فلورڈا کے امریکی اڈے پر فائرنگ اور 9/11کی بازگشت
جمعہ 6 دسمبر کی صبح امریکی ریاست فلورڈا کے ساحلی شہر
پنسکولا (Pensacola) کے بحری اڈے پر ایک زیرتربیت سعودی کیڈٹ نے فائرنگ کرکے 3 فوجی اہلکار کو ہلاک
کردیا۔ حملہ آور کی فائرنگ سے ایک درجن کے قریب لوگ زخمی بھی ہوئے
یہ واقعہ امریکی بحریہ کے
فضائی تربیتی مرکز پر پیش آیا جہاں سعودی فضائیہ کا فلائٹ لیفٹینٹ محمد سعید الشمرانی تربیت حاصل کررہا
تھا۔ رپورٹ کے مطابق الشمرانی نے کلاس کے دوران فائرنگ شروع کردی ۔ فائرنگ کی خبر پر مقامی پولیس کے مسلح دستے
وہاں آگئے اور حملہ اور کو ہلاک کردیا گیا۔ فائرنگ کے تبادلے میں کئی پولیس افسر
زخمی بھی ہوئے۔
اسی قسم کا ایک واقعہ دون دن پہلے ہوائی کے مشہور زمانہ پرل
ہاربر بحری اڈے پر پیش آیا تھا جب امریکہ بحریہ کے ایک سپاہی نے فائرنگ کرکے شپ یارڈ پرکام
کرنے والے 2 سویلین کو ہلاک کردیا۔ اس حملے میں بھی کئی لوگ زخمی ہوئے۔ حملہ آور
نے بعد میں خود کو گولی مارکر خودکشی کرلی۔
بظاہر یہ دونوں واقعات ایک
جیسے ہیں لیکن فلورڈا حملے میں ایک سعودی پائلٹ کے ملوث ہونے کی بنا پر
صورتحال خاصی سنسنی خیز ہے۔
اسلام فوبیا میں
مبتلا انتہا پسند عناصر نے اسے 9/11 جیسا واقعہ قراردینا شروع کردیا ہے جس میں مبینہ طور پر
سعودی پائلٹ ملوث قراردئے گئے تھے۔ 11
ستمبر 2001 کو اغوا کئے گئے 4 طیاروں سے نیویارک کے عالمی تجارتی مرکز اور دارالحکومت میں وزارت
دفاع المعروف پینٹاگون پر حملے کئے گئے ۔
چوتھا طیارہ امریکی کانگریس پر حملہ کرنا چاہتا تھا لیکن طیارے پر سوار مسافروں
اور اغوا کاروں کے درمیان تصادم میں یہ
جہاز گرکر تباہ ہوگیا۔ان حملوں میں 19
اغوا کاروں سمیت 2977 افراد ہلاک اور
25000سےزیادہ لوگ زخمی ہوئے۔ مالی نقصانات کا تخمینہ 10 ارب ڈالر تھا۔
واقعہ کی تحقیقات کیلئے کانگریس نے جو خصوصی کمیٹی تشکیل دی اسکے مطابق حملے کے ذمہ دار19 میں سے 15 کا تعلق سعودی عرب
سے تھا ۔ اکثر ملزمان نے جنوبی فلورڈا کے تربیتی مرکز پر جہاز اڑانے کی تربیت تھی۔
ان لوگوں میں سے کئی سعودی عرب ائر لائن اور سعودی فضائیہ کے پائلٹ تھے۔
پینسکولا حملے کی حساسیت کے پیش نظر سعودی فرمانروا سلمان
بن عبدالعزیز نے حملے کے فوراً بعد صدر ٹرمپ کو فون کرکے اس واقعےپر شدید افسوس کا
اظہار کیا۔ سعودی شہنشاہ نے تحقیقات کیلئے امریکہ سے مکمل تعاون کا یقین دلایا۔
صدر ٹرمپ نے اپنے
ایک ٹویٹ میں ملک سلمان بن عبدالعزیز سے فون پر بات چیت کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ
سعودی شاہ نےاس واقعے کی غیر مشروط مذمت کرتے ہوئے اسے
ایک وحشیانہ کاروائی قراردیا ہے۔ واشنگٹن میں سعودی عرب کی سفیر محترمہ ریما بندر
آلِ سعود نے گھناونے جرم کے متاثرین سے گہری ہمدردی کا اظہار کیا ہے۔
صدر ٹرمپ اور امریکی انتظامیہ نے اس حملے میں سعودی
حکومت کو ملوث نہیں قرا ر دیا لیکن
متاثرین کو ہرجانے کی ادائیگی کیلئے سعودی عرب کو بھاری رقم یقیناً اداکرنی ہوگی۔ امریکی کانگریس 9/11متاثرین کیلئے اس ضمن میں ایک قانون منظور کرچکی ہے جسکی
بنیاد پر سعودی حکومت کے خلاف عدالتی دعوے خارج از امکان نہیں۔
مالی ازالے کے علاوہ سیاسی محاذ پر بھی ریاض کو امریکی
کانگریس میں شدید مخالفت کا سامنا کرنا پڑے گا۔
سعودی صحافی جمال خاشقجی کے قتل اور یمن میں شہری نقصانات پرامریکہ کے
قانون ساز پہلے ہی امریکہ سعودی تعلقات
خاص طور سے اسلحے کی فروخت پر نظر ثانی کا مطالبہ کررہے ہیں۔
No comments:
Post a Comment