Monday, November 8, 2021

برازیل کی قومی تیل کمپنی پیٹروبراس میں حکومتی حصص کی ممکنہ فروخت

 

برازیل کی قومی تیل کمپنی پیٹروبراس  میں حکومتی حصص کی ممکنہ فروخت

کرونا سے متاثر ہونے والے ممالک میں برازیل سر فہرست ہے۔ یہ نامراد وائرس  21 کروڑ نفوس پر مشتمل جنوبی ا مریکہ کے اس  سب سے بڑے ملک کی معیشت کو چاٹ گیا ۔ اقتصادیات کے علما کا کہنا ہے کہ ملکی معیشت کا حجم 4 فیصد سے زیادہ  سکڑ چکا ہے۔

برازیل کے صدر ہیر بلسونیرو Jair Bolsonaroکا خیال ہے کہ  زمین سے لگی معیشت کو سہارا دینے کیلئے  کچھ قومی اثاثے فروخت کرنے ہونگے۔ رائٹرز کے مطابق آج درالحکومت برازیلیا میں اپنے اقتصادی مشیروں سے باتیں کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ تیل کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کے تناظر میں قومی تیل کمپنی Petroleo Brasileiro المعروف پیٹروبراس کی نجکاری سے ملکی معیشت کا پہیہ چالو کرنے کیلئے  مطلوبہ نقدی حاصل کی جاسکتی ہے۔پیٹروبراس  کی مجموعی پیدوار20 لاکھ ستر ہزار بیرل روزانہ ہے جس میں سے 92 فیصد برازیل سے حاصل کی جاتی ہے۔تیل اور گیس کے علاوہ  ایک درجن سے زیادہ تیل صاف کرنے کے کارخانے (ریفائنری)، ایل این جی پلانٹس،  کھاد بنانے کے کارخانوں اور  پیٹروکیمیکل پلانٹس پیٹروبراس کی ملکیت ہیں۔ پیٹروبراس کے اثاثوں کا حجم 230 ارب   اور سالانہ آمدنی 76 ارب ڈالر سے زیادہ ہے۔ گزشتہ سال  کمپنی کا خالص منافع  11 ارب ڈالر تھا۔ادارے کے ملازمین کی تعداد 46 ہزار سے کچھ زیادہ ہے۔

اڑسٹھ برس قبل 1953میں قائم ہونے والے پیٹروبراس کے 36.75فیصد حصص سرکار کی ملکیت  ہیں، 19.77فیصد حصص کا لین دین نیویارک کے بازارِ حصص (NYSE)پر ہوتا ہے جبکہ باقی ماندہ 43.48فیصد حصص برازیل کے سرمایہ کاروں کے پاس   ہیں جن کی اکژیت  صدر بلسونیرو کے احباب ، رشتے داروں اور سیاسی رہنماوں پر مشتمل ہے۔چند ماہ پہلے  صدر بلسونیرو نے  کمپنی کے سربراہ کو برطرف کرکے جنرل جو سلوا کو CEOاور صدر بنادیا تھا۔ خیال ہے کہ  اگر حکومت نے  حصص فروخت کرنے کا فیصلہ کیا تو کابینہ، پارلیمان  یا پیٹروبراس کے بورڈآف ڈائریکٹر کی جانب سے کسی  قسم کی مزاحمت نہیں ہوگی۔

یہ  پی پی ایل، اوجی ڈی سی اور  ماری پیٹرولیم   کیلئے (جزوی) سرمایہ کاری کا ایک اچھا موقع ہوسکتا ہے۔ پیٹروبراس  کو گہرے  سمندروں  میں کھدائی کا وسیع تجربہ ہے۔ پیٹرولیم مصنوعات کی  تقسیم کا نظام نہایت مستحکم  اور  لاطینی امریکہ کے بڑے علاقے  میں  اسکے پیٹرول پمپوں کاجال بچھا ہے۔


No comments:

Post a Comment