قطر کے وزیرخزانہ بد عنوانی کے الزام میں گرفتار
جمعرات، 6 مئی کی صبح قطر کے وزیرخزانہ علی شریف العمادی گرفتار کرلئے گئے۔ انھیں قطر کے اٹارنی جنرل علی بن محسن بن فطیس المرّی کے حکم پر حراست میں لیا گیاہے۔ اٹارنی جنرل آفس کے اعلامئے میں کہا گیا ہے کہ جناب العمادی پر قومی خزانے میں خردبرد، اختیارات کے ناجائز استعمال اور بدعنوانیوں کے سنگین الزامات ہیں۔اس اعلان میں نہ تو الزامات کی تفصیل بیان کی گئی ہے اور نہ ہی کسی قسم کے ثبوت یا شواہد پیش کئے گئے ہیں۔
علی شریف العمادی ایک منجھے ہوئے بینکار، ماہر معاشیات، کامیاب تاجر اور قطر کے فرمانروا شیخ تمیم بن حمد الثانی کے معتمد سمجھے جاتے ہیں۔ انھیں شیخ تمیم نے 2013 میں تخت سنبھالتے ہی وزیر اقتصادیات و خزانہ مقررکیا تھا۔
جناب العمادی امریکہ مخالف سمجھے جاتے ہیں۔ سراغرسانی کے موقر آن لائن جریدے انٹرسیپٹ Interceptکے مطابق مارچ 2018 میں امریکہ کے سابق داماد اول جیررڈ کشنر اور انکے والد چارلس کشنر نے جناب العمادی کو کشنر کنسٹرکشن میں سرمایہ کاری کی دعوت دی تھی۔ احباب کی دلچسپی کیلئے عرض ہے کہ اسوقت چارلس کشنر ٹیکس فراڈ اور بے ایمانی کے الزام میں جیل کاٹ رہے تھے۔ انکے سمدھی ڈانلڈ ٹرمپ نے دسمبر 2020 میں چارلس کشنر کو صدارتی معافی عطا کردی۔
جناب العمادی نے جیررڈ کشنر سے یہ کہتے ہوئے معذرت کرلی کہ کاروبار منافع بخش نظر نہیں آتا اور ادارے کی ساکھ بھی مشکوک ہے۔ کہتے ہیں کہ جیررڈ کشنر نے امیرِ قطر سے انکے وزیرخزانہ کی گستاخی کی شکائت لگائی اور انجام بد سے ڈرایا۔ جناب العمادی اپنے موقف پر ڈٹے رہے چنانچہ امیر نے بھی دامادِ اول کو ٹکا سا جواب دیدیا
معلوم نہیں یہ اس انکار کا شاخسانہ تھا یا کچھ اور لیکن اسکے فوراً بعد سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات نے قطر سے سفارتی تعلقات توڑکر اسکی مکمل ناکہ بندی کردی تاہم ترک صدرایردوان نے قطر کا بروقت و بھر پورساتھ دیکر ناکہ بندی غیر موثر بنادی۔ اہداف کے حصول میں ذلت آمیز ناکامی کے بعد اب سعودی و اماراتی حکومتوں نے قطر سے تعلقات بحال کرلئے ہیں۔
دیکھنا ہے کہ جناب علی شریف العمادی کے تحقیقات کا کیانتیجہ نکلتاہے۔ دیانتداری کے اعتبار سے موصوف اچھی شہرت کے حامل ہیں۔ جو شخص صدر ٹرمپ جیسے مطلق العنان و مغرورامریکی صدر کے سامنے ڈٹ جائے اسکے کردار کی پختگی ہمیں تو شکوک و شبہات سے بالاتر لگتی ہے۔
No comments:
Post a Comment