Wednesday, March 10, 2021

یورپ کی Irini اور ترکی کا Iron

یورپ  کی Irini اور ترکی کا Iron                   

یورپی یونین  کی بحریہ  نے دہائی  دی ہے کہ ترکی کے جہاز لیبیا پر لگی پابندیوں کی مسلسل خلاف   ورزی کرہے ہیں۔ فرانس    کی تحریک   پر یورپی  یونین کی بحریہ  نے گزشتہ برس مارچ میں   لیبیا  جانے والے جہازوں کے معائنے کی غرض  کی سے آپریشن IRINIکا  آغاز کیا تھا

 اس مقصد کیلئے  فرانس، اٹلی، جرمنی اور یونانی بحریہ نے اپنے تباہ  کن جہاز اور عسکری کشتیوں کا ایک بیڑہ کا مشرقی بحر روم  پ میں تعینات کردیا۔ اٹلی کے  رئر ایڈمرل   فیبیو اگوستینی  آپریشن کے سربراہ مقرر ہوئے۔ یورپی  یونین  کا کہنا تھا کہ IRINIکا مقصد لیبیا میں غیر ملکی مداخلت  اوردہشت گردوں کو اسلحے کی فراہمی  روکنا ہے تاکہ وہاں  امن کا راستہ ہموار ہوسکے۔

صدر ایردوان بھی اتنے بھولے  نہیں ، وہ بھانپ گئے کہ لیبیا بہانہ اور ترکی اصل نشانہ ہے چنانچہ انھوں نے    لیبیا کی  مدد میں اضافہ کردیا۔  اس معاملے میں  ترکی کو اخلاقی برتری حاصل  تھی  کہ وہ دہشت گردوں کے مقابلے میں اقوام متحدہ کی تسلیم شدہ حکومت کی حمائت کررہے تھے۔

ترک بحریہ نے کسی کا نام  لئے بغیر متنبہ کیا  کہ اگر کسی نے انکے تجارتی جہاز ، ماہی گیر کشتیوں  یا  تیل ور گیس کی تلاش  میں مصروف  رگز سے چھیڑ خانی کی تو  اچھا نہ ہوگا۔

گزشتہ سال نومبر میں لیبیا جانیوالے ترک جہاز MV Roselineکو جرمن جنگی جہازوں نے روکا۔ آنا! فاناً  ترک بحریہ کی کشتیاں وہاں پہنچ  گئیں اور فضا میں ترک F-16نمودار ہوئے۔ کسی بحث مباحثے کے بغیر جرمن جہاز نے راستہ چھوڑدیا۔ یورپی یونین کے دفتر خارجہ نے ترکی سے شکائت کی لیکن انقرہ نے یہ کہہ کربات ختم کردی کہ سامان لیبیا کی حکومت کیلئے  جارہا تھا جسے اقوام متحدہ نمائندہ حکومت تسلیم کرتی ہے لہٰذا جانچ پڑتال غیر ضروری تھی۔

گزشتہ ہفتے  ایسا ہی واقعہ پھر پیش آیا جب فرانس  کے  جنگی جہازوں  نے   لیبیا  کی بندرگاہ مسراتہ   کے  قریب  دو  ترک   جہازوں کو رکنے  کا اشارہ کیا لیکن  عسکری کشتیوں کی حفاظت میں چلنے والے دونوں  جہاز حکم نظرانداز کرکے بندرگاہ میں داخل ہوگئے۔ ترک وزارت خارجہ نے یورپی یونین  کااحتجاج ایک بار پھر غیر ضروری کہہ کر مسترد کردیا

انقرہ  نے اپنے اس عزم کا اعادہ کیا ہے کہ انکا ملک بحر روم میں بلاروک ٹوک جہاز رانی کے حق سے دستبردار نہیں ہوگا اور اگر کسی نے ہمارے جہاز، تنصیبات یا بحری مفادات  کے خلاف جارحانہ کاروائی کی تو ذمہ داروں کو نشان عبرت بنادیا جائیگا۔

عسکری ذرایع کا کہنا ہے کہ IRINIکے نائب کمانڈرفرانسیسی رئر یڈمرل  جین  مائیکل مارٹینیٹ نے  یورپی یونین سے کہا ہے کہ وہ   اس معاملے کا کوئی سفارت تلاش کریں کہ ترک بحریہ تعاون کیلئے تیار نہیں۔


 

No comments:

Post a Comment