Monday, February 22, 2021

ویغور مسلمانوں سے بدسلوکی، نسل کشی ہے! کینڈین پارلیمان کی قرارداد

ویغور مسلمانوں سے بدسلوکی، نسل کشی ہے! کینڈین پارلیمان کی قرارداد

 کینیڈاکی پارلیمان نے آج ایک قرارداد متفقہ طور پر منظور کرلی  جس میں بڑی صراحت سے کہا گیا ہے کہ ویغور اقلیت سے چینی حکومت کی بدسلوکی نسل کشی کے مترادف ہے۔ قرارداد کی منظوری سے وزیراعظم جسٹن ٹروڈو پر چین کیخلاف تادیبی کاروائی کیلئے دباو تو پڑیگا لیکن اس پر عملدرآمد حکومت کیلئے ضروری نہیں کہ قرارداد کے مسودے کو ایوان کے سامنے پیش کرنے پہلے مجلس قائمہ سے اسکی توثیق نہیں کرائی گئی۔ پارلیمانی اصطلاح میں  اس قسم کی تحریکات کو Non-binding  motions کہتے ہیں۔

تحریک، حزب اختلاف کی قدامت پسند پارٹی کی جانب سے پیش کی گئی جسکے حق میں 266 ووٹ آئے۔ کسی بھی رکن نے مخالفت نہیں کی لیکن وزیراعظم ٹروڈو اور انکے وزرا نے رائے شماری میں حصہ نہیں لیا۔

قرارداد کے ابتدائی مسودے میں عالمی اولمپک کمیٹی سے مطالبہ کیا گیا تھا کہ اگر چین ویغوروں  سے حسن سلوک کی ضمانت نہیں دیتا تو 2022کے اولمپک مقابلے بیجنگ سے کہیں اور منتقل کردئے جائیں ،لیکن وزیراعظم کی درخواست پریہ شق حذف کردی گئی۔

قائد حزب اختلاف اور قرارداد کے مجوز  ایرن او ٹول (Erin O’Toole) نے پارلیمان سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ دس لاکھ سے زیادہ  ویغور اور ترک نژاد چینی مسلمان بیگار کیمپوں میں ہیں۔ اس ضمن میں عینی شاہدین کے بیانات سن کر ہمارے رونگٹے کھڑے ہوجاتے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ کنیڈا آزاد تجارت پر یقین رکھتا ہے اور ایک  قدامت کی حیثیت سے میں بلاروک ٹوک تجارت و لین دین پرفخر کرتا ہوں لیکن (منافع کیلئے) ہم اپنی اقدار کو فروخت نہیں کرسکتے۔یہ چین پر تجارتی پابندیاں عائد کرنے کی طرف مبہم سا اشارا تھا۔

دوہفتہ قبل ، فون پر اپنے چینی ہم منصب سے بات کرتے ہوئے امریکی صدر جو بائیڈن نے بھی ویغور مسلم اقلیتوں کے ساتھ  بدسلوکی پر تشویش کا اظہار کیاتھا۔ اس  سے دو روز پہلےامریکی وزیرخارجہ انتھونی بلینکن نے چینی کمیونسٹ پولٹ بیورو (مجلس شوری) کے سینئر  رکن  یانگ جیچی Yang Jericho کو و یغور مسلمانوں کی حالت زار، خاص طور سے  خواتین کی عصمت دری اور انسانی حقوق کی صریح خلاف ورزیوں پر امریکہ کی تشویش سے آگاہ کیا تھا۔

دوسری طرف آج قوام متحدہ کے انسانی حقوق کمیشن (HRC)سے خطاب کرتے ہوئے چینی وزیرخارجہ وانگ ژی نے ویغوروں سے بدسلوکی کو مغرب اور چین مخالفوں کا تراشا ہوا افسانہ قراردیا۔ انکا کہنا تھا کہ  سنکیانگ میں 25 ہزار مساجد ہیں یعنی ہر 500 مسلمان کیلئے ایک عبادتگاہ۔ چینی وزیرخارجہ نے کہا کہ  انسانی حقوق کمیشن کے وفد کو سنکیانگ میں  خوش آمدید کہا جائیگا، وہ جب چاہیں و یغور علاقوں کا دورہ کرسکتے ہیں


 

No comments:

Post a Comment