اتحاد اربع (QUAD)کا پہلا سربراہی اجلاس۔ چین کا گھیراو؟ گوادرپر نظر؟؟
پاکستانی وقت کے مطابق جمعہ کی شام ساڑھے چھ بجے امریکہ، آسٹریلیا، جاپان اور ہندوستان کا مجازی (Virtual)سربراہی اجلاس ہورہا ہے
ان چار ملکوں کے درمیان بحرالکاہل کی نگرانی کیلئے فوجی تعاون 2007 سے جاری ہے اور 2009 میں اقتدار سنبھالتے ہی صدر اوبامانے اس اتحاد کو مضبوط و مربوط بنانے میں قائدانہ کردار ادا کیا۔ اسوقت کے نائب صدرجوبائیڈن اور موجودہ وزیرخارجہ و مشیر قومی سلامتی سمیت بائیڈن ٹیم کے کلیدی ارکان اس چار طرفہ دفاعی مکالمے یا Quadrilateral Security Dialogue المعروف QUADکےمعمار سمجھے جاتے ہیں۔بظاہراس تعاون کا مقصد بحرالکاہل، خلیج بنگال اور بحر ہند میں بلاروک ٹوک آزادانہ تجارت کو یقینی بنانا ہے چنانچہ علاقائی اہمیت کے پیشِ نظر اسے ہند بحرالکاہل کواڈ Indo-Pacific Quad بھی کہتے ہیں۔
لیکن ہیں کواکب کچھ نظر آتے ہیں کچھ، یعنی کواڈ کا تزویراتی (Strategic)ہدف بحرالکاہل خاص طور سے بحر جنوبی چین میں چینی بحریہ کے بڑھتے ہوئے اثرورسوخ کو غیر موثر کرنا ہے۔ اسی بناپر سیاسیات کے علما کواڈ کو ایشیائی نیٹو (Asian NATO)کہتے ہیں۔عسکری صلاحیتوں کی جانچ پڑتال کیلئے کواڈ ممالک وقتاً فوقتاً بحری مشقیں کرتے ہیں۔ اس نوعیت کی پہلی مشق 1992میں ہندوستان کے جنوب مشرقی ساحل پر کی گئی جس میں بھارت اور امریکہ کی بحریہ نے حصہ لیا۔ اس مناسبت سے اسے مالابار بحری مشق پکارا گیا۔ بعد میں اس سرگرمی کا نام ہی مالابار مشق پڑگیا۔اب تک اس نوعیت کی 24 مشقیں ہوچکی ہیں۔ اس سلسلے کی سب سے بڑا مظاہرہ 2020 میں ہوا جب تین سے چھ نومبر کو خلیج بنگال اور 17 سے 20 نومبر تک بحرعرب میں دوستانہ میچ ہوا۔ ان مشقوں میں امریکہ کےتباہ کن جہاز یوایس ایس مک کین، ہندوستان کے جہازو ں شکتی، رنجیو اور شوالہ، آسٹریلیا کےبلیرٹ اور جاپانی تباہ کن جہازاونامی کے علاوہ جدید ترین آبدوزوں نے حصہ لیا۔
گزشتہ دس بارہ سالوں میں چین نے بحر جنوبی اور مشرقی چین میں مصنوعی جزیرے بنا کراس پر اڈے قائم کردئے ہیں۔ عسکری ماہرین نے شک ظاہر کیا ہے کہ کچھ تنصیبات جوہری نوعیت کی بھی ہیں۔امریکہ اور اسکے اتحادیوں کا خیال ہے کہ ان دونوں سمندروں میں چین سے ٹکر لیناآاسان نہیں لہٰذا کواڈ کی توجہ بحرالکاہل سے باہر نکلنے کے راستوں پر ہے جن میں سب سے اہم آبنائے ملاکا ہے۔
ملائیشیا اور انڈونیشی جزیرے سماٹرا کے درمیان سے گزرنے والی اس 580 میل لمبی آبی شاہراہ کی کم سے کم چوڑائی 2 میل سے بھی کم ہے۔ آبنائے ملاکا بحرالکاہل کو بحر ہند سے ملاتی ہے۔ کواڈ بندوبست کے تحت اس آبنائے کے شمالی دہانے کی نگرانی ہندوستان کو سونپی گئی ہے جبکہ بحرالکاہل کے جنوب مشرقی حصے کی نگرانی آسٹریلوی بحریہ کی ذمہ داری ہے۔ بحر انڈمان سے خلیج بنگال تک بھارتی بحریہ کے جہاز گشت کررہے ہیں۔ جزائر انڈمان پر امریکی و بھارتی بحریہ کی تنصیبات بھی ہیں۔
گزشتہ برس مالابار مشق سے پہلے وزرائے خارجہ کے اجلاس میں امریکہ کے سابق وزیرخارجہ مائک پومپیو کو لہجہ خاصہ جارحانہ تھا۔ اپنی گفتگو میں امریکی وزیرخارجہ نے صاف صاف کہا کہ کواڈ کا مقصد اپنے عوام اور اتحادیوں کو چینی کمیونسٹ پارٹی کے استحصال، بدعنوانی اور سکھاشاہی (coercion)سے محفوظ رکھناہے۔مائک پومپیو کے اس بیان پر
بیجنگ کی جانب سے شدید ردعمل سامنے آیا۔ انکے سرکاری اخبار نے کہا کہ امریکہ کی استعماری و توسیع پسندانہ فطرت نے اب جنوبی ایشیا کا رخ کرلیا ہے اور واشنگٹن ایشیائی نیٹو بناکر پرامن خطے کو تشدد و بد امنی کامرکز بنانا چاہتا ہے۔
صدر بائیڈن اور امریکی انتظامیہ نے کواڈ چوٹی کانفرنس کے حوالے سے چین کا کوئی ذکر نہیں کیا۔ایجنڈے کی تفصیلات بیا ن کرتے ہوئے ہندوستانی وزارت خارجہ نے کہا کہ ملاقات کا مقصد بحر ہند و بحرالکاہل اور اس سے متصل آبی شاہراہوں کی حفاظت اور تمام ممالک کیلئے اسکی رسائی کو یقینی بنانا ہے۔
اس بیانئے میں بحر عرب کاکہیں ذکر نہیں لہذا پاکستان ان سرگرمیوں سے بے فکرنظر آرہا ہے لیکن امریکہ اور کواڈ اتحادی گوادر کو چینی مفادات کے تناظر میں دیکھتے ہیں۔گزشتہ سال ہونے والی مالابار مشقیں بحر عرب میں بھی کی گئی تھیں جس سے اندازہ ہوتا ہے کہ تحفظات نہ ہو تب بھی کواڈ اتحادیوں کو گوادر سے دلچسپی تو ضرور ہے
No comments:
Post a Comment