لبنان! گیس کی تلاش میں ناکامی
بحر روم کے پانیوں میں لبنانی تاریخ کا پہلا کنواں ناکام رہا۔ بیروت سے 30 کلومیٹر کے فاصلے پر1500 میٹر
پانی میں کھوداجانیوالا فرانسیسی کمپنی ٹوٹل Total کےکنویں ByBlos-1 سے گیس دریافت نہ ہوسکی۔ کھدائی کے دوران گیس کے
آثار تو ملے لیکن اسکا حجم اتنا نہیں کہ پیداوار نفع بخش ہو۔ بحر روم کے اس علاقے
میں Oligo-Miocene دورکی ثمر فارمیشن Tamar Formation مطلوبہ ہدف ہے۔
اسکے قریب ہی سے اسرائیل 98 کروڑ 50 لاکھ مکعب فٹ گیس (985mmcfd)یومیہ حاصل کررہاہے
اور یہ 8کنویں Tamarتک کھودے گئے ہیں۔
چند سال پہلے لبنان کی وزارت پیٹرولیم نے بحر روم میں 10
بلاک فروخت کیلئے پیش کئے تھے جن میں سے بلاک 4 اور9ٹوٹل کی قیادت میں بننے والے مشارکے نے حاصل کرلئے۔ اٹلی کی
eni اور روسی نجی کمپنی
نوواٹیک Novatekاس کنسورشیم کی رکن
ہیں۔
آزمائش و پیمائش (G&G)کے بعد ٹوٹل نے بلاک 9میں قسمت آزمائی کی
خواہش ظاہر کی لیکن اسرائیل نے اعتراض جڑدیا کہ یہ اسکا علاقہ ہے۔ ہم نے نقشہ
منسلک کردیاہے۔ احباب اسے دیکھ کر خود ہی فیصلہ کرسکتے ہیں کہ اسرائیل کا دعویٰ
داداگیری کے علاوہ اور کیا ہے؟ اسرائیل خود غزہ کے پانیوں سے پیداوار حاصل کررہا ہے
اور فلسطینیوں کے حق پراس ڈاکے کو دنیا نے تسلیم کرلیا ہے کہ جسکی لاٹھی اسکی
بھینس۔
اسرائیل کے دباو بلکہ دھمکی پر ٹوٹل نے بلاک 4میں کنواں
کھودنے کا فیصلہ کیا۔ یہ لبنان کی تاریخ کا پہلا کنواں تھا لیکن وہاں ہمارے کیکڑا
کی طرح ہیجان نہ پیدا ہوا۔ اسکی بنیادی وجہ لبنان میں پھیلی عوامی بیچینی اور سیاسی بحران
تھا جسکی وجہ سے میڈیا کی توجہ جلوسوں اور مظاہروں پر تھی۔ تاہم حکومت بہت پرجوش
تھی ۔ صدر مائیکل عون کھدائی کا افتتاح کرنے بنفس نفیس رگ پر تشریف لے گئے۔ انھیں
بڑی امید تھی کہ اگر گیس کا بڑا ذخیرہ مل جائے تو انکے ملک کی مالی پریشانیاں دور ہوسکتی ہیں۔
لیکن گزشتہ ہفتے وزیر توانائی ریمنڈ غجر نے صحافیوں کو
بتایا کہ مطلوبہ 4076میٹر گہرائی پر ثمر
فارمیشن نہ مل سکی اور یہ سعی رائیگا ں
گئی۔ہمارے خیال میں اسے ناکامی کہنا مناسب نہیں ۔ یہ بحر روم میں پہلی کوشش تھی۔ اس کھدائی سے جو معلومات حاصل
ہوئی ہیں انکی بنیاد پر نئے عزم سے کوشش
کی ضرورت ہے۔ تیل وگیس کی تلاش کیلئےگہری جیب اور فولادی اعصاب بنیادی شرط ہے۔ ناکامیوں پر ہمت ہار دینے والوں
کم حوصلہ لوگوں کا اس کوچہ میں گزر نہیں۔ یہ تو ان پر امید دلاروں کا کام ہے جو
اپنی ناکامیوں پر ماتم کرنے کے بجائے ایک نئے عزم سے بنیادسحر رکھنے کا حوصلہ
رکھتے ہوں۔ ہم نے اس دشت کی چالیس سالہ سیاحی میں ایک ہی سبق سیکھا ہے کہ 'ناکامی
کامیابی کی زینہ ہے'
وہ چشم محروم کتنی محروم ہے کہ جس نے
نہ خواب دیکھے نہ زندگی کے عذاب دیکھے
No comments:
Post a Comment