Wednesday, January 15, 2020

جوتوں کی سیاست


جوتوں کی سیاست
  اس ملک میں لفافے کی سیاست تو بہت دن سے عام تھی اب  خیر سے چانٹوں اور فوجی   بوٹوں کی سیاست  بھی شروع ہوگئی ہے۔ گزشتہ روز ARYکے پروگرام میں  وفاقی وزیر فیصل واوڈا صاحب  نے اپنے تھیلے سے ایک چمکتا ہوا بوٹ ایسے نکالا جیسے پریس کانفرنس کے دوران بھٹو  مرحوم تاشقند کے تھیلے سے بلی نکالا کرتے تھے۔ واوڈا صاحب  نے  کاشف عباسی کے پروگرام OFF the Recordکے دوران  مسلم لیگی رہنما  جاوید عباسی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فوجی بوٹ کو میزپر رکھا اور بولے کہ ن لیگ بوٹ کو چوم کراور نیچے لیٹ کر اقتدار میں آئی تھی۔  اس بوٹ کی  چمک بتارہی ہے کہ ن لیگ والوں نے اسے ہاتھ سے نہیں بلکہ زبان سے چاٹ کر صاف کیا ہے۔ وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ ن لیگ نے  ہر موقع پربوٹ کو  چوما ہے۔

واوڈا صاحب کے ان تحقیر آمیز کلمات پر جاوید عباسی پروگرام سے اٹھ کر چلے گئے اور اسی کے ساتھ پرگرام کے دوسرے مہمان، پیپلز پارٹی کے رہنما قمر الزماں کائرہ بھی احتجاجاً اٹھ کھڑے ہوئے۔
یہ بات حیران کن تھی کہ کاشف عباسی سے نہ تو فیصل واوڈا کو اس ناشائستہ حرکت سے منع کیااور نہ ہی واک آوٹ کرنے والے مہمانوں کو مناکر واپس لانے کی کوشش کی۔ اسکی  وجہ  تو غالباً چند دن پہلے فواد چودھری کے ہاتھوں مبشر لقمان کو پڑنے والا وہ زناٹے دار تھپڑ تھا جسکی بازگشت آج تک سنائی دے رہی ہے۔کاشف کو   معلوم ہے کہ کپتان کی خوشنودی حاصل کر نے کے لئے انکے رفقا میں دوڑ کگی ہوئی ہے۔
پیمرا PEMRAنے اس واقعہ پر شدید رد عمل کا اظہار کرتے پروگرام OFF the Recordپر 60 دن کیلئے پابندی لگادی اور اسی کے ساتھ کاشف عباسی بھی اس مدت کے دوران بطور اینکر یا تجزیہ و تبصرہ نگار ٹیلی ویژن کے کسی پروگرام میں شریک نہیں ہوسکیں گے
بلاشبہہ  اس بے ہودگی کا نوٹس لینا ضروری تھا لیکن اینکر کے ساتھ اس اس  شرمناک واقعے کے اصل ملزم کو کو  کٹہرے میں لانا  ضروری  ہے۔ اور کاشف عباسی کی طرح فیصل واوڈا کی  جلوہ گری پر بھی پابندی ہونئ چاہئے
جناب عمران خان کو  اس معاملے میں دلچسپی لینے کی ضرورت ہے۔ انکے ایک نورتن  فواد چودھری  کے غرور و تمکنت کا یہ حال ہےکہ موصوف صحافیوں کو سرعام تھپڑ جڑنے سے گریز نہیں کرتے۔ کپتان اپنی ٹیم کا ذمہ دار ہے اور خانصاحب کو یہ اس ذمہ داری کا احساس ہونا چاہئے۔

No comments:

Post a Comment