Tuesday, November 16, 2021

مُشتری ہُشیار باش!!!!

مُشتری ہُشیار باش!!!!

مشیرِ خزانہ شوکت ترین کا کہنا ہے کہ عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) نے قرض کی آخری قسط کے اجرا سے پہلے، 5 مطالبات کئے ہیں، جن میں ٹیکس چھوٹ کا خاتمہ اور اسٹیٹ بینک کی خود مختاری شامل ہیں

آئی ایم ایف نے بجلی ، گیس اور پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کی بھی سفارش کی تھی جن پر عملدرآمد جاری ہے جبکہ ٹیکسوں میں چھوٹ ختم کرنے کا معاملہ آئندہ بجٹ میں نمٹا لیا جائیگا

قومی سلامتی کے حوالے سے اسٹیٹ بینک کی خود مختاری کا مطالبہ بے حد اہم ہے۔ مشیر خزانہ کا کہنا ہے کہ اس مطالبے کی تکمیل کیلئے مسودہِ قانون یا بل تیار ہورہاہے

اگر اسٹیٹ بینک کی خودمختاری کیلئے آئی ایم ایف کی بات مان لی گئی تو پاکستان کا حال بھی افغانستان جیسا ہوسکتا ہے جہاں اسٹیٹ بینک زرمبادلہ کے ذخائر آئی ایم ایف کی زیر نگرانی واشنگٹن میں رکھنے کا پابند تھا۔ فوجوں کی واپسی کیساتھ ہی امریکہ نے افغان سرمایہ منجمد کردیا اور آج کروڑوں افغان فاقہ کشی کا شکار ہیں

ڈاکٹر حفیظ شیخ اور اسٹیٹ بینک کے گورنر جناب رضا باقر سرکاری خزانے پر پاکستان کو تصرف کے اختیار سے محروم یا کم ازکم اسے محدودکرنے کا ہدف دیکر یہاں بھیجے گئے تھے اور شیخ صاحب کی فراغت کے بعد یہی کام اب ترین صاحب کو سونپا گیا ہے

ہماری بدنصیبی کہ شدید اختلاف بلکہ نفرت کے باوجود آئی ایم ایف کی غلامی پر عمران خان، نوازشریف اور بلاول بھٹو میں ذرہ برابر اختلاف نہیں ، لہذا ڈر ہے کہ اسٹیٹ بینک خودمختاری بل آئی ایم ایف کی خواہش کے عین مطابق آسانی سے منظور ہوجائیگا۔

اسٹیٹ بینک پر حکومت پاکستان کا اختیار ختم ہونے سے ملکی خزانے کی کنجی جملہ اختیارات کے ساتھ گورنر اسٹیٹ بینک کی ' ملکیت' ہوجائیگی۔سی پیک (CPEC)اور ملکی دفاع خاص سے جوہری صلاحیتوں میں اضافے اور نکھار کی ہرتجویز کو وائسرائے یا گورنر اسٹیٹ بینک 'برائے ملاحظہ ' واشنگٹن بھیجیں گے اور وہاں سے آشیر واد کے بعد ہی اسٹیٹ بینک رقم جاری کریگا۔

ائے اہل وطن! ذرا سوچئے


 

No comments:

Post a Comment