Monday, December 16, 2019

کوالالمپور کانفرنس !! عمران خان کی عدم شرکت؟؟؟؟


کوالالمپور کانفرنس !! عمران خان کی عدم شرکت؟؟؟؟   
اس ماہ کی 18 سے 21 تاریخ تک ملائیشیا کے دارالحکومت کوالالمپور میں اہم مسلم ممالک کی سربراہ کانفرنس ہورہی ہے۔ اس بیٹھک کا  خیال نیویارک میں  اقوام متحدہ کے حالیہ سربراہی اجلاس کے دوران ترک صدر طیب رجب اردوان، ملائی وزیراعظم مہاتیر محمد اور انکے پاکستانی ہم منصب عمران   خان کے درمیان غیر رسمی گفتگو کے دوران پیش کیا گیا تھا۔
تینوں رہنماوں کے درمیان مزید بات چیت کے بعد پروگرام کو آخری شکل دے کر جناب مہاتیر کی میزبانی قبول کرلی گئی۔ اس مقصد کیلئے ملائیشیا نے اپنے بہت ہی سینئر افسر جناب شمس الدین عثمان کا شریک معتمد مقرر کیا ہے۔
گزشتے ہفتے جناب شمس الدین نے ملائی ٹیلی ویژن کو  بتایا کہ کانفرنس میں 52 مسلم ممالک کے 400 مندوبین شرکت کرینگے جن میں ائمہ کرام، عمرانیات کے علما، سیاسی و سماجی رہنما، حکوکتی عہدیدار اور وزرا شامل ہیں۔
ترکی کے صدراور پاکستانی  وزیراعظم کے علاوہ قطر کے امیر شیخ ثمیم بن حمد الثانی، ایران کے صدر محمد روحانی اور انڈونیشیا کے صدر جوکو ودودونے اپنی شرکت کی تصدیق کی  ہے۔
ملائیشا کے شہنشاہ معظم اعلیٰ حضرت سلطان عبداللہ سلطان احمد شاہ  کانفرنس کا افتتاح کرینگے۔
جناب شمس الدین نے بتایا کہ اجلاس کے دوران  مسلم دنیا کو درپیش چیلنج کا تجزیہ کیا  جائیگا۔
اسلامو فوبیا اور مسلم اقلیتوں کے خلاف ظلم و تشدد کا جائزہ لے کر اسکے  سدباب کے راستے تلاش کئے جائینگے
مسلم ممالک کے درمیاں اقتصادی تعاون بڑھانے کے راستے متعین کئے جائینگے
اس دوران ایران کے خلاف امریکہ کی جانب سے عائد اقتصادی پابندیوں اور  مصائب سے نبٹنے کیلئے تہران کی مدد پر غور کیا جائیگا۔
آج صبح سے یہ افواہ گرم ہے کہ  عمران خان نے اجلاس میں شرکت سے معذرت کرلی ہے اور اب وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی کانفرنس میں وزیراعظم کی نمائندگی کرینگے
دوسری طرف غیر جابندار حلقے کہہ رہے ہیں کہ وزیراعظم پر خلیجی ممالک کی جانب سے عدم شرکت کیلئے دباو تھا۔ ملوک و  شیوخانِ حرم کو خدشہ ہے کہ مہاتر محمد اور طیب ایردوان مفلوج  OICکے متوازی ایک غیر رسمی رابطہ گروپ تشکیل دینا چاہتے ہیں جو مسلم امت کی آرزووں اور امنگوں  کا حقیقی ترجمان ہو
کانفرنس میں شرکت سے باز رکھنے کیلئے  ہی جناب عمرا ن خان کو ریاض طلب کیا گیا تھا۔ پاکستانی وزیراعظم کو عدم شرکت کے عوض سعودی عرب کی اس رقم کو نرم قرضے میں تبدیل کردینے کی پیشکش کی گئی ہے جو زرمبادلہ کے ذخائز کی وقتی اعانت کیلئے اسٹیٹ بینک میں جمع ہے۔



No comments:

Post a Comment