امریکی ادارہ سراغرسانی کی مجوزہ سربراہ! انسانی حقوق کے حوالے سے تحفظات
امریکہ کے نومنتخب صدر جو بائیڈن نے محترمہ ایورل ہینز Avril Hainesکو ڈائریکٹر برائے نیشنل اینٹلیجنیس نامزد کیا ہے۔ 51 سالہ ایورل کا دعویٰ ہے کہ وہ اپنے باس کی ہاں میں ہاںملانے والی نہیں بلکہ اپنے علم و عقل اور ضمیر کے مطابق فیصلے کرتی ہیں۔ ایورل، اوباماانتظامیہ میں قومی سلامتی کی نائب مشیر رہ چکی ہیں۔یہودی مذہب سے تعلق رکھنے والی ایورل نے جامعہ شکاگو سے طبعیات (Physics) میں بی اے کرنے کے بعد کافی عرصہ کار میکینک کے طور پر کام کیا۔ اس دوران انھوں نے ہوائی جہاز اڑانے کی تربیت بھی لی۔کچھ عرصہ بعد انھوں نے قانون کی تعلیم کے موقر ادارے جامعہ جارج ٹاون سے قانون کی سند حاصل کی اور ہیگ کی عالمی عدالت میں وکالت کا شوق پورا کیا۔اسکے بعد انھوں نے وفاقی جج کے دفتر میں بطور کلرک کام کرکے قانون پر اپنی گرفت مضبوط کرلی۔
تین سال تک امریکی وزارت خارجہ میں بطور قانونی مشیر کام کرنے کے بعد وہ سینیٹ کی مجلس قائمہ برائے خارجہ امور میں ڈیموکریٹک پارٹی کی قانونی مشیر رہیں۔ اسوقت نائب صدر کی حیثیت سے جو بائیڈن سینیٹ کے سربراہ تھے۔ 2013 میں صدر اوباما نے انھیں سی آئی اے کا ڈپٹی ڈائریکٹر مقرر کیا اور اوباماصدارت کے آخری دوسال انھوں نے نائب مشیر برائے قومی سلامتی کے فرائض انجام دئے۔ایورل کی جانب سے صدر ٹرمپ کی نامزد کردہ سی آئی اے ڈائریکٹرمحترمہ جیناہیسپل Gina Haspel کی حمائت امریکہ میں انسانی حقوق کے علمبرداروں کیلئے تشویش کا سبب بنی تھی۔اس پس منظر پر چند سطور
جیناہیسپل صاحبہ سی آئی اے کی ملازمت کے دوران زیرحراست افراد پر تشدد کیلئے مشہور تھیں۔ سی آئی اے نے پاکستان سمیت دنیا بھر میں زیرزمین عقوبت کدے قائم کررکھے ہیں جنھیں Black Sitesکہا جاتا ہے۔ پاکستانی خفیہ اداروں کے عقوبت کدے Safe Housesکہلاتے ہیں اور کئی مقامات پر سی آئی اے کے تعاون سے مشترکہ ٹارچر سینٹر بھی کام کررہے ہیں۔ پاکستانی عقوبت کدوں کا ذکر بر سبیل تذکرہ یہاں آگیا کہ طالبان کے سابق سفیر ملاعبدالسلام ضعیف نے اپنی یادداشت میں اس پر گفتگو کی ہے۔
محترمہ ہیسپل صاحبہ تھائی لینڈمیں چشم گربہ یا Cat’s Eyes کے خفیہ نام سے ایک بلیک سائٹ کی انچارج تھیں۔ چشم گربہ میں مبینہ طور پر مصری فوج کے جلاد تعینات کئے گئے جنھیں اخوانیوں پر تشدد کا تجربہ تھا۔ چشم گربہ میں 'دہشت گردوں' کی لب کشائی کیلئے جو حربے استعمال کئے گئے انکے تصور سے ہی رونگٹے کھڑے ہوجاتے ہیں جن میں بجلی کے جھٹکے، ناخن کھینچنا اور بدنام زمانہ واٹر بورڈنگ شامل ہیں۔امریکی سینیٹ نے بھی واٹربورڈنگ کو غیر انسانی تشدد قراردیا ہے
انسانی حقوق کے اعتبار سے مشکوک ماضی کی بناپر ریپبلکن پارٹی کے سینئر رہنما سینیٹر جان مک کین نے جیناہیسپیل کی نامزدگی کی شدید مخالفت کی لیکن ایورل ہینز نے یہ سب کچھ جانتے ہوئے اور پارٹی پالیسی کے برخلاف جیناہیسپل کی حمائت میں بیان جاری کیا۔ حالانکہ ریپبلکن پارٹی کے دوانتہائی قدامت پسند رہنماوں سینیٹر جیک فلیک اور ران پال نے توثیق کیلئے ہونے والی رائے شماری میں جینا کے خلاف ووٹ دیا۔ سینیٹر مک کین بیماری کی وجہ سے رائے شماری میں موجود نہ تھے لیکن انھوں نے ہسپتال سے اپنے ایک بیان میں کہا اگر وہ ایوان تک آسکتے تو جینا کے خلاف ووٹ دیتے۔
ایورل پر انسانی حقوق کی خلاف وزری کے حوالے سے کوئی الزام نہیں لیکن ایک وحشی صفت خاتون کی سی آئی اے جیسے حساس ادراے کیلئے انکی حمائت نے ایورل کی ترجیحات اور اقدار کے بارے میں شکوک و شبہات پیدا کردئے ہیں۔ مسلمانوں اور رنگدار اقلیت کے حوالے سے امریکی سراغرساں اداروں کا کردارماضی میں بہت اچھا نہیں رہا۔ نائن الیون کے بعد مساجد کی خفیہ نگرانی اور سطحی نوعیت کے ترسیمی جائزوں(profiling) اور متعصبانہ رپورٹنگ کی بنیاد پر مسلم نوجوانوں کی گرفتاریوں کے بہت سے واقعات ہوئے ہیں اور ان چیرہ دستیوں سے خیراتی ادارے بھی محفوظ نہیں رہے
جو بائیڈن نے انتخابی مہم کے دوران سب کایعنی inclusive Americaکا وعدہ کیا تھا لیکن وزیرخارجہ کیلئے جنگجو صفت ٹونی بلنکن اور اب قومی سراغرساں ادارے کی سربراہی کیلئے ایورل ہینز کی نامزدگی سے اقلیتیں تحفظات کا شکار ہورہی ہیں۔
No comments:
Post a Comment