر رکھا اور بولے کہ ن لیگ بوٹ کو چوم کراور نیچے لیٹ کر
اقتدار میں آئی تھی۔ اس بوٹ کی چمک بتارہی ہے کہ ن لیگ والوں نے اسے ہاتھ سے
نہیں بلکہ زبان سے چاٹ کر صاف کیا ہے۔ وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ ن لیگ نے ہر موقع پربوٹ کو چوما ہے۔
واوڈا
صاحب کے ان تحقیر آمیز کلمات پر جاوید عباسی پروگرام سے اٹھ کر چلے گئے اور اسی کے
ساتھ پرگرام کے دوسرے مہمان، پیپلز پارٹی کے رہنما قمر الزماں کائرہ بھی احتجاجاً
اٹھ کھڑے ہوئے۔
یہ
بات حیران کن تھی کہ کاشف عباسی سے نہ تو فیصل واوڈا کو اس ناشائستہ حرکت سے منع کیااور
نہ ہی واک آوٹ کرنے والے مہمانوں کو مناکر واپس لانے کی کوشش کی۔ اسکی وجہ تو
غالباً چند دن پہلے فواد چودھری کے ہاتھوں مبشر لقمان کو پڑنے والا وہ زناٹے دار تھپڑ تھا جسکی بازگشت آج تک سنائی دے رہی ہے۔کاشف کو معلوم ہے کہ کپتان کی خوشنودی حاصل کر نے کے لئے
انکے رفقا میں دوڑ کگی ہوئی ہے۔
پیمرا
PEMRAنے اس واقعہ پر شدید رد عمل کا اظہار کرتے پروگرام OFF the Recordپر 60 دن کیلئے
پابندی لگادی اور اسی کے ساتھ کاشف عباسی بھی اس مدت کے دوران بطور اینکر یا تجزیہ
و تبصرہ نگار ٹیلی ویژن کے کسی پروگرام میں شریک نہیں ہوسکیں گے
بلاشبہہ اس بے ہودگی
کا نوٹس لینا ضروری تھا لیکن اینکر کے ساتھ اس اس
شرمناک واقعے کے اصل ملزم کو کو کٹہرے میں لانا ضروری
ہے۔ اور کاشف عباسی کی طرح فیصل واوڈا کی
جلوہ گری پر بھی پابندی ہونئ چاہئے
جناب عمران خان کو اس معاملے میں دلچسپی لینے کی ضرورت ہے۔ انکے
ایک نورتن فواد چودھری کے غرور و تمکنت کا یہ حال ہےکہ موصوف صحافیوں
کو سرعام تھپڑ جڑنے سے گریز نہیں کرتے۔ کپتان اپنی ٹیم کا ذمہ دار ہے اور خانصاحب
کو یہ اس ذمہ داری کا احساس ہونا چاہئے۔
No comments:
Post a Comment