کرونا وائرس ۔۔ نئی
صف بندی یا New Normal
صدر ٹرمپ کی کرونا وائرس
ٹاسک فورس کے روح روں ڈاکٹر انتھونی فاوچی کا کہنا ہے کہ دنیا کو معاشرتی
رکھ رکھا و کے باب میں new normalکیلئے تیار ہوجانا چاہئے۔ اسکی وضاحت کرتے ہوئے ماہرین کہہ رہے ہیں کہ اظہار
محبت و گرمجوشی کیلئے مصافحہ و معانقہ کا
متبادل تلاش کرنا ہوگا۔ محبوب کوپہلو بلکہ سینے سے لگانے کے بجائے6 فٹ دور رکھنا
ہوگا۔ بچوں اور پیاروں کو چھونے، سہلانے اور چومنے کی عادت بھی ترک کرنی
ہوگی۔ اس نئے معاشرتی رکھ رکھاو یا پروٹوکول کو ڈاکٹر صاحب new normalکہتے ہیں یعنی 'جو تھا
ناخوب وہی خوب ہوا' والا معاملہ ہے۔
ماہرین طب اور
متعدی امراض کے ماہرین کہہ رہے ہیں کہ new normalصرف انفرادی معاملے تک محدود نہیں رہیگا بلکہ اب ریستوران،
سنیماگھر، کھیل کے میدان ، اسکول، بس ، ریلوے اور ہوائی اڈوں پر بھی سماجی فاصلے
کے نفاذ کو یقینی بنانے کیلئے نشستوں، کاونٹرز اور دوسری تنصیبات میں مناسب
ترمیمات کرنی ہوگی، دفاتر کو بھی تبدیلی کے مرحلے سے گزرنا ہوگا۔ بس، ریل اور
جہازپر سفر کرنے والوں کیلئے رکھ رکھا و
کے نئے ضابطےترتیب دیئے جائینگے۔
یوں سمجھئے کہ جیسے 9/11کے بعد فضائی سفر
کے اطوار بدل جانے کیساتھ ساری دنیا میں
شہری و انفرادی آزادیاں قصہ پارینہ بن گئیں کچھ اسی نوعیت کی تبدیلی COVID-19کی زنبیل میں موجود
ہے۔ آجکل ایک موہوم سے شک پرآپکو جہاز سے اتارا جاسکتاہے یا دہشت گردی کے شبہے میں
سیکیورٹی اہلکار کے ہاتھوں کسی شخص کی گرفتاری بلکہ ہلاکت بھی کوئی غیرمعمولی
واقعہ نہیں اسی طرح ہلکے سےبخاریاکھانسی پر آپ مشکوک سمجھے جاسکتے ہیں۔ویکسین کے
بازار میں آنے کے بعد ہر مسافر کو ویکسین کا صداقت نامہ جیب میں رکھنا ہوگا اور کرونا پھیلانے کی
غیرارادی کوشش بھی قابل دست اندازی پولیس قرار پائیگی۔
اس سلسلے میں قانون سازی پر سوچ و بچار بھی شروع ہوگئی ہے۔
7 مئی کو آسٹریا کے چانسلر سباسشین کرزSebastian Kurtz کی دعوت پر سات
ملکوں کا آن لائن سربراہی اجلاس ہوا جس میں آسٹریلیا کے وزیراعظم اسکاٹ
موریسن،نیوزی لینڈ ی وزیراعظم محترمہ جیسنڈاآڑدرن، ڈنمارک کے وزیراعظم میٹ
فریڈرکسن Mette Fredrickson، یونان کے
وزیراعظم کراکس مٹسوٹاکس Kyriakos Mitsotakis، چیکوسلاواکیہ کے وزیراعظم آندرے بابس Andrej Babisاور اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتھن یاہو المعروف بی بی نے
شرکت کی۔
وال اسٹریٹ جرنل کے مطابق ان رہنماوں کی ویڈیو لنک بیٹھک دوہفتہ پہلے بھی ہوچکی ہے۔
جمعرات کو ہونے والے اجلاس میں:
·
