اوپیک ، نیٹو او ر
تیل کی سیاست
تیل برآمد کرنے والے ممالک المعروف
OPECکا دوروزہ اجلاس 4 دسمبر سے آسٹریا کے شہر ویانا میں
ہورہا ہے۔ دوسری طرف مشرقی بحر روم میں
یونانی قبرص کی سمندری حدود کے قریب ترک تیل کمپنی کی TPAOجانب سے تیل کی تلاش
لندن میں ہونے والے نیٹو سربراہ اجلاس
کا گرماکرم موضوع ہے۔ نیٹو کانفرنس میں صدر طیب رجب ایردوان کو فرانس و یونان سمیت تمام
مغربی رہنماوں کی جانب سے تنقید بلکہ
تحقیر کا سامنا ہے لیکن ترک صدر مداہنت کے
قائل نہیں اور ترکی بہ ترکی جواب دے رہے ہیں۔
اوپیک: بدھ کو اوپیک کانفرنس منعقد ہورہی ہے جس میں
تیل کی پیداوار اور اسکی کھپت کا جائزہ لیا جائیگا جبکہ جمعرات (5 دسمبر) کو ان
ممالک کے وزارائے تیل قیمتوں میں استحکام کیلئے حکمت عملی اور ترجیحات وضع کرینگے
گزشتہ کئی سالوں سے اوپیک اجلاس
میں تیل برآمد کرنے والے وہ ممالک بھی شریک
ہورہے ہیں جو اوپیک کے رکن نہیں ہیں۔ یعنی روس، میکسیکو، برازیل، کیینڈا اور
ناروے۔اسی لئے اوپیک کواب اوپیک پلس کہا
جاتا ہے۔خبرگرم ہے کہ چچا سام بھی OPEC+کے اجلاس میں شرکت کے خواہشمند
ہیں۔
تین سا ل پہلے OPEC+نے یومیہ پیدوار میں 10 لاکھ
بیرل کمی کا اعلان کیا تھا ۔ کٹوتی سے ایران ، عراق اور لیبیاکو استثنیٰ دیدیا گیا
تھا لیکن ایک سال بعد ان تین ممالک نے بھی کٹوتی میں اپنا حصہ ڈالنے کا عزم کرلیا
ماضی میں اوپیک ممالک معاشی دباو کی بناپر پیدوارا میں کٹوتی کا وعدہ
ایفا نہ کرسکے جسکی وجہ سے بڑی بدمزگی رہی لیکن 2016 سے روس اور اوپیک کے ممالک
اپنا وعدہ اخلاص سے نبھا رہے ہیں۔
آج ویانا پہنچنے پر اوپیک
رہنماوں نے کٹوتی کو مزید ایک سال جاری رکھنے کا عندیہ ظاہر کیا بلکہ عراق کے نائب وزیراعظم اور وزیر تیل جناب ثامر عباس
غضبان نے انکشاف کیا کہ اوپیک ممالک پیداوار میں مزید کٹوتی کیلئے بھی تیار ہیں۔
غصبان صاحب نے اضافی کٹوتی کے حجم کے بارے میں تو نہیں بتایا لیکن ماہرین 2 سے 3
لاکھ بیرل یومیہ اضافی کمی کی توقع کررہے
ہیں۔
اسی کے ساتھ امریکہ میں سلیٹی (Shale)چٹانوں سے تیل کی کشید بھی کچھ کم ہوگئی ہے اور
امریکن پیٹرولیم انسٹیٹیوٹ کے مطابق خام تیل کے ذخیرے (Inventory)میں 34 لاکھ بیرل کی کمی دیکھی گئی جس سے اندازہ ہوتا ہے کہ امریکہ میں تیل کی
پیدوار(کم از کم وقتی طورپر) کھپت سے کم ہوگئی ہے جبکہ مشرقی امریکہ میں برفانی
طوفان اور شدید سردی کی وجہ سے ایندھن کے استعمال میں اضافہ متوقع ہے۔
ان خبروں کی بناپر آج امریکہ کے
WTIبرانڈ کی قیمت 31 سینٹ کے اضافے کے ساتھ 56.41ڈالر فی بیرل ہوگئی اور یورپی برینٹ کی نئی قیمت $71.17ڈالر
فی بیرل ہے۔ پاکستان کو اوپیک باسکیٹ برانڈ کیلئے 62.50ڈالر فی بیرل اداکرنے ہونگے۔ دیکھنا ہے کہ جمعرات کو OPEC+کے رہنما تیل کی قیمت میں استحکام کیلئے کیا حکمت عملی وضع کرتے ہیں۔
امریکہ چین تجارتی جنگ اور تیل :امریکہ و چین کے
درمیان تجارتی تنازعے سے دنیا کی یہ دونوں معیشتیں شدید دباومیں ہیں۔ آج صدر ٹرمپ
نے لندن میں بتایا کہ چین سے تجارتی معاہدے کی انھیں کوئی جلدی نہیں
اورشائد یہ سمجھوتہ امریکی صدارتی انتخابات کے بعدطئے پائے۔ اسکا مطلب ہوا کہ غیر
یقینی صورتحال ایک سال اور برقرار رہیگی۔ اقتصادی
پنڈتوں کے خیال میں بیجنگ و واشنگٹن کی لڑائی عالمگیر کساد بازاری کا سبب بن سکتی ہے۔اگر
ایسا ہوا تو اس سے تیل کی کھپت میں قابل ذکر کمی واقع ہوگی۔
غیر یقینی صورتحال میں اندیشوں کی ایک تفصیل فہرست بنائی جاسکتی ہے
لیکن ارضیات کے طالب علم کی حیثیت سے ہم توقعات اور امکانات پر نظر رکھنے کے عادی
ہے۔ باقی رہے خدشات تو ہو رہے گا کچھ نہ کچھ گھبرائیں کیا۔
تحریر طویل ہوگئی لہٰذا ترکی کے
معاملے پر بات اگلی نشست میں
No comments:
Post a Comment