تیل کے پھولتے غبارے کو سوئی چبھونے کا منصوبہ
تیل کی بڑھتی ہوئی قیمت پر قابو پانے کیلئے امریکہ، ہندوستان اور برطانیہ نے اپنے تزویراتی ذخائر (Strategic Reserves)سے کروڑوں بیرل تیل بازار میں لانے کا اعلان کیاہے۔
خبروں کے مطابق، امریکہ 5 کروڑ، برطانیہ ڈیڑھ کروڑ اور ہندوستان 50 لاکھ بیرل تیل جاری کررہےہیں۔
ان ذخائر کے پس منظر پر چند سطور:
احباب کا یاد ہوگا کہ 1973کی عرب اسرائیل جنگ کے دوران سعودی فرمانروا شاہ فیصل بن عبدالعزیز نے امریکہ اور مغربی ممالک کو تیل کی فراہمی پر پابندی لگادی تھی۔ جسکی وجہ سے سارا مغرب بلبلا اٹھا۔ تاہم اس آفت سے سبق سیکھتے ہوئے امریکہ اور کئی دوسرے ملکوں نے عارضی اور طویل المدتی منصوبے بنائے ۔ ایک طرف ملک کے اندر تیل و گیس کے وسائل کی تلاش و ترقی کیلئے ٹھوس اقدامات کئے گیے جن میں سلیٹی چٹانوں کو کھنگھالنے کا انقلابی قدم شامل ہے تو دوسری طرف مقامی وسائل کی ترقی کیساتھ مستقبل بنیادوں پر خام تیل کے عظیم الشان تزویراتی ذخائر تعمیر کرنے کا منصوبہ بنا جسے Strategic Petroleum Reserveیا SPRکانام دیا گیا۔ اس مقصد کیلئےزیرزمین depleted Reservoir کو استعمال کیا جارہا ہے۔ آسان الفاظ میں یوں سمجھئے کہ جن ذخائر سے تیل اور گیس کی قابلِ پیداوار مقدار حاصل کرلی گئی انکی مسامدار چٹانوں کو خام تیل سے بھردیا گیا۔
اس منصوبے کے تحت امریکہ میں اسوقت چار بڑے ذخائر تیل سے لبالب بھرے ہوئے ہیں
- خلیج میکسیکو میں فری پورٹ کے مقام پر زیرآب (Offshore)غاروں میں 25 کروڑ 40 لاکھ بیرل تیل بھردیا گیاہے جہاں سے پندرہ لاکھ بیرل تیرل روزانہ نکالا جاسکتا ہے
- ہیوسٹن کے قریب ونی Winnieکے علاقے میں Big Hillنامی ذخیرے میں 16 کروڑ بیرل تیل جمع ہے جہاں سے گیارہ لاکھ بیرل تیل روزانہ نکالا جاسکتا ہے
- لوزیانہ میں لیک چارلس کے ساحلی مقام پر کنویں کھود کر غاروں اور depleted reservoirsمیں 22 کروڑ 27 لاکھ تیل ذخیرہ کیاگیا ہے۔ ان ذخائر سے روزانہ تیرہ لاکھ بیرل تیل نکالا جاسکتا ہے
- لوزیانہ کے ریاستی دارالحکومت بیٹن روج Baton Rougeمیں 7 کروڑ 60 لاکھ بیرل تیل جمع ہے جہاں سے تیل نکالنے کی گنجائش ساڑھے پانچ لاکھ بیرل تیل یومیہ ہے
اس وقت ان چارذخائر میں مجموعی طور72 کروڑ بیرل تیل موجود ہے۔
ہندوستان نے تزویراتی ذخائر کی تعمیر کیلئےReserves Company Indian Strategic Petroleum یا ISPRLکے نام سے ایک ادارہ قائم کیا ہے۔ آئی ایس پی آر ایل نے اب تک چار ذخائر تعمیر کئے ہیں، جن میں چھ کروڑ94 لاکھ بیرل تیل ذخیرہ ہے۔ ان ذخائر کی تفصیل کچھ اسطرح ہے
- آندھراپردیش میں ویساکھ پتنم کے مقام پر قائم ہونے والے ذخیرے کی گنجائش 98 لاکھ بیرل ہے
- کرناٹکا ریاست کے مقام منگلور میں ایک کروڑ گیارہ لاکھ بیرل تیل ذخیرہ ہے
- کرناٹکا ہی میں پادور کے مقام پر ایک کروڑ 85 لاکھ بیرل تیل جمع ہے
- سب سے بڑا ذخیرہ ریاست اڑیسہ میں چندیکھول کے مقام پر ہے جسکی گنجائش 3 کروڑ بیرل کے قریب ہے۔
چین، جنوبی کوریا اور جاپان بھی کچھ محفوظ تیل بازار میں لانا چاہتے لیکن اب تک انھوں نے اسکے حجم کا اعلان نہیں کیا
ان ذخائر کے منہہ کھولدینے سے کیا قیمتیں گر جائینگی؟ ہمارا خیال ہے کہ بازار کی نفسیات کے تحت وقتی طور پرتو قیمتیں دباو میں ضرور آجائینگی لیکن اس سے دام میں مسلسل گراوٹ کا امکان نہیں۔ ان تمام ممالک میں صرف امریکی ذخیرے کا حجم غیر معمولی ہے ورنہ چچا سام کے 'حسکے' میں برطانیہ اور ہندوستان کی یہ کوششیں ،خود انھیں کو مشکل میں ڈال سکتی ہیں۔
مثال کے طور پر ہندوستان کے تزویراتی ذخیرے کی گنجائش سات کروڑ اور روزانہ کھپت 45 لاکھ بیرل ہے،گویا اس مقدار سےصرف 16 دن کی ضرورت پوری ہوسکتی ہے۔ ایسا ہی حال چین، جنوبی کوریا اور جاپان کا ہے۔
تیل کو اصل خطرہ کرونا سے ہے اور اس نامراد کی یورپ میں جارحانہ پیشقدمی تیل کی قیمتوں پر منفی اثر ڈال سکتی ہے۔ آسٹریا میں ملک گیر جبکہ جرمنی اور فرانس میں جزوی لاک ڈاون کا آغاز ہوچکا ہے جسکی وجہ سے معاشی سرگرمیاں یقیناً متاثر ہونگی اور اقتصادیات میں آنے والےتعطل سے تیل کی طلب اورقیمتوں میں کمی خارج از امکان نہیں۔
No comments:
Post a Comment