کرونا وائرس کے حوالے سے ان ممالک کے درمیان 'محفوظ پرواز معاہدے' پر غور کیا
گیا
·
اس ساتوں رہنماوں کا خیال ہے کہ ان کے
یہاں کرونا وائرس کا سد باب بہت ہی موثر انداز میں کیا ہے اور ان سب کو COVID-19کے حوالے سے محفوظ ترین ملک ہونے کا دعویٰ ہے۔
·
اسرائیلی وزیراعظم نے شرکا کو انسداد وبا
کی جدید ترین ٹیکنالوجی سے آگاہ کیا۔
·
'محفوظ پروازمعاہدے' کی تفصیلات
اور لوازمات پرغور کیا گیا۔
·
بی بی نے ایک اسرائیلی کمپنی کے تیار کردہ Moovit Appکے بارے میں بتایا جسکے ذریعے 102 ملکوں کے 3100 شہروں میں
80 کروڑ مسافروں پر نظر رکھی جاسکتی ہے۔گزشتہ دنوں 90 کروڑ ڈالر کے عوض یہ Applicationامریکی کمپنی Intel نے خریدلی ہے۔Intelاس سے پہلے اسی نوعیت
کی ایک اور اسرائیلی کمپنی Mobileyeبھی خرید چکی ہے۔
·
اجلاس میں سیاحت کو فروغ دینے کیلئے
ان ممالک نے بین الاقوامی پروازیں
دوبارہ شروع کرنے کا ارادہ ظاہر کیا اور باہر سے آنے والوں کی تیزترین اور شفاف
جانچ پڑتال کے نظام پر غور کیا گیا۔
·
اجلاس میں سیاحت کی صنعت کےتحفظ اور
آمدورفت محفوظ بنانے کیلئے کوششیں اور جستجو تیز کرنے کیلئے مزید اجلاس
منعقد کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔
·
اجلاس کے دوران مسافروں میں کرونا وائرس کی موجودگی کی نشاندہی کیلئے اسرائیلی کی سائبر سیکیورٹی اتھارٹی سے
استفادہ کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔فلسطینیوں کو شکائت ہے کہ یہ اتھارٹی کرونا وائرس
کی آڑ میں شہریوں کی نقل و حرکت کا مکمل ڈیٹا جمع کررہی ہے۔
·
اسرائیل اور آسٹریا کے درمیان سراغرسانی خدمات کیلئے قریبی تعلقات ہیں اور اسرائیل
کا دعویٰ ہے کہ اس نے کرونا وائرس وبا کے
دوران طبی مدد اور احتیاطی سامان کے ساتھ آسٹریا
کو مرض کے پھیلاو پر نظر رکھنے کیلئے monitoringکی جدید سہولتیں
فراہم کی تھیں۔
·
خیال ہے کہ سات کے اس گروپ کو وسعت دی جائیگی اور یورپ و ایشیا کے مزید ممالک کو شامل کرکے ایک عالمی Travel Databaseمرتب کیا جائیگا۔اس ڈیٹا بیس میں
مسافروں کے ویکسین کا ریکارڈ، امراض (فشارخون، ذیابطیس، دمہ وغیرہ)کی نشاندہی، عمومی
صحت سے متعلق معلومات، ماضی قریب میں کئے جانیوالے سفر ونقل و حمل کی تفصیلات درج ہونگی۔ خیال رہے کہ ڈیٹا بیس صرف ان
ممالک کے شہریوں کا نہیں بلکہ وہاں جانے والے غیر ملکیوں سے متعلق بھی تمام
معلومات اکھٹی کی جائنگی۔
عزیزو! یہ ہے وہ new nornalجسکے لئے ہمیں تیار رہنا چاہئے۔بادی النظر میں قانون کے
پابندی شہریوں کواس سے ڈرنے کی کوئی ضرورت نہیں لیکن۔۔۔۔۔۔
No comments:
Post a Comment