امریکہ کی پہلی خاتون وزیرخزانہ
نومنتخب امریکی صدر جو بائیڈن نے ڈاکٹر جینیٹ ییلین Janet Yellenکو وزیرخزانہ نامزد کردیا۔ وہ امریکہ کی پہلی خاتون وزیرخزانہ ہونگی۔ جینیٹ ییلین اور انکے شوہر گزشتہ 30 سال سے جامعہ کیلی فورنیا میں درس و تدریس کے فرایض سرانجام دے رہے ہیں۔ دونوں میاں بیوی سیاسی اعتبار سے آزاد خیال لیکن راسخ العقیدہ یہودی ہیں۔ ڈاکٹر صاحبہ کو 2014 میں صدر اوباما نے فیڈرل ریزرو (اسٹیٹ بینک) کا سربراہ نامزد کیا تھا۔وہ فیڈرل ریزرو کی پہلی خاتون سربراہ تھیں۔ اس اعتبار سے ہم پاکستانی امریکہ سے آگے رہے کہ ہمارے یہاں آزادی کے 71 سال بعد 2018 میں ڈاکٹر شمشاد اختر اسٹیٹ بینک کی پہلی خاتوں گورنر تعینات ہوئیں جبکہ امریکیوں نے اس باب میں صنفی مساوات کا سفر 244سال میں طئے کیا
ابتدائی تعلیم کے بعد جینیٹ ییلن نے جامعہ ییل Yaleسے پی ایچ ڈی کی سند حاصل کی اور جامعہ ہارورڈ میں اسسٹنٹ پروفیسر مقرر ہوئیں۔ مشہور ماہر معاشیات جارج ایکلوف سے شادی کے بعد دونوں میاں بیوی نے لندن اسکول آف اکنامکس میں تدریس و تحقیق کا سلسلہ شروع کیا۔ 1980 میں ڈاکٹر ییلین امریکہ واپس آکر جامعہ کیلی فورنیا برکلے سے وابستہ ہوگئیں اور اس جامعہ سے انکا تعلق اج تک قائم ہے۔
1997 میں صدر بل کلنٹن نے ڈاکٹر صاحبہ کو اقتصادی مشیروں کی کمیٹی کا رکن نامزد کیا۔ 2010 میں انھیں فیڈرل ریزرو کا نائب اور 2014 میں سربراہ بنادیا گیا۔ سینیٹ سے توثیق کے دوران ڈاکٹر صاحبہ کو قدامت پسندوں کی طرف سے سخت مزاحمت کا سامنا کرنا پڑا۔ تلخ و تیز بحث مباحثے کے بعد 26 کے مقابلے میں 56 ووٹوں سے انکی توثیق ہوگئی جو امریکی تاریخ میں فیڈرل ریزرو کے سربراہ کیلئے سخت ترین رائے شماری تھی۔ 2018 میں انکی چار سالہ مدت مکمل ہونے پر صٖدر ٹرمپ نے تجدید کے بجائے انھیں سبکدوش کردیا۔
ڈاکٹر صاحبہ ایسے وقت میں امریکی وزارت خزانہ سنبھالیں گی جب کرونا کی وجہ سے امریکی معیشت سخت دباو میں ہے۔عام لوگوں کو بھوک و بیروزگاری کے عذاب سے نمٹنے کیلئے Stimulus Packageکی شکل میں سرکار کی جانب سے مالی اعانت کی توقع ہے جبکہ آزادمعیشت کی علمبردار ییلن صاحبہ fiscal disciplineیااقتصادی نظم و ضبط کی تلقین کر رہی ہیں۔
بلاشبہ اپنی قابلیت، صلاحیت اور تجربے کی بنا پر ڈاکٹر صاحبہ اس منصب کیلئے بہت ہی مناسب ہیں لیکن ڈیموکریٹس اور ریپبلکن کے درمیان شدید کشیدگی کی بناپر توثیق کے دوران سخت مخالفت کا خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے۔ اگر سینیٹ کے ضمنی انتخاب میں ڈیموکریٹس دونوں نشستیں جیتنے میں کامیاب نہ ہوئے تو وہ ایوان کی اقلیتی جماعت بن جائینگے اور اس صورت میں ڈاکٹر صاحبہ کی توثیق ریپبلکن پارٹی کے رحم و کرم پر ہوگی۔
No comments:
Post a Comment